امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ کا یوم شہادت آج منایا جارہا ہے
سیدنا فاروق اعظم ؓ کی ساری زندگی، جہاد اور حق و باطل میں فرق و امتیاز سے عبارت رہی ہے
امیر المومنین سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا یوم شہادت آج یکم محرم الحرام کو پوری دنیا میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔
سیدنا عمر فاروقؓ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں جاکر نبی کریم ﷺ سے جاملتا ہے۔ آپؓ کی کنیت ابوحفص اور لقب فاروق ہے جو دربار رسالت مآب ﷺ سے عطا ہوا۔ آپؓ کو رحمت عالم ﷺ نے اپنے رب سے دعا کے ذریعے مانگا تھا۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ تمام صحابہ کرامؓ مرید رسول ﷺ تھے لیکن فاروق اعظم ؓ مراد رسول ﷺ تھے۔ نبی رحمت ﷺ نے دعا کی تھی کہ یااﷲ! عمر بن ہشام یا عمر بن خطاب ؓ سے اسلام کو قوت عطا فرما۔ اس دعا کی قبولیت آپؓ کے حق میں ظاہر ہوئی۔ روایات میں ہے کہ حضرت عمر ؓ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے چھٹے سال دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ سیدنا فاروق اعظمؓ کے اسلام لانے سے اسلام کی شوکت و سطوت میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور مسلمانوں نے بیت اﷲ شریف میں اعلانیہ نماز ادا کرنا شروع کر دی۔
حب ِ رسول کریم ﷺ آپؓ کی رگ رگ میں اس حد تک سرایت کر چکی تھی کہ حضورؐ کے وصال کے وقت آپؓ تلوار میان سے نکال کر کھڑے ہوگئے اور اعلان کیا: اگر کسی نے حضورؐ کی وفات کا نام لیا تو تیغ عمر اس کا سر تن سے جدا کر دے گی۔
آپؓ پر بار خلافت پڑا تو جلال و سطوت ِ عمرؓ حلیمی و بردباری میں بدل گئی اور اعلان فرمایا: میری جو بات قابل اعتراض ہو مجھے اس پر بر سرعام ٹوک دیا جائے۔ امیرالمؤمنین کا خطاب سب سے پہلے آپؓ ہی کے لیے استعمال ہوا، کیوں کہ آپؓ سے پہلے، خلیفہ اوّل سیدنا صدیق اکبرؓ کو ''خلیفۃالرسولؐ'' کہہ کر پکارا جاتا تھا۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ کی ساری زندگی، جہاد اور حق و باطل میں فرق و امتیاز سے عبارت رہی ہے، عدل عمرؓ، عہد ِ فاروقی کا وہ زرّیں باب ہے تاریخ جس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ مے نوشی پر گواہی ثابت ہو جانے پر اپنے صاحب زادے پر بھی شرعی حد کا سختی سے نفاذ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تقسیم مال غنیمت کے وقت بھرے دربار میں آپؓ سے بے باکانہ سوال کیا جاتا ہے: اے امیر المومنین! سب کوایک ایک چادر ملی آپؓ کے پاس دو کیوں ؟ تربیت یافتۂ فیضان رسالتؐ سیّدنا عمرؓ کمال تحمل سے جبین پر شکن ڈالے بغیر اس کا شافی جواب دیتے ہیں۔
27 ذی الحجہ بہ روز بدھ ایک مجوسی غلام ابُولؤلؤ فیروز نے نماز فجر ادائیگی کے دوران سیدنا عمرؓ کو خنجر مار کر شدید زخمی کردیا۔ اور یکم محرم الحرام بہ روز اتوار اسلام کا یہ بطل جلیل، نبی ﷺ کی دعا، اسلامی خلافت کا تاج دار شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہوا۔ آپؓ کی نماز جنازہ سیدنا صہیب رومیؓ نے پڑھائی۔ روضۂ نبویؐ میں مدفون ہوئے۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ کے یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر میں مختلف جماعتوں و مسالک کی جانب سے جلسے، سیمینار اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے جن میں مقررین خلیفہ دوم امیر المومنین سیدنا حضرت عمر بن الخطاب ؓ کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار، بے مثال فتوحات اور ان کے سنہرے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
سیدنا عمر فاروقؓ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں جاکر نبی کریم ﷺ سے جاملتا ہے۔ آپؓ کی کنیت ابوحفص اور لقب فاروق ہے جو دربار رسالت مآب ﷺ سے عطا ہوا۔ آپؓ کو رحمت عالم ﷺ نے اپنے رب سے دعا کے ذریعے مانگا تھا۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ تمام صحابہ کرامؓ مرید رسول ﷺ تھے لیکن فاروق اعظم ؓ مراد رسول ﷺ تھے۔ نبی رحمت ﷺ نے دعا کی تھی کہ یااﷲ! عمر بن ہشام یا عمر بن خطاب ؓ سے اسلام کو قوت عطا فرما۔ اس دعا کی قبولیت آپؓ کے حق میں ظاہر ہوئی۔ روایات میں ہے کہ حضرت عمر ؓ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے چھٹے سال دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ سیدنا فاروق اعظمؓ کے اسلام لانے سے اسلام کی شوکت و سطوت میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور مسلمانوں نے بیت اﷲ شریف میں اعلانیہ نماز ادا کرنا شروع کر دی۔
حب ِ رسول کریم ﷺ آپؓ کی رگ رگ میں اس حد تک سرایت کر چکی تھی کہ حضورؐ کے وصال کے وقت آپؓ تلوار میان سے نکال کر کھڑے ہوگئے اور اعلان کیا: اگر کسی نے حضورؐ کی وفات کا نام لیا تو تیغ عمر اس کا سر تن سے جدا کر دے گی۔
آپؓ پر بار خلافت پڑا تو جلال و سطوت ِ عمرؓ حلیمی و بردباری میں بدل گئی اور اعلان فرمایا: میری جو بات قابل اعتراض ہو مجھے اس پر بر سرعام ٹوک دیا جائے۔ امیرالمؤمنین کا خطاب سب سے پہلے آپؓ ہی کے لیے استعمال ہوا، کیوں کہ آپؓ سے پہلے، خلیفہ اوّل سیدنا صدیق اکبرؓ کو ''خلیفۃالرسولؐ'' کہہ کر پکارا جاتا تھا۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ کی ساری زندگی، جہاد اور حق و باطل میں فرق و امتیاز سے عبارت رہی ہے، عدل عمرؓ، عہد ِ فاروقی کا وہ زرّیں باب ہے تاریخ جس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ مے نوشی پر گواہی ثابت ہو جانے پر اپنے صاحب زادے پر بھی شرعی حد کا سختی سے نفاذ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تقسیم مال غنیمت کے وقت بھرے دربار میں آپؓ سے بے باکانہ سوال کیا جاتا ہے: اے امیر المومنین! سب کوایک ایک چادر ملی آپؓ کے پاس دو کیوں ؟ تربیت یافتۂ فیضان رسالتؐ سیّدنا عمرؓ کمال تحمل سے جبین پر شکن ڈالے بغیر اس کا شافی جواب دیتے ہیں۔
27 ذی الحجہ بہ روز بدھ ایک مجوسی غلام ابُولؤلؤ فیروز نے نماز فجر ادائیگی کے دوران سیدنا عمرؓ کو خنجر مار کر شدید زخمی کردیا۔ اور یکم محرم الحرام بہ روز اتوار اسلام کا یہ بطل جلیل، نبی ﷺ کی دعا، اسلامی خلافت کا تاج دار شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہوا۔ آپؓ کی نماز جنازہ سیدنا صہیب رومیؓ نے پڑھائی۔ روضۂ نبویؐ میں مدفون ہوئے۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ کے یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر میں مختلف جماعتوں و مسالک کی جانب سے جلسے، سیمینار اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے جن میں مقررین خلیفہ دوم امیر المومنین سیدنا حضرت عمر بن الخطاب ؓ کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار، بے مثال فتوحات اور ان کے سنہرے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔