سوشل میڈیا

پاکستان کے خلاف بھی ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ہائبرڈ وار جاری ہے اور پاکستان مخالف ایجنڈے کو پھیلایا جارہا ہے۔

salmanabidpk@gmail.com

سوشل میڈیا آج کی دنیا میں ایک بڑے انقلاب کے طور پر سامنے آیا ہے۔اس انقلاب نے عملی طور پر موجود رسمی میڈیا کی طاقت کو بھی کمزور کیا ہے ۔ سوشل میڈیا ایک متبادل میڈیا کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو منوارہا ہے اور اس کے مثبت اورمنفی دونوں پہلو موجود ہیں۔

اسی سوشل میڈیا کو آج کی عالمی سیاست میں طاقت ور حکمران طبقات، ریاست یا حکمران طبقے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مقصد سوشل میڈیا کی طاقت کو بنیاد بنا کر اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف عالمی رائے عامہ کو بیدار کرنا، جھوٹ کی بنیاد پر منفی مہم چلانا، مخالفین کی کردار کشی کرنا تاکہ وہ اپنے مخالفین کے خلاف ایک بڑی سیاسی برتری حاصل کرسکیں۔آج دنیا میں ہتھیاروں کی بنیاد پر جنگ کے مقابلے میں ففتھ جنریشن واریا ہائبرڈ وار کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی کرکے انھیں اپنے مخصوص مفادات کے لیے استعمال کرنا ہے ۔

پاکستان کے خلاف بھی ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ہائبرڈ وار جاری ہے اور پاکستان مخالف ایجنڈے کو پھیلایا جارہا ہے۔یہ عمل ممکن ہے کہیں کچھ افراد یا اداروں کی جانب سے لاشعوری طور پر بھی ہورہا ہو ، مگر تشویش کا بڑا پہلو وہ شعوری کوشش ہے جس کا مقصد پاکستان کو داخلی، علاقائی اور عالمی سطح پر کمزورکرنا ، غیر مستحکم کرنا سمیت ایک منفی تاثر کی بنیاد پر مہم چلانا ہے ۔

پاکستان داخلی محاذ پر انتہا پسندی ، دہشت گردی ، ایف اے ٹی ایف، افغان بحران کے حل ،انسانی حقوق کی بہتری کے لیے جو بھی مثبت کوششیں کررہاہے ا س مہم کا مقصد اس کی نفی کرنا اور اسے منفی انداز میں پیش کرکے پاکستان کو سیاسی تنہائی میں مبتلا کرنا ہے ۔ایسے لگتا ہے کہ جیسے مخالفین کا بڑا ایجنڈا فوج، عدلیہ،اداروں کے بارے میں منفی تاثر پیدا کرنا اور معاشرے کو مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، فرقہ وارانہ، لسانی، علاقائی اورمعاشی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنا ہے ۔

حال ہی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیر مملکت اطلاعات فر خ حبیب نے اپنی وزرات میں موجودایک اہم ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی ایک تفصیلی و تجزیاتی رپورٹ ''ریاست مخالف بیانیہ کے رجحانات '' پر مبنی ایک تجزیہ پیش کیا ہے۔


یہ تجزیہ 2019-21تک کا ہے ۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی اہم خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی ذمے داری کو بڑی خوبی سے انجام دیتے ہیں اور ان ہی کی کوششوں سے یہ اہم رپورٹ سامنے آئی ہے جو ہمیں ریاست مخالف رجحانات کی ایک جھلک کو سمجھنے، پرکھنے اور اس کا جائزہ میں مدد فراہم کرتا ہے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی رپورٹ میں چار بنیادی بناتیں اہم ہیں ۔

اول سوشل میڈیا میں ایک منظم کوشش کے ساتھ عالمی سطح پر ہم کو بھارت، اسرائیل، سابق افغان حکومت اور امریکا کا گٹھ جوڑ نمایاں نظر آتاہے۔ دوئم سوشل میڈیا میں بعض پاپولر رجحانات جن کو ہم '' ٹرینڈز'' کہتے ہیں، اس کے پیچھے بھی ایک منظم کھیل ہے ۔سوئم داخلی محاذ پر جو بھی افراد ان ٹرینڈز کا حصہ بن جاتے ہیں، وہ بھی دراصل ریاست مخالف رجحان کو پروموٹ کرنے کا سبب بن جاتے ہیں ۔چہارم کیسے جھوٹی یا فیک خبر کو بنیاد بنا کر عالمی دنیا کو سیاسی طور پر گمراہ کرنا او ربغیر کسی تحقیق کے کسی کے خلاف بھی مواد کو سامنے لانا،پنجم اس مخالفانہ مہم کے پیچھے فوج میں تقسیم پیدا کرنا اور متنازعہ بنا کر پیش کرناہے ۔

اسی رپورٹ میں داخلی محاذ پر کچھ کرداروں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس جائزہ میں بتایا گیا ہے منفی رجحانات کو عالمی سطح پر ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت پھیلایا گیا اوراس کا مقصد پاکستان مخالف مہم کو آگے بڑھانا ہے۔حالیہ دنوں میں بھارت اور سابق افغان حکومت کی مدد سے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا کر اس تاثر کو نمایاں کررہا ہے کہ افغانستان کا حالیہ بحران اور طالبان کا دوبارہ طاقت پکڑنا پاکستان کے منفی کھیل کا حصہ ہے یا پاکستان براہ راست افغان امن میں رکاوٹ ہے یا طالبان کی سرپرستی چھپے انداز میں کررہا ہے۔ داخلی او رخارجی کردار فیک اکاونٹس کو بنیاد بنا کر اپنا کھیل کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کیا جاسکے ۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ''ای یو ڈس انفولیب '' کی رپورٹ میں گزشتہ پندرہ برس سے قائم بھارت نواز نیٹ ورک پر کی جانے والی تحقیق میں یہ معلومات سامنے آئی تھیں کہ کس طرح سے ڈس انفارمیشن اور انفولنیس آپریشن نے اقوام متحدہ او ریورپی یونین میں اپنے جال بچھائے جس کی مدد سے بھارت نواز بیانیے کو فروغ اور پاکستان کو عالمی طور پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔

جو پانچ موضوعات اہم ہیں ان میں پاکستان فوج مخالف بیانیہ ، بلوچ اورپشتون علیحدگی پسندوں کی حمایت میں ، سی پیک کو براہ راست نشانہ بنانا ، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں میں بلیک لسٹ میں ڈالنا اور افغانستان میں حالیہ بحران کی ذمے داری پاکستان پر ڈالنا شامل ہے۔یہ تمام صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو داخلی اور خارجی محاذ پر چیلنجز کا سامنا ہے ، اس پر موثر حکمت عملی درکار ہے۔کیونکہ عمومی طور پر اس پاکستان مخالف مہم کو اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ لوگوں کو اپنی مہم کی مدد سے گمراہ کیا جاسکے ۔

اب سوال یہ ہے کہ اس کاایک حل قانون سازی یا پالیسی سازی سمیت نگرانی ، شفافیت اور جوابدہی کا موثر نظام بھی ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ریاستی، حکومتی اور معاشرے میں موجود علمی و فکری اداروں کو بھی اپنی ہی ریاست کے خلاف غیر ملکی طاقت ور ممالک کے منفی ایجنڈے پر ایک متبادل بیانیہ کی ضرورت ہے۔یہ متبادل بیانیہ اورحکمت عملی ہی ہوگی کہ ہم سیاسی بنیادوں پر اپنے ہی خلاف چلنے والی ریاستی مخالف مہم کا مقابلہ کرسکیں گے ۔
Load Next Story

@media only screen and (min-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } } @media only screen and (max-width: 600px) { .sidebar-social-icons.widget-spacing { display: none; } }