پھلوں کومصنوعی طور پر پکانے کیلیے زہریلے کیمیکل کے استعمال کا انکشاف
کیلشیم کاربائیڈ انسانی صحت کیلیے نقصان دہ،کینسر سمیت مختلف امراض ہونیکاخطرہ ہوتا ہے.
کراچی سمیت صوبہ بھر میں پھلوں کو مصنوعی طور پر پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ نامی زہریلے کیمیکل کااستعمال جاری رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کے فوکل پرسن محفوظ قاضی کے مطابق مذکورہ کیمیکل کے استعمال پر دنیا بھر میں پابندی ہے، سندھ میں اس کے استعمال پر ستمبر 2019 سے مکمل پابندی ہے۔ مذکورہ کیمیکل انسانی صحت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ ہے جس سے کینسر سمیت مختلف امراض ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
محفوظ قاضی نے ایکسپریس کو بتایا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے سائنٹیفک پینل کی سفارشات کی روشنی میں مذکورہ کیمیکل کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی اور اس کی جگہ ایتھیلن نامی کیمیکل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جو پھلوں کو مصنوعی طور پکانے کے لیے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے، پاکستان میں ایتھیلن چین سے آتا ہے اور ملکی مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہے.
واضح رہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے جاری کردہ ایک انتباہی نوٹس میں پھلوں کے بیوپاریوں کو متنبہ کیا ہے کہ پھلوں کو مصنوعی طور پر پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کا استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مذکورہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیلشیم کاربائیڈ کے استعمال سے انسانوں میں اعصابی کمزوری اور جگر کے امراض ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ مذکورہ کیمیکل نظام انہظام کو بھی متاثر کرتا ہے، اس کا مسلسل استعمال کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
دریں اثنا کراچی میں پھلوں کے بیوپاریوں کی تنظیم کے سربراہ زاہد اعوان نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پھلوں کو مصنوعی طور پر پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کااستعمال بہت حد تک کم ہوگیا ہے اوراب زیادہ تر ایتھیلن کا ہی استعمال ہوتاہے.
انھوں نے کہا کہ ایتھیلن بنے بنائے ساشوں کی شکل میں ملتی ہے اور کیلشیم کاربائیڈ کی طرح بیوپاریوں کو اس کے ساشے بنانے کے لیے مزدور رکھنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کے فوکل پرسن محفوظ قاضی کے مطابق مذکورہ کیمیکل کے استعمال پر دنیا بھر میں پابندی ہے، سندھ میں اس کے استعمال پر ستمبر 2019 سے مکمل پابندی ہے۔ مذکورہ کیمیکل انسانی صحت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ ہے جس سے کینسر سمیت مختلف امراض ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
محفوظ قاضی نے ایکسپریس کو بتایا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے سائنٹیفک پینل کی سفارشات کی روشنی میں مذکورہ کیمیکل کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی اور اس کی جگہ ایتھیلن نامی کیمیکل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جو پھلوں کو مصنوعی طور پکانے کے لیے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے، پاکستان میں ایتھیلن چین سے آتا ہے اور ملکی مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہے.
واضح رہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے جاری کردہ ایک انتباہی نوٹس میں پھلوں کے بیوپاریوں کو متنبہ کیا ہے کہ پھلوں کو مصنوعی طور پر پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کا استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مذکورہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیلشیم کاربائیڈ کے استعمال سے انسانوں میں اعصابی کمزوری اور جگر کے امراض ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ مذکورہ کیمیکل نظام انہظام کو بھی متاثر کرتا ہے، اس کا مسلسل استعمال کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
دریں اثنا کراچی میں پھلوں کے بیوپاریوں کی تنظیم کے سربراہ زاہد اعوان نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پھلوں کو مصنوعی طور پر پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کااستعمال بہت حد تک کم ہوگیا ہے اوراب زیادہ تر ایتھیلن کا ہی استعمال ہوتاہے.
انھوں نے کہا کہ ایتھیلن بنے بنائے ساشوں کی شکل میں ملتی ہے اور کیلشیم کاربائیڈ کی طرح بیوپاریوں کو اس کے ساشے بنانے کے لیے مزدور رکھنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔