چینی مہنگی کرنے والی شوگر ملوں پر 44 ارب کا تاریخی جرمانہ عائد
چینی کے حصول میں بدعنوانی اور قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا گیا جو دو ماہ کے اندر ادا کرنا ہوگا، سی سی پی
مسابقی کمیشن آف پاکستان نے کارٹل بناکر چینی مہنگی کرنے والی ملک بھر کی 81 شوگر ملوں پر 44 ارب روپے کا تاریخی جرمانہ عائد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی کے غیرقانونی حصول، کارٹل بناکر اسے مہنگا کرنے اور بدعنوانی ثابت ہونے پر شوگر ملوں کے خلاف تاریخی فیصلہ سنادیا جس میں ملک بھر کی 81 شوگر ملوں اور شوگرملز ایسوسی ایشن پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
چیئرپرسن مسابقتی کمیشن آف پاکستان راحت کونین حسن کی سربراہی میں شائستہ بانو، بشریٰ ناز ملک اور مجتبیٰ احمد لودھی پر مشتمل چار رکنی کمیشن نے شوگر ملز معاملے کی تحقیقات کیں۔
مسابقی کمیشن کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ممبر ملز کو جرمانہ مسابقتی ایکٹ 2010ء کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر عائد کیا گیا، انہیں یہ جرمانہ دو ماہ کے اندر ادا کرنا ہوگا۔
یہ پڑھیں : حکومت نے جہانگیر ترین کی ملوں کو چینی فروخت کی اجازت کا فیصلہ چیلنج کردیا
سی سی پی کے اعلامیے کے مطابق ادارے نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں جس میں شوگر ملز کو مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا، شوگر ملز کو آپس کے گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت مقرر کرنے، غیرقانونی طریقے سے یوٹیلیٹی اسٹورز کا کوٹا حاصل کرنے اور گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی برآمد کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
فیصلہ اکثریتی اور متفقہ نہیں، چیئرمین نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، ایسوسی ایشن
دوسری جانب مسابقتی کمیشن کے فیصلے پر شوگر ملز ایسویشن کا ردعمل سامنے آگیا۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ نہ ہی اکثریت کا فیصلہ ہے اور نہ ہی متفقہ فیصلہ، دو ممبران نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں فیصلہ دیا اور کہا کہ ثبوت ناکافی ہیں کسی پارٹی پر کوئی الزام ثابت نہیں۔
ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن کا فیصلہ دو دو ممبران کے درمیان اختلاف ہے، مسابقتی کمیشن کے چیئر پرسن کا اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ان حالات میں ووٹ دینا قانونی طور پر سوالیہ نشان ہے، چیئرپرسن نے جس قانون کا سہارا لیا وہ انتظامی امور کے لیے ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق قانونی چارہ جوئی میں کمیشن ایکٹ کے سیکشن 30 کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، چیئرپرسن کے پاس بینچ کی کارروائی کے دوران کاسٹنگ ووٹ کا اختیار نہیں، چیئرپرسن نے کاسٹنگ ووٹ کا غیر قانونی استعمال کیا۔