آئین شکنی کرکے قائد اعظم کے وژن سے دھوکا کیا گیا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
ملک میں بار بار کی آئین شکنی آزادانہ سماجی انصاف کی فضا قائم کرنے میں رکاوٹ رہی، جسٹس اطہر من اللہ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ بار بار کی آئین شکنی اور نظریہ ضرورت سے قائد اعظم کے وژن کے ساتھ دھوکا کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یوم آزادی کی مناسبت سے خصوصی تحریری پیغام میں کہا ہے کہ یوم آزادی پر پرچم کشائی کو محض ایک تقریب کی حد تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، جوڈیشل برانچ کو خود سے پوچھنا چاہیے کیا ریاست شہریوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے میں کامیاب رہی؟ سوال یہ ہے کیا پاکستانی عوام عدلیہ کی شفافیت اور آزادی پر اعتماد کرتے ہیں؟ مجھے ڈر ہے کہ ان سوالوں کا جواب پورے اعتماد کے ساتھ ہاں میں نہیں دیا جا سکے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انصاف کے نظام پرعوام کا عدم اعتماد جابر قوتوں کو مواقع فراہم کرتا ہے، ایک موثر ، آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے، بار بار کی آئین شکنی اور نظریہ ضرورت سے قائد اعظم کے وژن کے ساتھ دھوکا کیا گیا، بار بار کی آئین شکنی آزادانہ سماجی انصاف کی فضا قائم کرنے میں رکاوٹ رہی، جمہوری گورننس سسٹم میں اداروں کا آئین کے مطابق اپنی حدود میں کام کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر شہری اور ادارے کو خود سے پوچھنا چاہیے کیا ہم نے بانی پاکستان کے مشن کو شرمندہ تعبیر کیا؟ افسوس سے کہنا پڑتا ہے اس سوال کا جواب بھی ہاں میں نہیں دیا جا سکتا ، آج کے دن ہم عزم کرتے ہیں کہ نظام انصاف پر عوام کا اعتماد بحال کرائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یوم آزادی کی مناسبت سے خصوصی تحریری پیغام میں کہا ہے کہ یوم آزادی پر پرچم کشائی کو محض ایک تقریب کی حد تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، جوڈیشل برانچ کو خود سے پوچھنا چاہیے کیا ریاست شہریوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے میں کامیاب رہی؟ سوال یہ ہے کیا پاکستانی عوام عدلیہ کی شفافیت اور آزادی پر اعتماد کرتے ہیں؟ مجھے ڈر ہے کہ ان سوالوں کا جواب پورے اعتماد کے ساتھ ہاں میں نہیں دیا جا سکے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انصاف کے نظام پرعوام کا عدم اعتماد جابر قوتوں کو مواقع فراہم کرتا ہے، ایک موثر ، آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے، بار بار کی آئین شکنی اور نظریہ ضرورت سے قائد اعظم کے وژن کے ساتھ دھوکا کیا گیا، بار بار کی آئین شکنی آزادانہ سماجی انصاف کی فضا قائم کرنے میں رکاوٹ رہی، جمہوری گورننس سسٹم میں اداروں کا آئین کے مطابق اپنی حدود میں کام کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر شہری اور ادارے کو خود سے پوچھنا چاہیے کیا ہم نے بانی پاکستان کے مشن کو شرمندہ تعبیر کیا؟ افسوس سے کہنا پڑتا ہے اس سوال کا جواب بھی ہاں میں نہیں دیا جا سکتا ، آج کے دن ہم عزم کرتے ہیں کہ نظام انصاف پر عوام کا اعتماد بحال کرائیں گے۔