چائنا میڈیا گروپ کا ’’صدارتی سفارت کاری 2021 کے کلیدی الفاظ‘‘ کے عنوان سے خصوصی سلسلہ
چینی صدر نے اپنی تقاریر میں ہم نصیب معاشرے کے قیام پر زور دیا ہے جو نہ صرف چین بلکہ عالمی ترقی کےلیے بھی بہت اہم ہے
چین 2021 میں ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے نئے سفر کا آغاز کررہا ہے۔ چین نئے دور میں کس قسم کی نئی دنیا کی تعمیر کےلیے کوشاں ہے اور نئے دور میں دنیا کے ساتھ کس نوعیت کے روابط رکھنے کا خواہش مند ہے؟
یہ اور ان جیسے دیگر سوالات کا جواب دینے کےلیے چائنا میڈیا گروپ نے ''صدارتی سفارت کاری 2021 کے کلیدی الفاظ'' کے عنوان سے ایک خصوصی سلسلے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد یہ جائزہ لینا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران کثیرجہتی سفارتی مواقع پر اس بارے میں کیا تجاویز پیش کی ہیں اور چین نے عملی طور پر اس ضمن میں کیا اقدامات کیے ہیں۔
اس حوالے سے ''سرد موسم بہار کے قدم کوئی نہیں روک سکتا۔ نئے سال کے آغاز پر شی جن پھنگ کی طرف سے کثیرجہتی نظام کی وکالت'' کے عنوان سے رپورٹ شائع کی جارہی ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے 25 جنوری 2021 کو عالمی اقتصادی فورم کے تحت منعقدہ ''ڈاووس ایجنڈا'' کے مذاکرات میں بذریعہ ویڈیو لنک اپنے 25 منٹ کے دورانیے پر مشتمل خطاب میں گیارہ بار ''کثیرجہتی'' کا ذکر کیا۔ چینی صدر نے تجویز دی کہ عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا، نظریاتی تعصب کو ترک کرنا، شمال اور جنوب کے درمیان ترقی کے فرق پر قابو پانا اور عالمی چیلنجوں سے نبرد آزما ہونا موجودہ دور کے چار بڑے مسائل ہیں۔
اپنے خطاب میں چینی صدر کا کہنا تھا کہ ان مسائل کو حل کرنے کےلیے ہمیں عالمی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کے علاوہ عالمی تعاون کو آگے بڑھانے اور کثیرجہتی کو فروغ دے کر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کی ضرورت ہے۔
چینی صدر شی چن پھنگ نے گزشتہ کئی سال کے دوران غیر ملکی اعلیٰ تعلیمی اداروں اور پارلیمان سے لے کر اقوام متحدہ کے اجلاسوں تک متعدد بین الاقوامی مواقع پر اپیل کی ہے کہ چاہے بڑے ممالک ہوں یا چھوٹے، ایک دوسرے کے ساتھ روابط قائم رکھتے ہوئے ''محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات، گروہ بندی کے بجائے شراکت داری'' کے اصول اور باہمی احترام اور مشترکہ جیت کے تعاون پر قائم رہنا چاہیے۔
اس سلسلے میں چینی صدر نے مثال دیتے ہوئے کہا: ''ہمیں منصفانہ بنیادوں پر اصول و ضوابط کے تحت مسابقتی فضا میں مقابلہ کرنا چاہیے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے اور جنگجوؤں (گلیڈی ایٹرز) کی طرز پر زندگی اور موت کا مسئلہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔''
چینی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ گزشتہ پچاس سال کے دوران چین نے کثیرجہتی کے جذبے اور فلسفے کو مسلسل فروغ دیا ہے اور اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قوانین پر مبنی عالمی نظم و نسق کی مضبوطی سے حفاظت کی ہے۔
پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے قیام سے لے کر ایک نئے بین الاقوامی سیاسی و معاشی نظام تک، ہم آہنگ دنیا کی تعمیر سے لے کر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور تک، چین نے تاریخ کے ہر موڑ پر عالمی امن اور ترقی کے فروغ کےلیے چینی دانش اور چینی فارمولا پیش کیا ہے اور کرتا رہے گا۔
چینی صدر نے بارہا اپنی تقاریر میں ''ہم نصیب معاشرے'' کے قیام پر زور دیا ہے، جو نہ صرف چین کو تیزرفتار ترقی کی راہ پر گامزن رکھے گا بلکہ دیگر اقوام کو بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔
یہ اور ان جیسے دیگر سوالات کا جواب دینے کےلیے چائنا میڈیا گروپ نے ''صدارتی سفارت کاری 2021 کے کلیدی الفاظ'' کے عنوان سے ایک خصوصی سلسلے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد یہ جائزہ لینا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران کثیرجہتی سفارتی مواقع پر اس بارے میں کیا تجاویز پیش کی ہیں اور چین نے عملی طور پر اس ضمن میں کیا اقدامات کیے ہیں۔
اس حوالے سے ''سرد موسم بہار کے قدم کوئی نہیں روک سکتا۔ نئے سال کے آغاز پر شی جن پھنگ کی طرف سے کثیرجہتی نظام کی وکالت'' کے عنوان سے رپورٹ شائع کی جارہی ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے 25 جنوری 2021 کو عالمی اقتصادی فورم کے تحت منعقدہ ''ڈاووس ایجنڈا'' کے مذاکرات میں بذریعہ ویڈیو لنک اپنے 25 منٹ کے دورانیے پر مشتمل خطاب میں گیارہ بار ''کثیرجہتی'' کا ذکر کیا۔ چینی صدر نے تجویز دی کہ عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا، نظریاتی تعصب کو ترک کرنا، شمال اور جنوب کے درمیان ترقی کے فرق پر قابو پانا اور عالمی چیلنجوں سے نبرد آزما ہونا موجودہ دور کے چار بڑے مسائل ہیں۔
اپنے خطاب میں چینی صدر کا کہنا تھا کہ ان مسائل کو حل کرنے کےلیے ہمیں عالمی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کے علاوہ عالمی تعاون کو آگے بڑھانے اور کثیرجہتی کو فروغ دے کر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کی ضرورت ہے۔
چینی صدر شی چن پھنگ نے گزشتہ کئی سال کے دوران غیر ملکی اعلیٰ تعلیمی اداروں اور پارلیمان سے لے کر اقوام متحدہ کے اجلاسوں تک متعدد بین الاقوامی مواقع پر اپیل کی ہے کہ چاہے بڑے ممالک ہوں یا چھوٹے، ایک دوسرے کے ساتھ روابط قائم رکھتے ہوئے ''محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات، گروہ بندی کے بجائے شراکت داری'' کے اصول اور باہمی احترام اور مشترکہ جیت کے تعاون پر قائم رہنا چاہیے۔
اس سلسلے میں چینی صدر نے مثال دیتے ہوئے کہا: ''ہمیں منصفانہ بنیادوں پر اصول و ضوابط کے تحت مسابقتی فضا میں مقابلہ کرنا چاہیے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے اور جنگجوؤں (گلیڈی ایٹرز) کی طرز پر زندگی اور موت کا مسئلہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔''
چینی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ گزشتہ پچاس سال کے دوران چین نے کثیرجہتی کے جذبے اور فلسفے کو مسلسل فروغ دیا ہے اور اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قوانین پر مبنی عالمی نظم و نسق کی مضبوطی سے حفاظت کی ہے۔
پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے قیام سے لے کر ایک نئے بین الاقوامی سیاسی و معاشی نظام تک، ہم آہنگ دنیا کی تعمیر سے لے کر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور تک، چین نے تاریخ کے ہر موڑ پر عالمی امن اور ترقی کے فروغ کےلیے چینی دانش اور چینی فارمولا پیش کیا ہے اور کرتا رہے گا۔
چینی صدر نے بارہا اپنی تقاریر میں ''ہم نصیب معاشرے'' کے قیام پر زور دیا ہے، جو نہ صرف چین کو تیزرفتار ترقی کی راہ پر گامزن رکھے گا بلکہ دیگر اقوام کو بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔