ہیٹی زلزلہ ہلاک شدگان کی تعداد 2000 سے زیادہ ہوگئی
زلزلے سے متاثر ہونے والے کم از کم چھ لاکھ افراد اب بھی مدد کے منتظر ہیں
پیر کے روز ہیٹی میں 7.2 شدت کے زلزلے سے ہلاک شدگان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو اس وقت 2,189 ہوچکی ہے جبکہ دشوار گزار راستوں اور سیاسی کشیدگی کے باعث امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ہیٹی کے وزیرِاعظم آریئل ہنری نے گزشتہ روز اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ زلزلے نے ان کے ملک کو ''بالکل تباہ کردیا ہے۔''
ہیٹی میں دو ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کرنے کے علاوہ، ہنری کا کہنا تھا کہ وہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد خاندانوں کے تقریباً چھ لاکھ افراد مدد کے منتظر ہیں جن کے گھر بار اس زلزلے سے مکمل طور پر نیست و نابود ہوچکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ہیٹی میں ہولناک زلزلے سے ہلاکتیں 1297 ہوگئیں
اپنی تقریر میں انہوں نے اعتراف کیا کہ امدادی کارروائیاں بہت سست روی سے جاری ہیں اور خاص طور پر ہیٹی کے دور دراز جنوبی علاقوں تک امدادی ٹیموں کا پہنچنا خاصا مشکل ثابت ہورہا ہے جو اس زلزلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے بھی اپنے رکن ممالک سے ہیٹی کی امداد میں تیزی دکھانے کی اپیل کی ہے جبکہ حکومت مخالف، مسلح گروہوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ امدادی کاموں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کریں۔
غذا اور صحت سے متعلق عالمی ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر امدادی کارروائیاں تیز نہ کی گئیں تو ہیٹی میں فاقے اور بیماریوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ہیٹی کے وزیرِاعظم آریئل ہنری نے گزشتہ روز اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ زلزلے نے ان کے ملک کو ''بالکل تباہ کردیا ہے۔''
ہیٹی میں دو ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کرنے کے علاوہ، ہنری کا کہنا تھا کہ وہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد خاندانوں کے تقریباً چھ لاکھ افراد مدد کے منتظر ہیں جن کے گھر بار اس زلزلے سے مکمل طور پر نیست و نابود ہوچکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ہیٹی میں ہولناک زلزلے سے ہلاکتیں 1297 ہوگئیں
اپنی تقریر میں انہوں نے اعتراف کیا کہ امدادی کارروائیاں بہت سست روی سے جاری ہیں اور خاص طور پر ہیٹی کے دور دراز جنوبی علاقوں تک امدادی ٹیموں کا پہنچنا خاصا مشکل ثابت ہورہا ہے جو اس زلزلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے بھی اپنے رکن ممالک سے ہیٹی کی امداد میں تیزی دکھانے کی اپیل کی ہے جبکہ حکومت مخالف، مسلح گروہوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ امدادی کاموں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کریں۔
غذا اور صحت سے متعلق عالمی ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر امدادی کارروائیاں تیز نہ کی گئیں تو ہیٹی میں فاقے اور بیماریوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔