افغان صدر کا مستعفی ہوکر اہل خانہ سمیت بیرون ملک منتقل ہونے کا فیصلہ بھارتی میڈیا
صدر اشرف غنی اہل خانہ سمیت کسی تیسرے ملک منتقلی پر غور کر رہے ہیں
افغانستان کے اکثریتی علاقوں پر طالبان کے قبضے کے بعد صدر اشرف غنی استعفیٰ دیکر اہل خانہ سمیت بیرون ملک منتقل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے نیوز18 نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد وہ کسی تیسرے ملک اہل خانہ سمیت منتقل ہوجائیں گے۔
نیوز18 کا دعویٰ ہے کہ یہ انکشاف صدر اشرف غنی کے ایک اہم اور قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیا ہے۔ اشرف غنی جلد مستعفی ہونے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
ذرائع نے نیوز18 کو یہ بھی بتایا کہ صدر اشرف غنی کا حال ہی میں آنے والا ویڈیو پیغام گزشتہ شب ریکارڈ کیا گیا تھا اس لیے اس پیغام میں استعفی کا اعلان نہیں تاہم صدر سنجیدگی سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : کابل سے طالبان 50 کلومیٹر دور، افغان حکومت چند علاقوں تک محدود
دوسری جانب طلوع نیوز کے مطابق صدر اشرف غنی نے منظر عام پر آنے والے ریڈیو پیغام میں ''حالات قابو میں ہیں'' کا دعویٰ کرتے ہوئے عہد کیا ہے وہ افغانستان میں مزید جنگ اور خوں ریزی نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر اشرف غنی کے مستعفی ہونے کی خبریں اس وقت آئی ہیں جب طالبان جنگجو افغان دارالحکومت کابل اور امریکی سفارت خانے سے محض 50 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے نیوز18 نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد وہ کسی تیسرے ملک اہل خانہ سمیت منتقل ہوجائیں گے۔
نیوز18 کا دعویٰ ہے کہ یہ انکشاف صدر اشرف غنی کے ایک اہم اور قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیا ہے۔ اشرف غنی جلد مستعفی ہونے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
ذرائع نے نیوز18 کو یہ بھی بتایا کہ صدر اشرف غنی کا حال ہی میں آنے والا ویڈیو پیغام گزشتہ شب ریکارڈ کیا گیا تھا اس لیے اس پیغام میں استعفی کا اعلان نہیں تاہم صدر سنجیدگی سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : کابل سے طالبان 50 کلومیٹر دور، افغان حکومت چند علاقوں تک محدود
دوسری جانب طلوع نیوز کے مطابق صدر اشرف غنی نے منظر عام پر آنے والے ریڈیو پیغام میں ''حالات قابو میں ہیں'' کا دعویٰ کرتے ہوئے عہد کیا ہے وہ افغانستان میں مزید جنگ اور خوں ریزی نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر اشرف غنی کے مستعفی ہونے کی خبریں اس وقت آئی ہیں جب طالبان جنگجو افغان دارالحکومت کابل اور امریکی سفارت خانے سے محض 50 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔