افغانستان کی سیاسی قیادت کے دو وفود پاکستان پہنچ گئے
افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے ملاقاتیں کریں گے
افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر بات چیت کے لیے افغانستان کی سیاسی قیادت کے دو وفود پاکستان پہنچ گئے، دونوں وفود پاکستان کام سے مذاکرات کے ساتھ ساتھ آئندہ کی صورت پر مشاورت کریں گے۔
افغانستان کی صورتحال نے افغان سیاسی قیادت کو پھر سر جوڑ نے پر مجبور کردیا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کی سیاسی قیادت پاکستان پہنچ گئی، افغان اولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمان رحمانی بھی وفد میں شامل ہیں۔
افغانستان سے متعلق پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق نے افغان سیاسی وفد کا استقبال کیا۔ محمد صادق کا کہنا ہے کہ خوشی ہے کہ افغان وفد پاکستان کے دورے پر پہنچا ہے، افغان وفد کے ساتھ تمام ایشوز پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ پڑھیں : طالبان کابل میں داخل، اشرف غنی ملک چھوڑ گئے
پاکستان پہنچنے والے وفود میں سابق اول نائب صدر محمد یونس قانونی، محمد کریم خلیلی، سربراہ حزب وحدت السلام احمد ضیا مسعود، سابق اول نائب صدر محمد محقق، سربراہ جذب وحدت مردم افغانستان اور اشرف غنی کے سابق مشیر احمد ولی مسعود، چیئرمین مسعود فاؤنڈیشن خالد نور اور سابق وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی، عبداللطیف پیدرام شامل ہیں۔
افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ دوسرا وفد غیر پشتون سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم نے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا
افغانستان کی صورتحال نے افغان سیاسی قیادت کو پھر سر جوڑ نے پر مجبور کردیا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کی سیاسی قیادت پاکستان پہنچ گئی، افغان اولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمان رحمانی بھی وفد میں شامل ہیں۔
افغانستان سے متعلق پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق نے افغان سیاسی وفد کا استقبال کیا۔ محمد صادق کا کہنا ہے کہ خوشی ہے کہ افغان وفد پاکستان کے دورے پر پہنچا ہے، افغان وفد کے ساتھ تمام ایشوز پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ پڑھیں : طالبان کابل میں داخل، اشرف غنی ملک چھوڑ گئے
پاکستان پہنچنے والے وفود میں سابق اول نائب صدر محمد یونس قانونی، محمد کریم خلیلی، سربراہ حزب وحدت السلام احمد ضیا مسعود، سابق اول نائب صدر محمد محقق، سربراہ جذب وحدت مردم افغانستان اور اشرف غنی کے سابق مشیر احمد ولی مسعود، چیئرمین مسعود فاؤنڈیشن خالد نور اور سابق وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی، عبداللطیف پیدرام شامل ہیں۔
افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ دوسرا وفد غیر پشتون سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم نے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا
وفد تین دن تک پاکستانی قیادت سے بات چیت میں مصروف رہے گا۔ افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال پر مشاورت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق افغانستان میں مفاہمتی عمل اور تمام فریقین کے لیے قابل قبول سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششیں کی جائے گی۔