شوگر ملز کو چینی 97 روپے فی کلو گرام پر فروخت کرنے کی مشروط اجازت مل گئی

قیمتوں اور نفع نقصان کا تعین کرنا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک August 12, 2021
عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے، سپریم کورٹ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے شوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ 97 روپے فی کلو گرام پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دے دی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پر سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کا ایکس مل ریٹ 84 اور شوگر مل مالکان کا 97 ہے۔ حکومت عوام کے حقوق کی محافظ ہے، قیمت مقرر کرنے کا اختیار حکومت کا ہے، حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کی ایکس مل قیمت پر حکم امتناع جاری کیا۔ عدالت عالیہ کا عبوری حکم ختم نہ ہوا تو مل مالکان مہنگی چینی فروخت کریں گے۔

وکیل شوگر ملز مالکان نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم ختم کیا تو اس کا نقصان ہوگا، عبوری حکم ختم ہوا تو سارا اسٹاک اٹھا لیا جائے گا۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے شوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دے دی۔ حکومت اور شوگر ملز مالکان کی مقرر کردہ ریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائی کورٹ میں جمع ہوگی، شوگر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کرائیں گی۔ عدالت نے قرار دیا کہ شوگر ملز کی طرف سے صرف مچلکے جمع کرانا کافی نہیں، متعلقہ کین کمشنر چینی کے سٹاک اور فروخت کا ریکارڈ مرتب رکھیں۔

سپریم کورٹ نے کیس لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھجوا تے ہوئے درخواستوں پر 15 دن میں فیصلے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائی کورٹ میں چینی کی قیمت کا کیس زیرالتواء ہے، ہائی کورٹ نے حکومت کی مقررہ قیمت کے خلاف یکطرفہ حکم امتناع جاری کیا، عدالت کی ذمہ داری ہے کہ قانونی نقطے پر فیصلہ کرے، قیمتوں اور نفع نقصان کا تعین کرنا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں ہے، ہائی کورٹس کی قیمتوں کے معاملے میں مداخلت غیر متعلقہ حدود میں داخلے کے مترادف ہے، عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں