زہرہ شاہد کیس ایم کیو ایم کی جانب سے ہرجانے کا دعوٰی عمران خان نے تاحال جواب داخل نہیں کیا

سندھ ہائیکورٹ نے عمران خان کو دوبارہ مہلت دیتے ہوئے 28فروری تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے،

زہرہ شاہد قتل کیس میںکسی کو نامزد نہیں کیاگیا محض جھوٹے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ فوٹو فائل

تحریک انصاف کی مقامی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس میں ایم کیو ایم کو ملوث کرنے کے الزام میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے تاحال جواب داخل نہیں کیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے عمران خان کو دوبارہ مہلت دیتے ہوئے 28فروری تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے، رجسٹرار آفس سے جاری نوٹس میں عمران خان کو ہدایت کی گئی کہ عمران خان متعلقہ دستاویزات اور اپنے دفاع میں تحریری بیان سمیت پیش ہوںبصورت دیگر دستیاب شواہد کی بنیاد پر یک طرفہ فیصلہ کردیا جائے گا، عمران خان کو جاری نوٹس میں ہدایت کی گئی کہ وہ خود نہ پیش ہوسکیں تو ان کا نمائندہ یا وکیل بھی جواب داخل کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے اس سے قبل جاری کیے گئے نوٹس کا جواب داخل نہیں کیا گیا جبکہ عدالتی بیلف نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ تحریک انصاف کراچی کے دفتر میں نوٹس کی تعمیل کرادی گئی تھی۔ ڈاکٹرفاروق ستار کی جانب سے دائر کردہ5ارب روپے کے ہرجانے کے دعوے میں تحریک انصاف اور عمران خان کوفریق بناتے ہوئے کہا گیاکہ 18مئی2013کوڈ یفنس کے علاقے میں پی ٹی آئی کی رہنما زہرہ شاہد کا قتل ہوگیا تھا اور اس وقت عمران خان لاہور کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے مگر عمران خان نے واقعے کے 30منٹ گزرنے کے بعداپنے بیان میں اس قتل کا الزام ایم کیوایم اور قائد الطاف حسین پرعائد کردیا تھااور اپنے ٹوئٹراکائونٹ کے ذریعے بھی یہی پیغام جاری کیاجبکہ اس وقت تک نہ مقدمہ درج ہوا۔




کوئی تفتیش ہوئی اور نہ ہی شواہد سامنے آئے تھے۔اس بیان پر عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھی بھیجا گیا تھا جس کا تاحال جواب نہیں دیا گیا،دعوے میں کہا گیاکہ واردات کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیاہے مگر مقدمے میں کسی کو نامزد نہیں کیاگیا محض جھوٹے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ دعوے میں کہا گیاکہ پی ٹی آئی کے رہنما کے ان بیانات سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی شہرت کو نقصان پہنچااور ان کے لاکھوں چاہنے والوں کی دل آزاری ہوئی۔ دعوے میں کہا گیاکہ پی ٹی آئی کی منحرف رہنما فوزیہ قصوری نے اپنے بیانات میں پارٹی میں جاری اختلافات کا ذکر کیا تھا،دعوے کے ساتھ ایک اخبار نویس کے ایک آرٹیکل کا تراشہ بھی منسلک کیاگیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 3 کلفٹن کے3 تلوار چوک پر پی ٹی آئی کے دھرنے میں فائرنگ ہوئی اور2 مسلح افراد گرفتار ہوئے جو پی ٹی آئی کے ہی کارکن نکلے۔
Load Next Story