نذیر چوہان کا ترین گروپ سے علیحدگی کا اعلان
جہانگیر ترین جیسا بندہ کسی کے ساتھ نہیں دے سکتا، رکن پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی کے رکن نذیر چوہان نے ترین گروپ سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ترین گروپ کے نذیر چوہان کو ضمانت منظور ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، جس کے بعد وہ وزیر جیل پنجاب فیاض چوہان کی رہائش گاہ پہنچے اور شہزاد اکبر سے معاملات حل کروانے میں کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ فیاض چوہان نے نذیر چوہان کو رہائی پر مٹھائی کھلائی۔
یہ بھی پڑھیں: نذیرچوہان نے باضابطہ شہزاد اکبرسے معافی مانگ لی
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نذیر چوہان کی ضمانت اللہ کے فضل و کرم سے ہوئی ہے، تنازع میں اعلی قیادت کو اعتماد لے کر اپنا کردار ادا کیا، شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار کو ادا کرنے میں مدد کی، شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار کو ادا کرنے میں مدد کی، انہوں نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ ختم نبوتؐ پر مکمل یقین رکھتے ہیں، ہمارا کوئی اختیار نہیں کہ ہم کسی کے عقیدے پر اعتراض کریں اور تحقیقات کریں۔
نذیر چوہان نے کہا کہ میں جہانگیر ترین کے ساتھ ہر پیشی پرگیا لیکن مشکل میں مجھے جہانگیر ترین نے فون کال تک نہیں کی، انہوں نے مجھے استعمال کیا ، لہذا ترین گروپ سے میرا کوئی تعلق نہیں، میں نے جہانگیر ترین کو اپنا لیڈر مانا لیکن وہ اس قابل نہیں ہے، میرا جہانگیر خان ترین گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میرا ایک ہی لیڈر ہے اس کا نام عمران خان ہے اور رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نذیر چوہان کو پنجاب اسمبلی نہ لانے پر اسپیکر پرویز الہٰی حکومت پر برہم
نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کی دل آزاری پر ان سے معذرت خواہ ہوں، ان سے اور ان کی فیملی سے شرمندہ ہوں، ان سے میں نے واضح طور پر معافی مانگی، انہوں نے میرے بیمار ہونے پر سب سے پہلے کال کی اور میرا حال پوچھا، چوہدری پرویز الہی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لئے ایک مضبوط موقف اپنایا، اعلی قیادت کا بھی مشکور ہوں جس نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا۔
نذیر چوہان نے مزید کہا کہ اس سارے معاملے پر بہت سے منافق لوگوں کے چہرے سامنے آ گئے ہیں، جہانگیر ترین جیسا بندہ کسی کے ساتھ نہیں دے سکتا، انہیں شرم آنی چاہئیے کہ انہوں نے اسپتال آ کر میرا حال حال تک نہیں پوچھا، انہوں نے مجھے اپنے کیس کے لئے استعمال کیا۔
ترین گروپ کے نذیر چوہان کو ضمانت منظور ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، جس کے بعد وہ وزیر جیل پنجاب فیاض چوہان کی رہائش گاہ پہنچے اور شہزاد اکبر سے معاملات حل کروانے میں کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ فیاض چوہان نے نذیر چوہان کو رہائی پر مٹھائی کھلائی۔
یہ بھی پڑھیں: نذیرچوہان نے باضابطہ شہزاد اکبرسے معافی مانگ لی
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نذیر چوہان کی ضمانت اللہ کے فضل و کرم سے ہوئی ہے، تنازع میں اعلی قیادت کو اعتماد لے کر اپنا کردار ادا کیا، شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار کو ادا کرنے میں مدد کی، شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار کو ادا کرنے میں مدد کی، انہوں نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ ختم نبوتؐ پر مکمل یقین رکھتے ہیں، ہمارا کوئی اختیار نہیں کہ ہم کسی کے عقیدے پر اعتراض کریں اور تحقیقات کریں۔
نذیر چوہان نے کہا کہ میں جہانگیر ترین کے ساتھ ہر پیشی پرگیا لیکن مشکل میں مجھے جہانگیر ترین نے فون کال تک نہیں کی، انہوں نے مجھے استعمال کیا ، لہذا ترین گروپ سے میرا کوئی تعلق نہیں، میں نے جہانگیر ترین کو اپنا لیڈر مانا لیکن وہ اس قابل نہیں ہے، میرا جہانگیر خان ترین گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میرا ایک ہی لیڈر ہے اس کا نام عمران خان ہے اور رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نذیر چوہان کو پنجاب اسمبلی نہ لانے پر اسپیکر پرویز الہٰی حکومت پر برہم
نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کی دل آزاری پر ان سے معذرت خواہ ہوں، ان سے اور ان کی فیملی سے شرمندہ ہوں، ان سے میں نے واضح طور پر معافی مانگی، انہوں نے میرے بیمار ہونے پر سب سے پہلے کال کی اور میرا حال پوچھا، چوہدری پرویز الہی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لئے ایک مضبوط موقف اپنایا، اعلی قیادت کا بھی مشکور ہوں جس نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا۔
نذیر چوہان نے مزید کہا کہ اس سارے معاملے پر بہت سے منافق لوگوں کے چہرے سامنے آ گئے ہیں، جہانگیر ترین جیسا بندہ کسی کے ساتھ نہیں دے سکتا، انہیں شرم آنی چاہئیے کہ انہوں نے اسپتال آ کر میرا حال حال تک نہیں پوچھا، انہوں نے مجھے اپنے کیس کے لئے استعمال کیا۔