ملک بھر میں مزید اور شدید مون سون بارشوں کی پیشگوئی

مقامی اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی اور بالائی خیبر پختونخوا میں لینڈ سلائینڈنگ کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات

مون سون ہوائیں 12 اگست کی رات سے ملک کے بالائی علاقوں میں شدت کے ساتھ داخل ہوں گی، محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کردی۔

محکمہ موسمیات نے ملک کے بیشتر اضلاع میں مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کردی ہے، اور کہا ہے کہ مون سون ہوائیں 12 اگست کی رات سے ملک کے بالائی علاقوں میں شدت کے ساتھ داخل ہوں گی۔


محکمہ موسمیات کے مطابق 12 اگست کی رات سے 15 اگست کے دوران کشمیر، اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک اور چکوال میں وقفے وقفے سے تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس دوران جہلم، گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ، حافظ آباد، لاہور، اوکاڑہ، ساہیوال، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، سر گودھا، میانوالی، کوہستان، شانگلہ، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، دیر، چترال، پشاور، کوہاٹ ، وزیرستان، ٹانک، کرک، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، لیہ، گلگت بلتستان میں غذر، استوار، دیامیر، اسکردو، گلگت، ہنزہ، نگر، گانگچھے اور کھرمنگ میں وقفے وقفے سے تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس دوران چند مقامات پرموسلادھار بارش بھی ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 15 اگست کی شام سے 17 اگست کے دوران ڈیرہ غازی خان، راجن پور، خانپور، رحیم یار خان، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو، شہید بینظیر آباد، میر پور خاص، نصیر آباد اور جعفر آباد میں وقفے وقفے سے تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جب کہ کوہلو، لورالائی ، بارکھان، ژوب، زیارت، کوئٹہ، مستونگ، خضدار اور قلات میں بھی تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 14 اور 15 اگست ہفتہ اور اتوار کے دوران بارشوں کے باعث شانگلہ، بونیر، بٹگرام، مانسہرہ، بالاکوٹ، ایبٹ آباد، سوات، کوہستان، کشمیر، اسلام آباد و راولپنڈی، نارووال اور سیالکوٹ کے مقامی اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، 15 اور 16 اگست کو ڈیرہ غازی خان اور مشرقی بلوچستان کے مقامی اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے، اس دوران راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد اور پشاور میں نشیبی علاقے زیر آب آنے اور کشمیر، گلگت بلتستان اور بالائی خیبر پختونخوا میں لینڈ سلائینڈنگ کا خدشہ ہے۔
Load Next Story