امریکا کا پارٹنر اب بھارت ہے اس لئے پاکستان سے مختلف سلوک ہورہا ہے وزیراعظم
امریکا کی نظر میں پاکستان ان کا افغانستان میں چھوڑا ہوا 20 سال کا کچرا صاف کرنے کے لیے رہ گیا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر بھارت ہوگا اور میرے خیال میں اسی وجہ سے پاکستان کے ساتھ مختلف طرح کا سلوک کیا جارہا ہے.
اسلام آباد میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، ہم واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں امریکا کا کوئی فوجی اڈا نہیں چاہتے۔ افغان جنگ کے دوران پاکستان نے 70 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا اور قبائلی علاقے کے 30 لاکھ افراد کو گھر چھوڑنا پڑے، امریکا نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر بھارت ہوگا اور میرے خیال میں اسی وجہ سے پاکستان کے ساتھ مختلف طرح سے سلوک کیا جارہا ہے۔ امریکا نے 20 سال تک افغانستان کا مسئلہ فوجی طاقت سے حل کرنے کی ناکام کوشش کی، اب اس کی نظر میں پاکستان ان کا افغانستان میں چھوڑا ہوا 20 سال کا کچرا صاف کرنے کے لیے رہ گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند ماہ قبل اسلام آباد میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات میں انہوں نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس کے لیے تیار نظر نہیں آتے۔ طالبان کا کہنا تھا کہ جب تک اشرف غنی افغانستان کے صدر رہیں گے وہ ان سے بات نہیں کریں گے۔ اس لئے موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی حل نظر نہیں آتا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں پہلی ترجیح جنگ بندی ہونی چاہیے کیونکہ خانہ جنگی کی صورتحال سے خطے میں معاشی ایجنڈا پس پشت چلاجائے گا، اگر طالبان کابل پر قبضہ کرلیتے ہیں تو اس کا مطلب خطے میں طویل خانہ جنگی ہے، پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان میں جنگ بندی ہے، افغان عوام کے منتخب کردہ حکمرانوں کے ساتھ پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان سے پناہ گزین دوبارہ پاکستان آئیں۔
عمران خان نے کہا کہ چین دنیا بھرمیں سپرپاور کے طور پر ابھررہا ہے، چین نے مشکل وقت میں کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا، چین افغانستان کاہمسایہ ہے اس لئے وہاں پرامن کے قیام میں چین کا کردار ہوگا۔
اسلام آباد میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، ہم واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں امریکا کا کوئی فوجی اڈا نہیں چاہتے۔ افغان جنگ کے دوران پاکستان نے 70 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا اور قبائلی علاقے کے 30 لاکھ افراد کو گھر چھوڑنا پڑے، امریکا نے فیصلہ کرلیا ہے اب ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر بھارت ہوگا اور میرے خیال میں اسی وجہ سے پاکستان کے ساتھ مختلف طرح سے سلوک کیا جارہا ہے۔ امریکا نے 20 سال تک افغانستان کا مسئلہ فوجی طاقت سے حل کرنے کی ناکام کوشش کی، اب اس کی نظر میں پاکستان ان کا افغانستان میں چھوڑا ہوا 20 سال کا کچرا صاف کرنے کے لیے رہ گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند ماہ قبل اسلام آباد میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات میں انہوں نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس کے لیے تیار نظر نہیں آتے۔ طالبان کا کہنا تھا کہ جب تک اشرف غنی افغانستان کے صدر رہیں گے وہ ان سے بات نہیں کریں گے۔ اس لئے موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی حل نظر نہیں آتا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں پہلی ترجیح جنگ بندی ہونی چاہیے کیونکہ خانہ جنگی کی صورتحال سے خطے میں معاشی ایجنڈا پس پشت چلاجائے گا، اگر طالبان کابل پر قبضہ کرلیتے ہیں تو اس کا مطلب خطے میں طویل خانہ جنگی ہے، پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان میں جنگ بندی ہے، افغان عوام کے منتخب کردہ حکمرانوں کے ساتھ پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان سے پناہ گزین دوبارہ پاکستان آئیں۔
عمران خان نے کہا کہ چین دنیا بھرمیں سپرپاور کے طور پر ابھررہا ہے، چین نے مشکل وقت میں کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا، چین افغانستان کاہمسایہ ہے اس لئے وہاں پرامن کے قیام میں چین کا کردار ہوگا۔