کورونا وائرس کے ماخذ کی تلاش کو سیاسی رنگ دیا گیا آن لائن سروے میں عوامی رائے
انٹرنیٹ صارفین نے داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا کرنے میں دوہری امریکی پالیسی پر بھی تنقید کی
گزشتہ دنوں 24 ملین سوشل میڈیا پر کیے گئے سروے میں 80 فیصد انٹرنیٹ صارفین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ماخذ کی تلاش کو، جو کہ خالصتاً ایک طبّی تحقیقی معاملہ ہے، زبردستی سیاسی رنگ دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، یہ سروے ''سی جی ٹی این تھنک ٹینک پول'' کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا تھا جس میں بطورِ خاص ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔
اس سروے میں کی اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں یوٹیوب، ٹوئٹر، فیس بک اور وی چیٹ سمیت دیگرسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رائے عامہ کا جائزہ لیا گیا جس میں دنیا بھر سے 2 کروڑ 40 لاکھ (24 ملین) افراد نے حصہ لیا جبکہ 2 لاکھ 80 ہزار انٹرنیٹ صارفین نے اضافی طور پر اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔
سروے میں حصہ لینے والے 80 فیصد انٹرنیٹ صارفین کی رائے میں وائرس کے ماخذ کاسراغ لگانے کے مسئلے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔ 83.1 فیصد شرکاء نے امریکا میں تحقیقات کیے جانے کے حق میں رائے دی ۔
مختلف ممالک کے انٹرنیٹ صارفین نے یہ بھی کہا ہے کہ بہت سے دیگر ممالک میں بھی وائرس کا سراغ لگایا جانا چاہیے۔
نیٹیزنز کی ایک بڑی تعداد نے امریکا پر عدم اعتماد اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا کرنے میں دوہرا معیار اپنانے پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وائرس کے ماخذ کی کھوج لگانے کے معاملے پر اس کی بدگمانی، سیاسی ہیرا پھیری نیز وبا پھیلنے کے بعد امریکا میں ایشیائی نژاد افراد کے ساتھ امتیازی سلوک پر سخت تنقید بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق، یہ سروے ''سی جی ٹی این تھنک ٹینک پول'' کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا تھا جس میں بطورِ خاص ناول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔
اس سروے میں کی اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں یوٹیوب، ٹوئٹر، فیس بک اور وی چیٹ سمیت دیگرسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رائے عامہ کا جائزہ لیا گیا جس میں دنیا بھر سے 2 کروڑ 40 لاکھ (24 ملین) افراد نے حصہ لیا جبکہ 2 لاکھ 80 ہزار انٹرنیٹ صارفین نے اضافی طور پر اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔
سروے میں حصہ لینے والے 80 فیصد انٹرنیٹ صارفین کی رائے میں وائرس کے ماخذ کاسراغ لگانے کے مسئلے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔ 83.1 فیصد شرکاء نے امریکا میں تحقیقات کیے جانے کے حق میں رائے دی ۔
مختلف ممالک کے انٹرنیٹ صارفین نے یہ بھی کہا ہے کہ بہت سے دیگر ممالک میں بھی وائرس کا سراغ لگایا جانا چاہیے۔
نیٹیزنز کی ایک بڑی تعداد نے امریکا پر عدم اعتماد اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا کرنے میں دوہرا معیار اپنانے پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وائرس کے ماخذ کی کھوج لگانے کے معاملے پر اس کی بدگمانی، سیاسی ہیرا پھیری نیز وبا پھیلنے کے بعد امریکا میں ایشیائی نژاد افراد کے ساتھ امتیازی سلوک پر سخت تنقید بھی کی۔