حفاظتِ نگاہ

ﷲ تعالیٰ نے انسان کو جو جسمانی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں آنکھیں ﷲ کی بہت بڑی نعمت ہیں۔


ﷲ تعالیٰ نے انسان کو جو جسمانی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں آنکھیں ﷲ کی بہت بڑی نعمت ہیں ۔ فوٹو : فائل

حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ حدیث قدسی بیان فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد رسول اکرم ﷺ نے نقل فرمایا: ''آنکھ کی نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے۔ پھر فرمایا: اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص میرے خوف سے باوجود دل کے تقاضے کے اپنی نگاہ کی حفاظت کرلے میں اس کے بدلے میں اسے ایسا پختہ ایمان دوں گا کہ جس کی لذّت اور مٹھاس کو وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔''

ﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مردوں اور عورتوں دونوں کو نگاہوں کی حفاظت کا حکم فرمایا ہے۔ ارشاد باری کا مفہوم ہے کہ آپؐ ایمان والے مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اس کے بعد ارشاد باری ہے کہ آپؐ عورتوں سے بھی کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کریں۔

ﷲ تعالیٰ نے انسان کو جو جسمانی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں آنکھیں ﷲ کی بہت بڑی نعمت ہیں، جو لوگ اس نعمت سے محروم ہیں ان ہی سے اس نعمت کی قدر و منزلت معلوم ہو سکتی ہے۔ جس قدر سائنسی تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں ماہرین نے آنکھ اور اس کے اندر کے حالات کو ایک الگ کائنات قرار دے دیا ہے۔ دیکھنے کے عمل کو انسان کی زندگی میں بڑی اہمیت ہے، چناں چہ ﷲ تعالیٰ نے جو انسان کا خالق ہے اس نے اس آنکھ کی مشین کو استعمال کرنے کا سلیقہ سکھایا۔ ظاہر ہے کہ مشین بنانے والے کی ہدایات کے مطابق مشین کو نہ چلایا جائے تو وہ مشین کیسے درست رہ سکتی ہے۔

اﷲ رب العزت نے آنکھ کے استعمال کی جگہیں بتائی ہیں کہ ان کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھیے اور اﷲ کی قدرت کا دل سے یقین کیجیے اور پھر اس کے احکام کے مطابق زندگی گزاریے۔ قرآن حکیم میں کئی انداز سے اس کی تعلیم دی گئی ہے۔ ارشاد نبویؐ کا مفہوم ہے کہ اس آنکھ کے ذریعہ محبّت سے ماں باپ کی طرف دیکھو گے تو ایک مقبول حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔

جب اس آنکھ کو اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول اﷲ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق استعمال کیا جائے تو یہی عبادت اور ثواب کا ذریعہ بنتی ہے اور اگر اس آنکھ کا استعمال احکام الٰہیہ کے خلاف کیا جائے، نگاہ کا استعمال غلط ہونے لگے تو پھر اس انسان کا ذہن بھی بُرے خیالات کا مرکز بن جاتا ہے۔ دماغ اور حافظے کی کم زوری سامنے آتی ہے، کاموں میں دل نہیں لگتا، نیند کم ہو جاتی ہے، قوت ارادی ختم ہو جاتی ہے، یہ ساری مشکلات صرف آنکھ کی حفاظت نہ کرنے کی بنا پر پیش آتی ہیں۔

رسول اکرم ﷺ نگاہ کی حفاظت کے بارے میں صحابہ کرامؓ کی باقاعدہ تربیت فرماتے۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ تم راستوں میں بیٹھنے سے بچا کرو اگر ضرورت کی وجہ سے راستے میں بیٹھنا پڑ جائے تو راستے کا حق ادا کیا کرو۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ! راستے کا حق کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: نظریں نیچی رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔

حضرت جریرؓ نے ایک بار پوچھا: یارسول اﷲ ﷺ! اچانک نظر پڑ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ارشاد فرمایا: ''اپنی نگاہ پھیر لو۔'' (مسلم)

سورۂ بنی اسرائیل میں ارشاد باری کا مفہوم: ''بے شک! ہر شخص سے کان، آنکھ اور دل کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔''

انسان سوچتا ہے کہ یہ تو بڑا مشکل کام ہے لیکن ہمت کر کے انسان نگاہ کی حفاظت کرنا شروع کر دے تو بہ ہر حال اس پر قابو پا سکتا ہے۔ انسان کا نفس تو ایک بچے کی طرح ہے اگر دودھ پینے کی عادت اس سے نہ چھڑاؤ تو یہ جوانی میں بھی شیر خوارگی کی کیفیت میں رہے گا اور اگر دودھ چھڑاؤ گے تو چھوڑ دے گا۔ انسان اگر یہ چاہے کہ اس کی زندگی پرسکون ہو، اس کے خیالات پاکیزہ ہوں، اس کی جسمانی اور روحانی صحت اچھی رہے تو اسے اپنی نگاہوں کی حفاظت کرنا چاہیے۔ نگاہوں کی حفاظت کے فائدے اور نقصانات ذہن میں رکھے۔ قرآن حکیم اور سیرت طیبہؐ کا مطالعہ کرتا رہے، اپنے گھر ماحول اور در و دیوار کو پاکیزہ رکھے اپنی نشست و برخاست کو پاکیزہ بنائے تو یقینی طور پر نگاہوں کی حفاظت ایک آسان عمل ثابت ہوگا۔

اﷲ رب العزت ہم سب کو آنکھوں کی قدر کرنے اور اس کے صحیح استعمال کی توفیق عطاء فرمائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں