طالبان نے اشرف غنی کے مضبوط گڑھ مزار شریف اور جلال آباد پر قبضہ کرلیا

طالبان نے صدر اشرف غنی کے آبائی علاقے صوبہ لوگر کا بھی مکمل کنٹرول حاصل کرلیا، جہاں سے کابل 50 کلومیٹر دوری پر ہے

ناروے اور ڈنمارک کا کابل میں سفارت خانے بند کرنے کا اعلان فوٹو: فائل

طالبان نے شمالی افغانستان میں حکومت کے مضبوط گڑھ مزار شریف اور جلال آباد پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق مزار شریف آخری بڑا شہر تھا جو اب تک حکومت کے کنٹرول میں تھا، تاہم طالبان نے اس پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ دارالحکومت کابل سے کچھ میل کی دوری پر رہ گئے ہیں، جب کہ افغان حکومت چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔

افغان دارالحکومت کابل کی جانب طالبان کی پیش قدمی تیزی سے جاری ہے اور افغان حکومت کے کنٹرول میں بچ جانے والے واحد صوبے کابل سے اب طالبان کچھ میل کی دوری پر رہ گئے ہیں، گزشتہ روز طالبان نے ایک اور افغان صوبے لوگر کا بھی کنٹرول سنبھال لیا، صوبائی دارالحکومت پولے عالم اس وقت مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں ہے جب کہ یہ صوبہ صدر اشرف غنی کے آبائی علاقے کے طور پر جانا جاتا ہے۔


افغان میڈیا کے مطابق گورنر لوگر قیوم عبدل قیوم اور ان کے ساتھ موجود 40 کے قریب سیکیورٹی اہلکار تقریباً 6 گھنٹے تک طالبان سے لڑائی میں مصروف رہے تاہم صوبائی پولیس سربراہ ، این ڈی ایس افسر سمیت دیگر حکام نے طالبان کے آگے سرنڈر کردیا۔ جب کہ لوگر کے دارلحکومت پلِ عالم سے کابل محض 70کلومیٹر کی دوری پر ہے۔

دوسری جانب کابل میں امریکی سفارتی عملے کے انخلاء کی تیاریاں جاری ہیں جب کہ امریکی حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان ضائع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پینٹاگون کے مطابق 3 ہزار امریکی فوجی کل تک کابل پہنچ جائیں گے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس کا کہنا ہے کہ طالبان نے سفارتی عمارتوں کو نشانہ نہ بنانے کی ضمانت دی ہے۔

اس کے علاوہ ناروے اور ڈنمارک نے کابل میں سفارت خانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ نیدر لینڈز نے بھی سفارتخانہ بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
Load Next Story