مہنگائی میں کمی کے لیے اشیائے خوردونوش کی رسد بڑھانے کی ہدایت
گندم، چینی، تیل، گھی، سبزی اور دالوں کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع ختم کرنے کے لیے طلب اور رسد کا فرق ختم کیا جائے
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ گندم، چینی، خوردنی تیل، گھی، سبزی اور دالوں کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع ختم کرنے کے لیے ان کے درمیان طلب اور رسد کا فرق ختم کیا جائے تاکہ ان کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہوسکے۔
یہ بات انہوں نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق جمشید چیمہ، معاون خصوصی خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، سیکریٹری فنانس، سیکریٹری صنعت و پیداوار، سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، صوبائی چیف سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر، آئی سی ٹی کے چیف کمشنر، ٹی سی پی کے چیئرمین، سی سی پی کی چیئرپرسن، پی بی ایس کے ڈی جی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گندم، چینی، خوردنی تیل، گھی، سبزیوں اور دالوں جیسی بنیادی ضروری اشیاء کے مناسب ذخائر کے ذریعے مارکیٹ میں موثر مداخلت بڑی اہم ہے جس سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری پر قابو پایا جا سکتا ہے، قیمتوں میں اضافہ کے خاتمہ کے لیے جہاں ضروری ہوا حکومت ضروری اشیاء کی مارکیٹ میں رسد کو بڑھائے گی تاکہ طلب اور رسد کے فرق کو ختم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گندم، چینی اور دالیں برآمد کرنے والا ملک ہے، کورونا وائرس کی وباء کے باعث عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے بنیادی اشیائے ضروریہ کے تزویراتی ذخائر ضروری ہیں تاکہ روزانہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت دی کہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت ویئر ہاؤسز اور اسٹوریج کی سہولتوں کے قیام کا لائحہ عمل مرتب کرکے تجاویز پیش کریں۔
معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ جمشید چیمہ نے کہا کہ اس حوالہ سے تجاویز مرتب کرلی گئی ہیں جو جلد ہی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔ سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کمیٹی کو ملک میں گندم کے ذخائر کے بارے میں بتایا اور کہا کہ گندم کی مزید خریداری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ٹی سی پی کے چیئرمین نے کمیٹی کو عالمی منڈی سے گندم اور چینی کی خریداری کے جاری کردہ ٹینڈرز کے بارے میں آگاہ کیا جس پر وزیر خزانہ نے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے تناظر میں گندم اور چینی کی مرحلہ وار خریداری کی جائے۔
چینی کی موجودہ قیمتوں اور اسٹاک کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ، سیکریٹری صنعت و پیداوار، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ٹی سی پی اور وزارت تجارت کے نمائندوں پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی تاکہ ملک بھر میں چینی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 0.6 ملین میٹرک ٹن چینی درآمد کی جاسکے۔
مسابقتی کمیشن کی چیئر پرسن نے کمیٹی کو خوردنی تیل و گھی کے شعبوں میں تجارتی گٹھ جوڑ (کارٹیلائزیشن) کے خاتمہ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جس کا مقصد ملک بھر میں حقیقی مسابقتی ماحول کی فراہمی ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے چیئرپرسن سی سی پی کو ہدایت دی کہ ان کاوشوں میں تیزی لائی جائے اور جامع رپورٹ جلد از جلد کمیٹی میں پیش کی جائے۔
قبل ازیں سیکریٹری خزانہ نے ایس پی آئی کی ہفتہ وار صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی جس میں دوران ہفتہ 0.12 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، چکن، انڈوں، آٹا، پیاز اور ٹماٹر سمیت 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 23 میں استحکام رہا۔
این پی سی کے اجلاس میں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا جن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال کے دوران عالمی منڈی میں چینی کی قیمت میں 44.4 فیصد، پام آئل 52.3 فیصد، سویابین آئل 78.8 فیصد اور گندم کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بات انہوں نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق جمشید چیمہ، معاون خصوصی خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، سیکریٹری فنانس، سیکریٹری صنعت و پیداوار، سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، صوبائی چیف سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر، آئی سی ٹی کے چیف کمشنر، ٹی سی پی کے چیئرمین، سی سی پی کی چیئرپرسن، پی بی ایس کے ڈی جی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گندم، چینی، خوردنی تیل، گھی، سبزیوں اور دالوں جیسی بنیادی ضروری اشیاء کے مناسب ذخائر کے ذریعے مارکیٹ میں موثر مداخلت بڑی اہم ہے جس سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری پر قابو پایا جا سکتا ہے، قیمتوں میں اضافہ کے خاتمہ کے لیے جہاں ضروری ہوا حکومت ضروری اشیاء کی مارکیٹ میں رسد کو بڑھائے گی تاکہ طلب اور رسد کے فرق کو ختم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گندم، چینی اور دالیں برآمد کرنے والا ملک ہے، کورونا وائرس کی وباء کے باعث عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے بنیادی اشیائے ضروریہ کے تزویراتی ذخائر ضروری ہیں تاکہ روزانہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت دی کہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت ویئر ہاؤسز اور اسٹوریج کی سہولتوں کے قیام کا لائحہ عمل مرتب کرکے تجاویز پیش کریں۔
معاون خصوصی برائے قومی غذائی تحفظ جمشید چیمہ نے کہا کہ اس حوالہ سے تجاویز مرتب کرلی گئی ہیں جو جلد ہی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔ سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کمیٹی کو ملک میں گندم کے ذخائر کے بارے میں بتایا اور کہا کہ گندم کی مزید خریداری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ٹی سی پی کے چیئرمین نے کمیٹی کو عالمی منڈی سے گندم اور چینی کی خریداری کے جاری کردہ ٹینڈرز کے بارے میں آگاہ کیا جس پر وزیر خزانہ نے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے تناظر میں گندم اور چینی کی مرحلہ وار خریداری کی جائے۔
چینی کی موجودہ قیمتوں اور اسٹاک کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے سیکریٹری وزارت قومی غذائی تحفظ، سیکریٹری صنعت و پیداوار، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ٹی سی پی اور وزارت تجارت کے نمائندوں پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی تاکہ ملک بھر میں چینی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 0.6 ملین میٹرک ٹن چینی درآمد کی جاسکے۔
مسابقتی کمیشن کی چیئر پرسن نے کمیٹی کو خوردنی تیل و گھی کے شعبوں میں تجارتی گٹھ جوڑ (کارٹیلائزیشن) کے خاتمہ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جس کا مقصد ملک بھر میں حقیقی مسابقتی ماحول کی فراہمی ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے چیئرپرسن سی سی پی کو ہدایت دی کہ ان کاوشوں میں تیزی لائی جائے اور جامع رپورٹ جلد از جلد کمیٹی میں پیش کی جائے۔
قبل ازیں سیکریٹری خزانہ نے ایس پی آئی کی ہفتہ وار صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی جس میں دوران ہفتہ 0.12 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، چکن، انڈوں، آٹا، پیاز اور ٹماٹر سمیت 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 23 میں استحکام رہا۔
این پی سی کے اجلاس میں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا جن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال کے دوران عالمی منڈی میں چینی کی قیمت میں 44.4 فیصد، پام آئل 52.3 فیصد، سویابین آئل 78.8 فیصد اور گندم کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔