عالمی بینک کی امداد آئی ایم ایف پروگرام بحالی سے مشروط

اسٹرکچرل اصلاحات پر زور،بینک کے نائب صدر کی وزیراعظم و دیگر سے ملاقاتیں

شعبہ توانائی میں ریفارمز، ٹیکس قوانین پر تبادلہ خیال،اصلاحات ناگزیر ہیں، ہارٹ وگ شیفر فوٹو: فائل

UNITED NATIONS:
عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان بالخصوص توانائی کے شعبے میں اسٹرکچرل اصلاحات پر کام جاری رکھے، بینک کی طرف سے آئندہ بجٹ سپورٹ قرضوں کی فراہمی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے مشروط ہوگی۔

عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا ہارٹ وگ شیفر کے ایک ہفتہ طویل دورے کے اختتام پر بینک کے مقامی دفتر نے ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے۔ ہارٹ وگ شیفر کے دورے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کیا پاکستان اپنی معیشت کو پائیدار بنانے کے لیے پرعزم ہے یا نہیں۔

بیان کے مطابق نائب صدر عالمی بینک نے اسٹرکچرل اصلاحات کے حوالے سے پیغام وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر اقتصادی امور عمر ایوب اور وزیر توانائی حماد اظہر سے ملاقاتوں میں پہنچایا۔ ہارٹ وگ شیفر نے کہا ہم نے حکومت پر زور دیا کہ پاور سکٹر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے کیونکہ کورنا وبا میں معیشت کی بحالی اور بلند شرح نمو کے حصول کیلکیے یہ ناگزیر ہیں۔


توانائی اور مالیاتی شعبوں میں اصلاحات پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام کا چھٹا جائزہ جون میں مکمل نہیں ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق ہارٹ وگ شیفر نے پاکستانی حکام پر واضح کیا کہ عالمی بینک کی طرف سے مستقبل میں بجٹ سپورٹ اور ادائیگیوں کے توازن کیلئے قرضوں کی فراہمی آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی سے مشروط ہوگی۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایاکہ حالیہ ہی میں تعینات ہونے والے سیکریٹری خزانہ نے کامیاب پاکستان پروگرام پر اختلافات کی وجہ سے حکومت سے استدعا کی ہے کہ ان کا تبادلہ کر دیا جائے۔ سیکرٹری خزانہ کے اعتراضات کے بعد حکومت نے کامیاب پاکستان پروگرام کا آج پیر کو ہونے والا اجراء ملتوی کردیا ہے۔ ہارٹ وگ شیفر نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور اہم اصلاحات، انسانی وسائل میں سرمایہ کاری، سماجی تحفظ اور روزگار کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ بینک نے کامیاب پاکستان جیسے اقدامات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

کامیاب پاکستان پروگرام 1.6ٹریلین کا ہے اور اس میں260 ارب کی سبسڈیز بھی شامل ہیں۔ اس پروگرام پر اختلافات بینکوں کے انتخاب اور انہیں سروس چارجز کی ادائیگی پر ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو پروگرام میں نقصانات پر بینکوں کو سو فیصد گارنٹی دینے پر بھی تحفظات ہیں۔

نائب صدر عالمی بینک کی ملاقاتوں میں ملک بھر میں جی ایس ٹی کو ہم آہنگ بنانے، مربوط ڈیٹ مینجمنٹ آفس قائم کرنے اور پائیدار میکرو اکنامک فریم ورک پر بھی غور کیا گیا تاکہ نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔ حکومت کی طرف سے ٹیکس قوانین کو مربوط بنانے میں ناکامی کی وجہ سے بینک 40کروڑ ڈالر قرضے کی منظوری ملتوی کرچکا ہے۔
Load Next Story