امریکا نے افغانستان سے انخلاء کا فیصلہ ہم سے پوچھ کر نہیں کیا فواد چوہدری

ہمارے خطے کو کچھ مسائل درپیش ہیں اور ہمیں اپنے زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنا ہوتے ہیں، وزیر اطلاعات

ہمیں جعلی، فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز خبروں پر سوچنے کی ضرورت ہے، فواد چوہدری فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمیں زمینی حقائق دیکھ کر فیصلے کرنے ہوتے ہیں اور امریکا نے افغانستان سے انخلاء کا فیصلہ ہم سے پوچھ کر نہیں کیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار اور ہائبرڈ وار ایک فلسفہ نہیں، ہمارے سامنے موجود ایک حقیقت ہے، ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی رپورٹ میں پاکستان کو درپیش ہائبرڈ وار کی ایک جھلک پیش کی گئی ہے، ہمیں اصل اور جعلی خبر میں فرق تلاش کرنے کا چیلنج درپیش ہے، امریکا کے سابق صدر اوباما نے 2013 میں کہا تھا کہ حکومتوں کا سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن سے نمٹنا ہے۔


فواد چوہدری نے کہا کہ امریکا آج دنیا کی سپر پاور اس لئے ہے کہ اس کے ہمسایہ میں امن ہے جب کہ پاکستان کی ایک جانب بھارت اور دوسری جانب افغانستان ہیں، اس لحاظ سے ہمارے خطے کو کچھ مسائل درپیش ہیں، ہمیں اپنے زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنا ہوتے ہیں، سوویت یونین نے 1979 میں افغانستان پر قبضہ کیا، اسامہ بن لادن نے نیویارک پر حملہ کیا، امریکا نے افغانستان سے انخلاء کا فیصلہ کیا، یہ تمام فیصلے ہم سے پوچھ کر نہیں ہوئے لیکن ان کے اثرات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن شروع ہوا تو 3 گھنٹوں کے دوران ہزاروں ٹویٹس ہوئے کہ کراچی میں خانہ جنگی شروع ہوگئی ہے، ان سارے ٹویٹس میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے، بھارت سے ایک مسلک کے بارے میں بھی بہت سے ٹویٹس آئے، ریاست مخالف بیانیے کو بھارت سے سپورٹ ملی، فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ بھارت میں بیٹھے اینٹی پاکستان عناصر کا ہے، جن ملکوں کے پاس بیانیہ نہ ہو، اکٹھا رہنے کا جواز نہ ہو اور دشمن ہر وقت تاک میں رہے تو اس کے لئے بیانیہ کی جنگ زیادہ اہمیت رکھتی ہے، ہمیں جعلی، فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز خبروں پر سوچنے کی ضرورت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں 18 کروڑ موبائل فون کنکشن ہیں اور ملک میں 114 ٹی وی چینلز کام کر رہے ہیں جبکہ 258 ایف ایم چیلنز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہزار 672 اخبارات ہیں۔ جب پہلی بار وزیر اطلاعات بنا تو اس وقت میں نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا رسمی میڈیا کی جگہ لے گا، اس پر میری مخالفت ہوئی، 2018 میں وزارت خزانہ کو خط لکھا جس میں کہا کہ ایڈورٹائزنگ جس طرح آگے بڑھ رہی ہے، آئندہ پانچ سال میں یہ تقریباً 12 ارب ہو جائے گی، 2018 میں یہ چار ارب روپے تھی اور صرف 3 سال میں یہ 25 ارب روپے تک پہنچ گئی، اس وقت صرف گوگل اور فیس بک تقریباً 7 ارب روپے ایڈورٹائزنگ کی مد میں پاکستان سے حاصل کر رہے ہیں، آئندہ دو سے تین سالوں میں فارمل میڈیا ایڈورٹائزنگ پیچھے رہ جائے گی جب کہ ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ آگے بڑھے گی، ڈیجیٹل میڈیا پاکستان کا میڈیا منظر نامہ پیش کرے گا، ہمیں ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ پر نظر رکھنی ہے، اس کو ریگولیشن میں لانا بہت ضروری ہے، ہم پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر رہے ہیں۔
Load Next Story