پنجاب کی آبی آلودگی اور دریاؤں میں مچھلیوں کی 7 اقسام خطرے سے دوچار

پنجاب کے دریاؤں اورقدرتی آب گاہوں میں پانی کم ہوتاجارہاہے، ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور فشریز


آصف محمود August 08, 2021
پنجاب میں ہرسال کم وبیش ڈھائی کروڑبچہ مچھلی تیارہوتی ہے فوٹو: فائل

پنجاب کی آبی آلودگی اور دریاؤں میں مچھلیوں کی 7 اقسام خطرے سے دوچار ہیں۔

پنجاب میں ہرسال کم وبیش ڈھائی کروڑبچہ مچھلی تیارہوتی ہے، لاہورکی مناواں فش ہیچری میں 20 لاکھ فرائی مچھلی تیارکی گئی ہے جس سے پانچ لاکھ سے زیادہ فش سیڈحاصل ہوگا ،دولاکھ سے زیادہ بچہ مچھلیاں دریائے راوی میں چھوڑی جارہی ہیں۔ مناواں فش ہیچری کے مینجر عبدالرحمن نے بتایا مناواں فش ہیچری میں کئی اقسام کی مچھلیوں کا سیڈ تیارہورہاہے تاہم ان میں رہو، موری، تھیلا، سلورکار اور گراس کارقابل ذکرہیں،بچہ مچھلی ڈیڑھ سال میں تیارہوجاتی ہے، مناواں ہیچری میں جوفش سیڈ تیار ہوتا ہے اس میں سے 3 سے چار لاکھ فش سیڈ پرائیویٹ فش فارمرز خرید لیتے ہیں جبکہ دو لاکھ سے زیادہ فش سیڈ یعنی بچہ مچھلی دریائے راوی کے مختلف حصوں میں چھوڑی جائیگی۔ یہ مچھلی جیسے ہی بڑی ہوتی ہیں تو پھر پانی کے بہاؤکے ساتھ بہتی آگے چلی جاتی ہیں۔

لاہور فشریز کے ڈپٹی ڈائریکٹرساجد محمود نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئےکہا پنجاب کے دریاؤں اورقدرتی آب گاہوں میں پانی کم ہوتاجارہاہے جبکہ جوتھوڑابہت پانی موجود ہے اس میں آلودگی شامل ہورہی ہے جس کی وجہ سے دریاؤں میں قدرتی طور پر پیدا ہونے والی مچھلی تو ناپید ہوچکی ہے لیکن پنجاب فشریز اس کمی کو پورا کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے، ڈی جی فشریز ڈاکٹر سکندر اور ڈائریکٹر صائمہ صادق میر کی ہدایات پر دریاؤں اور آب گاہوں میں مختلف مقامات پر بچہ مچھلی اور فرائی اسٹاک کی جارہی ہے۔ 72 گھنٹے تک کی عمر کی مچھلی کوفرائی جبکہ ایک سے ڈیڑھ انچ کے سائزکی مچھلی کوفش سیڈ یا بچہ مچھلی کہتے ہیں۔

مقامی خاتون صالحہ کہتی ہیں عام شہری یہی سمجھتے ہیں کہ مارکیٹ میں جودریائی مچھلی فروخت ہوتی ہے وہ شاید دریاؤں میں ہی پیداہوتی ہے لیکن انہیں یہ جان کرحیرت ہوئی کہ پنجاب فشریزبچہ مچھلی دریاؤں میں چھوڑتا ہے اورپھریہ مچھلیاں جب بڑی ہوجاتی ہیں تو پکڑ کر مارکیٹ میں لائی جاتی ہیں۔ ہمیں اپنے دریاؤں، نہروں، جھیلوں اور آب گاہوں کو آلودگی سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

گزشتہ روزدریائے راوی کے مقام چندیاں والی چیک پوسٹ ضلع نارووال میں بچہ مچھلی کی سٹاکنگ کی گئی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فش ہیچری کوٹلی آرائیاں سیالکوٹ میاں غلام قادر اوران کی ٹیم نے دریائے راوی میں بچہ مچھلی کی سٹاکنگ کی۔ انہوں نے اِس موقع پر کہا کہ دریاؤں اور قدرتی پانیوں میں مچھلی کی مسلسل کمی واقع ہورہی ہے جِس کو پورا کرنے کے لئے پنجاب کی مختلف ہیچریوں اور نرسریوں سے بچہ مچھلی لا کر اِن پانیوں میں چھوڑا جا رہا ہے تاکہ مچھلی کی پیداوار میں اضافہ ہوسکے،اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز ضلع نارووال محمد نواز بھی موجود تھے۔

دوسری طرف محکمہ ماہی پروری کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مطابق پنجاب میں مچھلیوں کی 7 اقسام ناپیدی کے خطرات کاسامناہے، پنجاب کے دریاؤں، جھیلوں،ہیڈورکس اورآب گاہوں میں مجموعی طورپر 118 اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جس میں 8 غیر ملکی مچھلیاں بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں مہاشیر مچھلی کی نسل خطرے سے دوچار ہےجبکہ پنجاب میں 6 اقسام کی مچھلیوں کی تعداد کافی حد تک کم ہوئی ہے۔

رپورٹ میں محکمے نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جن مچھلیوں کی اقسام ختم ہورہی ہے ان میں ملہی، کھگا ،سول مچھلی پری،پالو اورسنگھاڑہ شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ اس بات کا جواب نہیں دے سکا کہ جن مچھلیوں کی اقسام کم ہو رہی ہیں ان کے بچاؤ اور اضافے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔