صرف 2 فیصد تھرکول سے 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ماہر
40 سال تک لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی،کوئلے سے گیس بنانے کی حوصلہ افزائی کی جائے
کوئلہ توانائی کا بہترین اور سستا ذریعہ ہے جو پاکستان کو نہ صرف توانائی کے بحران سے چھٹکارا پانے بلکہ اضافی بجلی پیدا کر کے برآمد کرنے کے قابل بھی بنا سکتا ہے، عالمی سطح پر بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ41 فیصد جبکہ پاکستان میں بہت کم ہے۔
ان خیالات کا اظہار مختلف ماہرین نے لاہور چیمبر میں ''مستقبل میں پاکستانی صنعت کا فیول کوئلہ'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار کا اہتمام لاہور چیمبر اور پٹروکول سنرجیز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے اپنے خطاب کے دوران سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی جبکہ کوئلے کے ماہر اسد واسع نے کوئلے سے توانائی کی پیداوار کے تکنیکی پہلوئوں پر اظہار خیال کیا، لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں انجم نثار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سہیل لاشاری نے کہا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں کوئلہ توانائی کی پیداوار کا اہم ذریعہ سمجھا جارہا ہے پاکستان میں اس کے ذریعے توانائی کی پیداوار بہت کم ہے حالانکہ تھر میں کوئلے کے ذخائر سعودی عرب اور ایران میں تیل کے ذخائر کے مجموعی حجم سے بھی زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کررہا ہے جن میں کالاباغ ڈیم پر 2 سیمینارز کا انعقاد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر پاور پراجیکٹ کی تنصیب کے لیے بھی کام کررہا ہے جس سے نجی شعبے میں ایسے منصوبوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ کول انرجی کے ماہر اسد واسع نے کہا کہ پاکستان صرف 3 فیصد کے لگ بھگ بجلی کوئلے سے پیدا کررہا ہے حالانکہ تھرکول کے صرف 2 فیصد ذخائر استعمال میں لاکر آئندہ 40 سال تک ایک لمحے کی لوڈشیڈنگ کے بغیر 20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا، چین، آسٹریلیا اور روس کوئلے سے وافر بجلی پیدا کررہے ہیں، برطانیہ 16فیصد، چین 67 فیصد، کینیڈا24فیصد اور بھارت 64.6فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے پیمانے پر پیداوار کے لیے کوئلے سے گیس بنانے کی ٹیکنالوجی بہترین نتائج کی حامل ہے ، ان کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے جو ایسے منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیمنٹ، اسٹیل، پیپر، ٹیکسٹائل، گلاس، سیرامک اور اینٹیں بنانے والوں نے پہلے ہی کوئلے کا بطور ایندھن استعمال شروع کردیا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے ممبران کو کوئلے کے بارے میں ایک جامع بریفنگ بھی دی۔
ان خیالات کا اظہار مختلف ماہرین نے لاہور چیمبر میں ''مستقبل میں پاکستانی صنعت کا فیول کوئلہ'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار کا اہتمام لاہور چیمبر اور پٹروکول سنرجیز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے اپنے خطاب کے دوران سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی جبکہ کوئلے کے ماہر اسد واسع نے کوئلے سے توانائی کی پیداوار کے تکنیکی پہلوئوں پر اظہار خیال کیا، لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں انجم نثار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سہیل لاشاری نے کہا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں کوئلہ توانائی کی پیداوار کا اہم ذریعہ سمجھا جارہا ہے پاکستان میں اس کے ذریعے توانائی کی پیداوار بہت کم ہے حالانکہ تھر میں کوئلے کے ذخائر سعودی عرب اور ایران میں تیل کے ذخائر کے مجموعی حجم سے بھی زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کررہا ہے جن میں کالاباغ ڈیم پر 2 سیمینارز کا انعقاد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر پاور پراجیکٹ کی تنصیب کے لیے بھی کام کررہا ہے جس سے نجی شعبے میں ایسے منصوبوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ کول انرجی کے ماہر اسد واسع نے کہا کہ پاکستان صرف 3 فیصد کے لگ بھگ بجلی کوئلے سے پیدا کررہا ہے حالانکہ تھرکول کے صرف 2 فیصد ذخائر استعمال میں لاکر آئندہ 40 سال تک ایک لمحے کی لوڈشیڈنگ کے بغیر 20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا، چین، آسٹریلیا اور روس کوئلے سے وافر بجلی پیدا کررہے ہیں، برطانیہ 16فیصد، چین 67 فیصد، کینیڈا24فیصد اور بھارت 64.6فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے پیمانے پر پیداوار کے لیے کوئلے سے گیس بنانے کی ٹیکنالوجی بہترین نتائج کی حامل ہے ، ان کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے جو ایسے منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیمنٹ، اسٹیل، پیپر، ٹیکسٹائل، گلاس، سیرامک اور اینٹیں بنانے والوں نے پہلے ہی کوئلے کا بطور ایندھن استعمال شروع کردیا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے ممبران کو کوئلے کے بارے میں ایک جامع بریفنگ بھی دی۔