چین افغانستان کی تعمیرنو بحالی اور ترقی میں کردار ادا کرسکتا ہے ترجمان طالبان
افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے لہذا پہلے جامع حکومت کی ضرورت ہے، الیکشن بعد میں کرائیں گے، سہیل شاہین
ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ چین افغانستان کی تعمیرنو، بحالی اور ترقی میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
چین کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ چین نے افغانستان میں امن و مفاہمت کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کیا ہے لہذا مستقبل میں افغانستان کی ترقی میں اس کے کردار کا خیر مقدم کریں گے، چین کا شمار دنیا کی سپر پاورز میں ہوتا ہے لیکن امریکا، روس اور برطانیہ کے برعکس چین نے اب تک افغانستان میں طاقت کا استعمال نہیں کیا ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ چین بڑا ملک ہے جس کی بڑی معیشت اور صلاحیت ہے، وہ افغانستان کی تعمیرنو، بحالی اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اس لیے ملک میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے، نئی حکومت کے قیام کے لیے جاری مذاکرات میں تمام افغانوں کو مدنظر رکھا جائے گا اور آنے والی حکومت میں بہت سے لوگوں کا مناسب انتخاب کیا جائے گا، یہ عام فریم ورک ہے، اس کے بعد عام انتخابات کیے جائیں گے تاہم ابھی بہت سارا کام ہے اور اس کےلیے کافی سارا وقت درکار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کے وفد نے چین میں وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی تھی، اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی تھی کہ افغان طالبان معتدل اسلام کی پالیسی کو اختیار کریں گے۔
چین کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ چین نے افغانستان میں امن و مفاہمت کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کیا ہے لہذا مستقبل میں افغانستان کی ترقی میں اس کے کردار کا خیر مقدم کریں گے، چین کا شمار دنیا کی سپر پاورز میں ہوتا ہے لیکن امریکا، روس اور برطانیہ کے برعکس چین نے اب تک افغانستان میں طاقت کا استعمال نہیں کیا ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ چین بڑا ملک ہے جس کی بڑی معیشت اور صلاحیت ہے، وہ افغانستان کی تعمیرنو، بحالی اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اس لیے ملک میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے، نئی حکومت کے قیام کے لیے جاری مذاکرات میں تمام افغانوں کو مدنظر رکھا جائے گا اور آنے والی حکومت میں بہت سے لوگوں کا مناسب انتخاب کیا جائے گا، یہ عام فریم ورک ہے، اس کے بعد عام انتخابات کیے جائیں گے تاہم ابھی بہت سارا کام ہے اور اس کےلیے کافی سارا وقت درکار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کے وفد نے چین میں وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی تھی، اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی تھی کہ افغان طالبان معتدل اسلام کی پالیسی کو اختیار کریں گے۔