ہر سال ڈیڑھ لاکھ افراد اعضا ناکارہ ہونے سے مرنے لگے

دل، جگر، گردے، آنتیں، پھیپھڑے، لبلبہ اور قرنیہ عطیہ کر کے جن افراد کے اعضا ناکارہ ہیں ان کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔


Staff Reporter August 14, 2021
اعضاعطیہ کیلیے عمر کی کوئی مقررحد نہیں،اب تک صرف 5 افرادنے بعد از مرگ اعضاعطیہ کیے،ڈاکٹرمرلی و دیگر۔ فوٹو: فائل

سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں قیمتی انسانی جانیں بچانے کے لیے اعضا عطیہ کرنے کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے عطیہ اعضا کرنے کا عالمی دن منایاگیا۔

ایس آئی یو ٹی کے طبی ماہرین نے اعضا کی ناکارہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تشویشناک صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اعضا کے ناکارہ ہونے سے انتقال کرجاتے ہیں۔

ڈاکٹر مرلی دھر، ڈاکٹر سعدیہ نشاط ،ڈاکٹر فارینہ حنیف اور دیگر مقررین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ دل، جگر، گردے، آنتیں، پھیپھڑے، لبلبہ اور قرنیہ عطیہ کیے جاسکتے ہیں اورانھیں ایسے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے جن کے اعضاناکارہ ہوچکے ہوں اور ان کی زندگی اعضا کے ٹرانسپلانٹ کے ذریعے بچائی جاسکتی ہو، قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے گویا پوری انسانیت کو بچالیا۔

انہوں نے کہا کہ عطیہ کے اعضا کے لیے عمر کی کوئی مقرر حد نہیں ہے اگر کوئی فرد جس نے اپنے اعضاکے لیے وصیت کی ہو تو یہ صرف اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے کہ جب وہ فرد خدانخواستہ اسپتال میں وینٹی لیٹر پر انتقال کر جائے تاہم قدرتی موت کی صورت میں قرنیہ، دل کے والز، ہڈی اور جلد جیسے ٹشوز عطیہ کیے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں