پاکستان کی میزبانی میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کی تیاریاں
روس، چین، ایران اورترکی بھی شریک ہوں گے، پاکستان ہرالزام کا جواب دے گا، سول و ملٹری قیادت نے حکمت عملی طے کر لی
پاکستان سفارتی کوششوں کے سلسلے میں افغانستان پر اہم ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس کا مقصد جنگ زدہ ملک کو خانہ جنگی سے بچانا ہے۔
ایک سینئر عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم افغان صورتحال پر ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی تیاری کر رہے ہیں،مذکورہ عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ کن ممالک کے وزرائے خارجہ کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ جن میں روس ،چین ،ایران اور دوسرے اسٹیک ہولڈر بشمول ترکی کے وزرائے خارجہ اس کانفرنس میں شرکت کریں گے، اس کانفرنس کا بنیادی مقصد تازہ ترین صورتحال کی روشنی میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے تاکہ افغانستان کو خانہ جنگی سے بچایا جا سکے۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ اس صورتحال کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے،طالبان امریکا مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار تھا تاہم افغانستان اور امریکا اور افغانستان کے بعض عناصر موجودہ افغان صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہیں۔
ان الزامات کے تدارک کیلئے پاکستان کی سول و ملٹری قیادت نے گزشتہ ہفتے حکمت عملی طے کر لی ہے،اس پیش رفت سے آگاہی رکھنے والے سرکاری عہدیداروں کے مطابق پاکستان ہر سطح پر ان الزامات کا جواب دے گا یہ نکتہ واضح کیا جائے گا کہ افغان خانہ جنگی کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ پاکستان کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گی۔
ایک سینئر عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم افغان صورتحال پر ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی تیاری کر رہے ہیں،مذکورہ عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ کن ممالک کے وزرائے خارجہ کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ جن میں روس ،چین ،ایران اور دوسرے اسٹیک ہولڈر بشمول ترکی کے وزرائے خارجہ اس کانفرنس میں شرکت کریں گے، اس کانفرنس کا بنیادی مقصد تازہ ترین صورتحال کی روشنی میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے تاکہ افغانستان کو خانہ جنگی سے بچایا جا سکے۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ اس صورتحال کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے،طالبان امریکا مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار تھا تاہم افغانستان اور امریکا اور افغانستان کے بعض عناصر موجودہ افغان صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہیں۔
ان الزامات کے تدارک کیلئے پاکستان کی سول و ملٹری قیادت نے گزشتہ ہفتے حکمت عملی طے کر لی ہے،اس پیش رفت سے آگاہی رکھنے والے سرکاری عہدیداروں کے مطابق پاکستان ہر سطح پر ان الزامات کا جواب دے گا یہ نکتہ واضح کیا جائے گا کہ افغان خانہ جنگی کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ پاکستان کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گی۔