بڑھتی مہنگائی سے گاڑیوں پر رنگ کرانے کے رجحان میں کمی آگئی

بیشتر کاریگر آٹو الیکٹریشن بن گئے،اسپرے رنگ کا خام مال مہنگا ہوگیا،گاڑی مالکان اجرت میں بھاؤ تاؤ کرتے ہیں،محمد نثار

جہانگیرروڈ : کاریگرگاڑی پر پینٹ سے پہلے لاپی پرریگ مال رگڑ رہاہے۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI:
مہنگائی میں اضافے کے سبب شہریوں میں گاڑیوں کو خوبصورت بنانے کیلیے رنگ کرانے کے رجحان میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کے باعث گاڑیوں پر رنگ کرنیوالے اسپرے پینٹر معاشی مسائل کا شکار ہیں۔

رنگ میں تھنر ، پٹرول اور دیگر کیمیکل ملانے کے سبب اس پیشے سے وابستہ افراد دمے، پھپھڑے ، سینے کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں،اس کی وجہ سے بیشتر کاریگروں نے یہ کام چھوڑ کر آٹو الیکٹریشن کا پیشہ اختیار کرلیا ہے، لیاقت آباد میں اسپرے پینٹ کے پیشے سے30 سال سے وابستہ کاریگر محمد نثار نے بتایا کہ اسپرے پینٹ کی شہر میں300 سے زائد دکانیں اور 1200 کاریگر ہیں، اسپرے پینٹ کی بڑی دکانیں لیاقت آباد ، عائشہ منزل، حیدری ، ناگن چورنگی ، ناظم آباد ، کورنگی ، لانڈھی ، بنارس ، طارق روڈ ، جمشید روڈ ، رتن تلاؤ، مواچھ گوٹھ ، شیریں جناح کالونی ، اکبر مارکیٹ ، اورنگی ٹاؤن اور سائٹ میں ہیں، اسپرے پینٹ کا کام محنت طلب ہے اور اجرت یکمشت کے بجائے قسطوں میں ملتی ہے۔




اسپرے پینٹ کے دوران کاریگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں ، جس سے وہ سانس اور سینے کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ،جب گاڑیوں پر رنگ کیا جاتا ہے تو اس رنگ میں تھنر ، پٹرول اور دیگر کیمیکل شامل ہوتے ہیں، اسپرے پینٹر روزانہ 14 گھنٹے کام کرتے ہیں، رنگ کے خام مال کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے، مہنگائی کے باوجود گاڑی مالکان کام کی مناسبت سے اجرت نہیں دیتے اجرت میں بھاؤ تاؤ کیا جاتا ہے،مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے گاڑیوں پر رنگ کرانے کے رجحان میں70 فیصد کمی واقع آئی ہے اب صرف وہ گاڑیاں رنگ کرائی جاتی ہیں، جو حادثات میں تباہ ہو جاتی ہیں اور ڈینٹنگ کے بعد ہمارے پاس آتی ہیں، معاشی حالات بہتر ہونے پر ایک ماہ میں 6 سے 8 گاڑیاں اسپرے پینٹ کے لیے آتی تھیں، تاہم اب ان کی تعداد 2 سے 3 رہ گئی ہے ،معاشی مشکلات اور دیگر وجوہات کی بنا پر اسپرے پینٹر اس کام کو چھوڑ کر آٹو الیکڑیشن کا پیشہ اختیار کررہے ہیں۔
Load Next Story