لاک ڈاؤن سے کراچی کی فضائی آلودگی 40 فیصد کم ہوگئی ماہرین ماحولیات

ضلع وسطی کے فضائی معیار میں 8، شرقی میں 61، جنوبی میں 40، غربی میں 37، ملیر میں 25 ریکارڈ کی گئی۔

ایسی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے جس سے ترقیاتی و تجارتی سرگرمیاں بھی چلتی رہیں اور ماحول کو بھی نقصان نہ پہنچے ۔ فوٹو : فائل

شہر میں کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویرئینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت سندھ کے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باعث کراچی کے فضائی ماحول اور شور کی سطح میں30 سے 40 فیصد تک بہتری کا امکان ہے۔

تخمینے کی بنیاد ایک سال قبل لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا) کے جمع کردہ ماحولیاتی اعداد و شمار ہیں جن کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث کراچی کے 6اضلاع سے فضا اور شور کے اس وقت جمع کیے گئے نمونوں کی روشنی میں شہر کے فضائی معیار میں 39فیصد جبکہ شور کی سطح میں 19 فیصد بہتری ہوئی تھی۔

گزشتہ سال کے لاک ڈاؤن کے دوران ضلع وسطی کے فضائی معیار میں 8، شرقی میں 61، جنوبی میں 40، غربی میں 37، ملیر میں 25 جبکہ کورنگی میں 54 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ شور کی سطح میں وسطی میں 42، شرقی میں 20، جنوبی میں 15، غربی میں17، ملیر میں 2 اور کورنگی میں 26 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

پچھلے سال کے سیپا کے لاک ڈاؤن سے پہلے اور دوران اکٹھے کیے گئے کراچی کے ماحولیاتی اعداد و شمار سے پتہ چلا تھا کہ کچھ دن تجارتی اور آمد و رفت کی سرگرمیوں کو بند کرنے سے حیرت انگیز طور پر ماحولیاتی حالات میں بہتری ہوتی ہے تاہم پائیدار بنیادوں پر ماحولیاتی بہتری کے لیے ایسی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے ترقیاتی و تجارتی سرگرمیاں بھی یکساں رفتار سے چلتی رہیں اور ماحول کو بھی کوئی خاص نقصان نہ پہنچے۔


اس کے لیے منطقی طریقہ یہ ہے کہ ایسے اقدامات لیے جائیں جن سے ہونے والی ہر قسم کی ماحولیاتی بہتری سے تجارت و صنعت کو فروغ حاصل ہو کیونکہ ماحول دوست مصنوعات و خدمات کی نہ صرف ملکی بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی زیادہ طلب ہوتی ہے جس سے ہماری پیداوار مناسب داموں فروخت ہوسکے گی۔

حوصلہ افزاامر یہ تھا کہ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران فضائی معیار اور شور کی سطح سندھ کے ماحولیاتی معیار کے مقررہ پیمانوں سے بھی کہیں بہتر رہی جو ماحول اور انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، مذکورہ اعداد و شمار کراچی کی سات تسلیم شدہ ماحولیاتی تجربہ گاہوں کی مدد سے اکٹھے کیے گئے تھے۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ مذکوہ ماحولیاتی سروے اس لاک ڈاؤن میں بھی کیا جائے تاکہ جمع شدہ اعداد و شمار کی روشنی میں مستقبل میں ایسے اقدامات لیے جاسکیں جن سے بغیر کسی تاخیر کے ماحولیاتی حالات میں سدھار لایا جا سکے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار مختلف محکموں بشمول انڈسٹریز، ٹرانسپورٹ، لوکل باڈیز اور سائٹ لمیٹڈ کو بھی بھیجے جائیں تاکہ ان کی روشنی میں وہ بھی مناسب اور موزوں اقدامات کے ذریعے اپنے اطراف کے ماحول کی حفاظت کر سکیں۔
Load Next Story