آئی ایم ایف اور مہنگائی

حکمت عملی کے ذریعے ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات اور مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔


Editorial August 14, 2021
حکمت عملی کے ذریعے ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات اور مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔ فوٹو: فائل

LOS ANGELES: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف رواں ماہ پاکستان کو 2ارب77کروڑ ڈالر بطورزراعانت دے گا جب کہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل کے حوالے سے خوشخبری ملے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان مختلف قسم کی غذائی اشیا چونکہ درآمدکررہا ہے اس لیے قیمتوں کے یہ اثرات مقامی منڈیوں پربھی پڑرہے ہیں، حکومت مہنگائی کے خاتمہ کے لیے جامع اقدامات کررہی ہے۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک زرعی ملک اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے غذائی قلت کاشکار ہوچکا ہے ۔ حکومت کو ابتدا ہی سے بڑے اقتصادی چیلنج سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، اور اس وقت بھی صورتحال تین برس گزرنے کے باوجود جوں کی توں نظر آرہی ہے، اس ضمن میں ایک مشکل یہ پیش آئی ہے کہ حکومت نے کوشش کر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کم کیا تو اسے کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اعدادوشمار اور حکومتی دعوے اپنی جگہ لیکن ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ آئی ایم ایف کی شرائط منانے کی وجہ سے ہم شدید معاشی واقتصادی مشکلات کا شکارہوچکے ہیں،ملک میں مہنگائی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے بجلی اور گیس کے نرخوں میںجو ہوشربا اضافہ مسلسل کیا جارہا ہے اس کے نتیجے میں عام آدمی کے لیے بل ادا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بجٹ کے بعد چاربار اضافہ مہنگائی کا طوفان لے آیا ہے ، تمام اشیاء کی قیمتیں غیر حقیقی طور پر بڑھا دی گئی ہیں، ہماری ملکی برآمدات میں اضافہ نہیں ہو پا رہا ہے کیونکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لائے بغیر برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے، پاکستان میں مزید مہنگائی اور بے روزگاری میں بڑھتی ہوئی شرح مسائل میں اضافے کا سبب بن رہی ہے جس پر قابو پانے کے لیے حکومتی سطح پر مثبت اقدامات ،وقت کی ضرورت بن چکے ہیں۔

معاشی واقتصادی ماہرین کو اپنی حکمت عملی کے ذریعے ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات اور مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی مرتب کرنا ہوگی تاکہ عام آدمی کوریلیف مل سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں