اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل

طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے، کرپشن پر ہٹائے جانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے، اسلام آباد ہائیکورٹ

سیکرٹری ہاؤسنگ وزیراعظم سے پوچھ کر بتائیں کہ ریاست کی زمین کچھ طبقات میں تقسیم کرنے کا کیا پیمانہ اور پالیسی ہے، عدالت۔ فوٹو:فائل

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ ججوں اور بیوروکریٹس کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پرحکم امتناع جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ججوں اور بیوروکریٹس کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم سامنے آیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججوں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کردی گئی ہے اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

عدالت نے مقامی افراد کو آباؤ اجداد کی زمینوں سے بے دخل کرنے سے بھی روک دیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حیرت انگیز طور پر کرپشن اور جرائم میں سزا پانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے، پوری ضلعی عدلیہ کو پلاٹ ملے، اور جن کی زمینیں لی گئیں وہ انصاف کے لیے کہاں جائیں، طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے، کرپشن پر ہٹائے جانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: قرعہ اندازی میں چیف جسٹس گلزار احمد کا پلاٹ نکل آیا

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پلاٹس کیس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو کیس میں معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا، جب کہ سیکرٹری ہاؤسنگ کو وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے پوچھ کر بتائیں کہ ریاست کی زمین کچھ طبقات میں تقسیم کرنے کا کیا پیمانہ اور پالیسی ہے۔

واضح رہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی ایف 14 ،ایف 15 کے مختلف کیٹگریز کے4700 پلاٹس کی قرعہ اندازی کی گئی تھی، جس میں چیف جسٹس گلزار احمد، سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی اور پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنے والے اعجاز افضل خان سمیت معروف ججز اور بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے بھی پلاٹ نکلے تھے۔
Load Next Story