جوبائیڈن کا امریکی باشندوں کے مکمل اخراج تک افواج افغانستان میں رکھنے کا اعلان

آخری امریکی شہری کے نکلنے تک امریکی افواج افغانستان میں ہی رہیں گی چاہے 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہوجائے، امریکی صدر


ویب ڈیسک August 19, 2021
امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا ہے کہ طالبان نے خود کو تبدیل نہیں کیا ہے اور امریکی افواج عام امریکیوں کے انخلا تک افغانستان میں موجود رہیں گی۔ فوٹو: فائل

SARGODHA: امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی باشندوں کے مکمل انخلا تک امریکی افواج افغانستان میں رکھنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ خواہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہی کیوں نہ ہوجائے، آخری امریکی شہری کے اخراج تک امریکی فوج افغانستان میں موجود رہیں گے۔

امریکی صدر نے یہ اعلان امریکی میڈیا ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کیا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ ڈیڈ لائن سے پہلے امریکی اور اتحادی ممالک کے باشندوں کو افغانستان سے نکالنے کی حتی المقدور کوشش کرے گا، اگر اس کے بعد بھی کوئی امریکی وہاں رہ جاتا ہے تو ہماری افواج انخلا تک وہیں ٹھہری رہیں گی۔

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا، اس کے بعد طالبان کی پیش قدمی اور کابل فتح کرنے پر جوبائیڈن کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان کے فیصلوں کو جلد بازی اور ناکامی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

ناقدین کے مطابق افغانستان میں اب بھی غیریقینی صورتحال ہے اور کابل میں افغان باشندوں سمیت ہزاروں مغربی اور امریکی باشندے اب بھی موجود ہیں جبکہ پورے شہر پر طالبان کا سخت پہرہ ہے۔

کابل اور افغانستان کے غالب حصے پر تسلط کے بعد اب بھی 15000 سے زائد امریکی باشندے افغانستان میں موجود ہیں۔ وزیرِدفاع لائیڈ آسٹن ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ امریکی افواج کے پاس اس وقت اتنی قوت اور وسائل نہیں کہ وہ کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کو بڑھاتے ہوئے امریکیوں کو جمع کرسکے اور خطرے سے دوچار افغانیوں کو اپنی نگرانی میں بحفاظت واپس لاسکے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت کابل ایئرپورٹ پر 4500 امریکی فوجی حفاظت کی غرض سے موجود ہیں۔

طالبان نہیں بدلے، جوبائیڈن

صدر جوبائیڈن نے انٹرویو میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ طالبان نے خود کو تبدیل کیا ہے اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری طالبان کو تسلیم کرے تو اس کا فیصلہ خود انہیں کرنا ہوگا۔

صدرجوبائیڈن نے کہا ہے کہ طالبان اس وقت اپنی شناخت کے بحران سے گزر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انہیں باقاعدہ قانونی حکومت کے تحت بین الاقوامی برادری قبول کرے اور اس کا فیصلہ خود طالبان کو کرنا ہوگا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان سے کہا کہ وہ عام افغانی کی زندگی بہتربنانے پر کام کریں تاکہ عام شہری معاشی مواقع حاصل کرسکیں، طالبان پر خواتین کے حقوق یقینی بنانے کے لیے عسکری کی بجائے سیاسی اور سفارتی دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے مزید کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ طالبان کی فکر تبدیل ہوئی ہے بلکہ وہ خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں اور شناختی بحران سے گزر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں