پنجاب سیف سٹی کیمروں کو دھوکا دینے کے لیے نمبر پلیٹس پر پلاسٹک پیپر کا استعمال

چینی کمپنی کے ساتھ ادائیگیوں کے تنازع کی وجہ سے سیف سٹی کیمروں کا سافٹ ویئر بھی اپ ڈیٹ نہیں ہوسکا

نمبر پلیٹس کو سیاہ پیپر لگا کر کیمو فلاج کرنے کیلئے 700 تا ایک ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں فوٹو: فائل

پنجاب سیف سٹی کے جدید کیمروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں نے نمبر پلیٹس پر سیاہ پلاسٹک پیپر لگا کر انہیں کیمو فلاج کرنا شروع کردیا ہے۔

گزشتہ چند ماہ سے لاہور کی سڑکوں پر بڑی تعداد میں ایسی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں جن کی نمبر پلیٹس پر گہرا سیاہ رنگ کا پیپر لگا ہوتا ہے جس کی وجہ سے رجسٹریشن نمبر کی واضح شناخت مشکل ہوتی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب سیف سٹی کے کیمروں سے گاڑی کی شناخت خفیہ رکھنے کیلئے یہ طریقہ ایجاد کیا گیا ہے، چین اور کوریا سے امپورٹ کئے جانے والے سیاہ پلاسٹک کو طویل عرصہ سے گاڑیوں کے شیشوں پر لگایا جاتا ہے تاکہ گاڑی کے اندر نہ دیکھا جا سکے لیکن اب اسی پیپر کو نمبر پلیٹ پر چسپاں کیا جارہا ہے جس سے گاڑی کا رجسٹریشن نمبر کیمروں کے شناختی نظام میں واضح نہیں ہوتا۔

نمبر پلیٹ کو کیمو فلاج کرنے والے افراد سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ٹریفک ای چالان کے خوف سے آزاد ہو کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں جبکہ اس طریقہ کار کو جرائم پیشہ افراد کی جانب سے استعمال کئے جانے کا خدشہ ہے۔


کیمرہ ٹریکنگ ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اس وقت ٹیکنالوجی اپ ڈیشن کے بحران سے گذر رہی ہے،جس وقت سیف سٹی اتھارٹی تشکیل دی گئی تھی تو ٹیکنالوجی اور ہارڈ ویئر فراہم کرنے والی چینی کمپنی نے محکمہ ایکسائز کے اس وقت کے نمبر پلیٹ ڈیزائن اور سائز کے مطابق سافٹ ویئر بنایا تھا گزشتہ سال پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے محکمہ ایکسائز کے ساتھ یہ مطالبہ کیا کہ ان کی نمبر پلیٹ کے ڈیزائن اور سائز میں کئی ایسے سقم ہیں جن کی وجہ سے کیمرے گاڑی کی درست شناخت میں بیشتر مرتبہ ناکام ہو جاتے ہیں۔

سیف سٹی اتھارٹی کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ نمبر پلیٹ میں سال کا ہندسہ ایسی پوزیشن میں ہے جہاں پلیٹ کو نصب کرنے کیلئے پیچ کسا جاتا ہے جب کہ پلیٹ کے ابھرے ہوئے ہندسوں کا سائز بھی قدرے چھوٹا ہے، محکمہ ایکسائز نے یونیورسل رجسٹریشن نمبر کا آغاز کرتے ہوئے نمبر پلیٹ کا ڈیزائن اور سائز بھی یکسر تبدیل کردیا ہے ،اس وقت نئی نمبر پلیٹ میں سال کا ہندسہ شامل نہیں ہوتا جبکہ رجسٹریشن نمبر کے اعداد اور الفاظ پہلے سے زیادہ بڑے اور نمایاں کر دیئے گئے ہیں لیکن سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے نئی نمبر پلیٹ کو شناخت کرنے میں مسائل کا شکار ہیں کیونکہ چینی کمپنی کے ساتھ ادائیگیوں کے تنازعہ کی وجہ سے سیف سٹی کیمروں کا سافٹ ویئر مکمل طور پر اپ ڈیٹ نہیں ہو سکا ہے۔

ماہرین کے مطابق سیاہ پلاسٹک پیپر کو پرانے ڈیزائن والی نمبر پلیٹس پر لگایا جارہا ہے اور کیمرے دن کی روشنی میں بھی ایسی نمبر پلیٹ کی درست شناخت نہیں کر پاتے کیونکہ بلیک پیپر کی وجہ سے الفاظ اور اعداد غیر واضح ہو جاتے ہیں۔

"ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی پنجاب سیف سٹی اتھارٹی راو سردار علی نے کہا کہ سیاہ پیپر لگا کر نمبر پلیٹ کو ناقابل شناخت کرنے سے ہمارے کیمرے اس گاڑی کی شناخت نہیں کر پاتے، پہلے بھی ایسی گاڑیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا اور اب دوبارہ سے ٹریفک پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس کے تعاون سے کیمو فلاج نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
Load Next Story