نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر کی زندگی پر اِک نظر

سردار عبدالقیوم نیازی کا تعلق کنٹرول لائن پر واقع گاؤں درہ شیر خان سے ہے۔


آصف رضا میر August 06, 2021
سردار عبدالقیوم نیازی کا تعلق کنٹرول لائن پر واقع گاؤں درہ شیر خان سے ہے۔

لائن آف کنٹرول پر دشمن کے مورچوں کے سامنے مشکل ترین حالات میں کئی مرتبہ بھارتی فائرنگ سے معجزانہ طور پر بچ جانے والے مغل قبیلے کے فرزند سردار عبدالقیوم خان نیازی پر 41 سال کے بعد قسمت کی دیوی اس طرح مہربان ہوئی کہ بڑے بڑوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔ وزارتِ عظمیٰ کے لئے تگ ودو کرنے والے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور تنویر الیاس گروپ کے مابین شدید اختلاف کی وجہ سے متوازن اور سب کے لئے قابل قبول شخصیت کا قرعہ نومنتخب وزیراعظم کے نام نکلا۔ شیروانیاں سلوا کر وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے والوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس متوسط گھرانے کا فرد بازی لے گیا۔ کڑا احتساب، گڈ گورننس اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے واضح دو ٹوک پالیسی بیان نے عزائم واضح کر دیئے۔

آزاد کشمیر میں وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں بڑے بڑوں کو پیچھے چھوڑ کر آزاد کشمیر کے 13 ویں وزیراعظم منتخب ہونے والے سردار عبدالقیوم نیازی کا تعلق کنٹرول لائن پر واقع گاؤں درہ شیر خان سے ہے۔ سردار عبد القیوم نیازی نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 22 سال کی عمر میں 1982 میں بطور ڈسٹرکٹ کونسلر ضلع پونچھ آزاد کشمیر سے کیا، ان کے خاندان کا تعلق مسلم کانفرنس سے تھا، والد ممبر ضلع کونسل تھے والد کی وفات کے بعد 78 میں عملی سیاست کا 22 سال کی عمر میں آغار کیا دو مرتبہ ممبر ضلع کونسل منتخب ہوئے۔ ان کے نام کے ساتھ نیازی کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے آزاد کشمیر کے سابق صدر اور وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان اور یہ ہم نام تھے، اخباری بیانات اور سرکاری خط و کتابت میں حکومتی مشینری کو مشکلات درپیش تھیں جس پر سردار عبدالقیوم خان نے انھیں بلا کر کہا کہ آپ اپنے نام کے ساتھ کوئی لقب یا تخلص اختیار کریں جس پر انھوں نے اپنے نام کے ساتھ "نیازی "اضافہ کیا۔ اس نام کی وجہ سے انھیں بہت شہرت حاصل ہوئی ۔

2006 میں پہلی بار مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور اپنی پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا۔ 2006 سے 2011 تک وزیر مال ، جیل خانہ جات و دیگر رہے۔ 2011 اور 2016 میں انتخابات میں حصہ لیا، 2016 میں انتخابات انتہائی کم ووٹوں سے الیکشن ہار گئے جس پر انہوں نے اپنی پارٹی قیادت کو معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا لیکن قیادت کی جانب سرد مہری کا مظاہرہ کیا گیا جس پر سردار عبد القیوم نیازی نے شدید احتجاج کیا اور بعد ازاں ایک سال مسلم کانفرنس کیساتھ ناراض رہنے کے بعد تحریک انصاف آزاد کشمیر کا حصہ بن گئے۔

سردار عبد القیوم نیازی کا تعلق دولی خاندان ، مغل قبیلے سے ہے۔ کنٹرول لائن پر بار بھارتی گولہ بار سے بال بال بچے ۔ ہمیشہ اپنے حلقے کے لوگوں کا ساتھ نبھایا اور فائرنگ کے دوران زخمیوں کی عیادت کیلئے پہنچتے رہے۔ انہوں نے کبھی بھی اپنا گاؤں نہ چھوڑا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کا پورا حلقہ ایل او سی پر واقع ہے اس لیے اگر وہ گاؤں چھوڑ دیں گے تو ان کے حلقے کے عوام کا مورال کم ہو گا۔

بھارتی توپوں اور گولوں کے سامنے کھڑے رہنے والے سردار عبد القیوم نیازی نے تحریک انصاف کی پاکستان میں حکومت بنتے ہی سب سے پہلا مطالبہ کیا کہ ایل او سی کے لوگوں کو بینکر بنا کر دیے جائیں اور صحت سہولیات کی مہیا کی جائیں۔ پہلی فرصت میں وفاقی حکومت سے ایل او سی کے لوگوں کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی ۔ سردار عبد القیوم نیازی نے ہمیشہ تمام قبائل کو ساتھ ملایا اور برادرزم کی حوصلہ شکنی کی اور یہی وجہ ہے کہ اپنے حلقے کے تیسرے نمبر کی برادری سے تعلق ہونے کے باوجود ہمیشہ دیگر قبائل ہزاروں ووٹرز کا اعتماد لینے میں کامیاب رہے۔

سردار عبدالقیوم خان نیازی نے 2016 کے الیکشن میں 20 ہزار کے قریب ووٹ لیے۔ 2021 کے الیکشن میں سردار عبد القیوم نیازی نے 24 ہزار 500 سے زائد ووٹ لیکر تمام برادریوں کا بھرپور اعتماد لیا۔ سردار عبد القیوم نیازی انتہائی شریف النفس، درویش صفت شخصیت کے مالک اور پانچ وقت کے نمازی ہیں۔

سردار عبد القیوم نیازی کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ یہ اپنے حلقے کے لوگوں کے دکھ کو ہمیشہ اپنا دکھ سمجھتے ہیں اور فوتگی ہو یا بیماری سب سے پہلے متاثرہ فیملی کے پاس پہنچتے ہیں۔ سردار عبد القیوم نیازی کے بڑے بھائی سردار غلام مصطفیٰ 1985 اور 1995 دو بار آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبر اور وزیر رہ چکے ہیں۔ سردار عبد القیوم نیازی کے ایک چھوٹے بھائی سردار حبیب ضیاء سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے منجھے ہوئے وکیل ہیں۔ ان کے تیسرے بھائی امریکا میں مقیم ہیں۔ سردار عبد القیوم نیازی کا ایک بیٹا برطانیہ میں قونصلر ہے۔ سردار عبد القیوم نیازی آزاد کشمیر یونیورسٹی سے گریجویشن کر رکھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں