پسند کی شادی کرنیوالی خاتون کو رشتے داروں نے اغوا کرلیا پولیس بازیابی سے انکاری

گل جان کو رشتے داروں نے19جنوری کو اغواکیا،عدالت نے شوہرفرمان قریشی کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنیکی اجازت دیدی


Staff Reporter January 28, 2014
فرمان قریشی، گل جان۔ فوٹو: فائل

COLLEGE PARK: پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو رشتے داروں نے کاری قرار دے دیا،پولیس حدبندی کا بہانہ تراش کر خاتون کو بازیاب نہ کرسکی، رشتے داروں نے خاتون کو قتل کی نیت سے بدین منتقل کردیا۔

شوہر نے عدالت میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا،تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین کی عدالت میں فرمان علی قریشی نے ضابطہ فوجداری کے تحت حبس بے جا کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میں نے 18 اپریل کو مسماۃ گل جان سے پسند کی شادی کی اور خاتون کے اہل خانہ کی قتل کی دھمکیوں پر عدالتی کارروائی بھی کی لیکن خاتون کے رشتے داروں چچا امداد علی، بھائی شوکت اور محمد بچل نے شوہر کی غیر موجودگی میں 19جنوری کو مسماۃ گل جان کو اغوا کرلیا واقعے کی فوری رپورٹ تھانہ بن قاسم کو دی لیکن کوئی کارروائی نہیں گئی، درخواست گزار شوہر نے مغویہ بیوی کی بازیابی کی عدالت سے استدعا کی تھی۔

 photo 4_zpsc706322e.jpg

فاضل عدالت نے تھانہ قائد آباد کو مغویہ مسماۃ گل جان کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا درخواست گزار کے تھانے سے رجوع کرنے پرپولیس نے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے پٹرول کی مد میں رقم کا تقاضا کیا اور عدم ادائیگی پر عدالتی حکم واپس کردیا اور کہا کہ معاملہ تھانہ بن قاسم کی حدود میں ہے اور وہ بازیابی نہیں کرسکتے درخواست گزار نے جب تھانہ بن قاسم سے رجوع کیا تو بن قاسم پولیس کا کہنا تھا کہ عدالت نے قائد آباد پولیس کو حکم دیا ہے اور کارروائی سے معذرت کرتے ہوئے درخواست گزار کو واپس کردیا درخواست گزار نے خاتون وکیل مسماۃ رفعت ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت سے شکایت کی کہ پولیس کی حد بندی کے باعث درخواست گزار کی اہلیہ کو اسکے اہل خانہ نے بدین منتقل کردیا ہے۔

نوبیاہتا دلہن کو کاری قرار دیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ پولیس کی غفلت سے لڑکی کی جان کو خطرہ ہے، پولیس نے ملزمان کو جان بوجھ کر فرار کا راستہ فراہم کیا اگر پولیس چاہتی خاتون کا بازیاب کرسکتی تھی کیونکہ بن قاسم تھانہ بھی ملیر کورٹس کی حدود میں ہی واقع ہے تاہم درخواست گزار سے پولیس نے تعاون نہیں کیا پولیس کی اس غیر ذمے داری پر لڑکی کی جان کو خطرہ ہے اور خدشہ ہے کہ اسے اب تک قتل ہی نہ کردیا گیا ہو درخواست گزار نے پولیس کی ست روی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کی استدعا کی جس پر فاضل عدالت نے درخواست گزار کو اجازت دے دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔