کورونا ویکسین ’’اسپوٹنک‘‘ کی مقامی سطح پر تیاری کی اجازت
فارما کمپنی نے ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور فروخت کیلیے درخواست دی تھی۔
صوبائی محکمہ صحت کا ایک اور کارنامہ، محکمہ صحت نے کراچی میں ایک فارما کمپنی کو کورونا وائرس کی حفاظتی ویکسین اسپوٹنک (SPUTNIK) کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کپائی فارما کمپنی نے 15 جولائی 2021 صوبائی محکمہ صحت سندھ کو اسپوٹنک (SPUTNIK) کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کیلیے درخواست دی تھی جس پر صوبائی محکمہ صحت کے سیکشن آفیسر (جنرل) کے دستخط سے لیٹر نمبر E&A(HD)/Kapai-Pharma/2021 جاری کرتے ہوئے مذکورہ فارما کمپنی کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دیدی۔
حیرت انگیزبات یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی نے 15 جولائی کو محکمہ صحت کو درخواست دی گئی اور اسی دن صوبائی محکمہ صحت نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی جس پر ماہرین صحت نے مختلف تکنیکی سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ محکمہ صحت نے ماہرین کے مشورے کے بغیرہی مذکورہ کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی۔
ماہرین نے محکمہ صحت کی جانب سے ایک ہی دن میں اتنے بڑے منصوبے کی اجازت کو مشکوک قرار دے دیا، دریں اثنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) پاکستان کے سی ای او عاصم رؤف نے ایک سوال کے جواب میں ایکسپریس کو بتایا کہ کسی بھی دوا یا ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس کے فروخت کی منظوری کا اختیار صرف ڈریپ کے پاس ہی ہے، صوبائی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ ڈریپ کی اجازت کے بغیر یہ تمام مراحلے مکمل کرے۔
ترجمان پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر وحید نے بتایا کہ کپائی فارماہماری ایسوسی ایشن کی ممبر نہیں، ڈاؤ لائف سائنسز انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان کے دور میں قائم کیا گیا تھاجس کے تحت 8 سال قبل سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین تیار کرنا تھی جو آج تک تیار نہیں کی جاسکی۔
دوسری جانب ایکسپریس کے نمائندے نے کپائی فارما کمپنی کے لیٹر پیڈ پر درج آفس ادریس (SUITE # 108, 1st Floor, The Plaza, Khayaban-e-Iqbal, Block 9, Clifton Karachi) پر رابطہ کیا تو اس ایڈریس پر کسی اور کمپنی کا بورڈ آویزاں تھا۔
کپائی فارما کو اسپوٹنک ویکسین کی تیاری کے حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو اور سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی سے واٹس اپ پر رابطہ کیا گیا اور ان دونوں کے موقف جاننے کیلیے نمائندہ ایکسپریس نے سوال بھیجے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ماہرین صحت نے محکمہ صحت کی جانب سے کپائی فارما کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دینے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہاکہ دنیا بھر کے کئی ممالک میں تیار کی جانے والی کوویڈ ویکسین پاکستان سمیت دنیا بھر کے متاثرہ ممالک میں مفت فراہم کی جا رہی ہے تو حکومت سندھ نے ایک کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ اور دوبارہ برآمد کی خصوصی اجازت کیوں دی۔
کپائی فارما کمپنی نے 15 جولائی 2021 صوبائی محکمہ صحت سندھ کو اسپوٹنک (SPUTNIK) کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کیلیے درخواست دی تھی جس پر صوبائی محکمہ صحت کے سیکشن آفیسر (جنرل) کے دستخط سے لیٹر نمبر E&A(HD)/Kapai-Pharma/2021 جاری کرتے ہوئے مذکورہ فارما کمپنی کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دیدی۔
حیرت انگیزبات یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی نے 15 جولائی کو محکمہ صحت کو درخواست دی گئی اور اسی دن صوبائی محکمہ صحت نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی جس پر ماہرین صحت نے مختلف تکنیکی سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ محکمہ صحت نے ماہرین کے مشورے کے بغیرہی مذکورہ کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی۔
ماہرین نے محکمہ صحت کی جانب سے ایک ہی دن میں اتنے بڑے منصوبے کی اجازت کو مشکوک قرار دے دیا، دریں اثنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) پاکستان کے سی ای او عاصم رؤف نے ایک سوال کے جواب میں ایکسپریس کو بتایا کہ کسی بھی دوا یا ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس کے فروخت کی منظوری کا اختیار صرف ڈریپ کے پاس ہی ہے، صوبائی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ ڈریپ کی اجازت کے بغیر یہ تمام مراحلے مکمل کرے۔
ترجمان پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر وحید نے بتایا کہ کپائی فارماہماری ایسوسی ایشن کی ممبر نہیں، ڈاؤ لائف سائنسز انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان کے دور میں قائم کیا گیا تھاجس کے تحت 8 سال قبل سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین تیار کرنا تھی جو آج تک تیار نہیں کی جاسکی۔
دوسری جانب ایکسپریس کے نمائندے نے کپائی فارما کمپنی کے لیٹر پیڈ پر درج آفس ادریس (SUITE # 108, 1st Floor, The Plaza, Khayaban-e-Iqbal, Block 9, Clifton Karachi) پر رابطہ کیا تو اس ایڈریس پر کسی اور کمپنی کا بورڈ آویزاں تھا۔
کپائی فارما کو اسپوٹنک ویکسین کی تیاری کے حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو اور سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی سے واٹس اپ پر رابطہ کیا گیا اور ان دونوں کے موقف جاننے کیلیے نمائندہ ایکسپریس نے سوال بھیجے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ماہرین صحت نے محکمہ صحت کی جانب سے کپائی فارما کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دینے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہاکہ دنیا بھر کے کئی ممالک میں تیار کی جانے والی کوویڈ ویکسین پاکستان سمیت دنیا بھر کے متاثرہ ممالک میں مفت فراہم کی جا رہی ہے تو حکومت سندھ نے ایک کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ اور دوبارہ برآمد کی خصوصی اجازت کیوں دی۔