پسند کی شادی کرنیوالی خاتون کو رشتے داروں نے اغوا کرلیا پولیس بازیابی سے انکاری

گل جان کو رشتے داروں نے19جنوری کو اغواکیا،عدالت نے شوہرفرمان قریشی کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنیکی اجازت دیدی

فرمان قریشی، گل جان۔ فوٹو: فائل

COLLEGE PARK:
پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو رشتے داروں نے کاری قرار دے دیا،پولیس حدبندی کا بہانہ تراش کر خاتون کو بازیاب نہ کرسکی، رشتے داروں نے خاتون کو قتل کی نیت سے بدین منتقل کردیا۔

شوہر نے عدالت میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا،تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین کی عدالت میں فرمان علی قریشی نے ضابطہ فوجداری کے تحت حبس بے جا کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میں نے 18 اپریل کو مسماۃ گل جان سے پسند کی شادی کی اور خاتون کے اہل خانہ کی قتل کی دھمکیوں پر عدالتی کارروائی بھی کی لیکن خاتون کے رشتے داروں چچا امداد علی، بھائی شوکت اور محمد بچل نے شوہر کی غیر موجودگی میں 19جنوری کو مسماۃ گل جان کو اغوا کرلیا واقعے کی فوری رپورٹ تھانہ بن قاسم کو دی لیکن کوئی کارروائی نہیں گئی، درخواست گزار شوہر نے مغویہ بیوی کی بازیابی کی عدالت سے استدعا کی تھی۔




فاضل عدالت نے تھانہ قائد آباد کو مغویہ مسماۃ گل جان کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا درخواست گزار کے تھانے سے رجوع کرنے پرپولیس نے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے پٹرول کی مد میں رقم کا تقاضا کیا اور عدم ادائیگی پر عدالتی حکم واپس کردیا اور کہا کہ معاملہ تھانہ بن قاسم کی حدود میں ہے اور وہ بازیابی نہیں کرسکتے درخواست گزار نے جب تھانہ بن قاسم سے رجوع کیا تو بن قاسم پولیس کا کہنا تھا کہ عدالت نے قائد آباد پولیس کو حکم دیا ہے اور کارروائی سے معذرت کرتے ہوئے درخواست گزار کو واپس کردیا درخواست گزار نے خاتون وکیل مسماۃ رفعت ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت سے شکایت کی کہ پولیس کی حد بندی کے باعث درخواست گزار کی اہلیہ کو اسکے اہل خانہ نے بدین منتقل کردیا ہے۔

نوبیاہتا دلہن کو کاری قرار دیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ پولیس کی غفلت سے لڑکی کی جان کو خطرہ ہے، پولیس نے ملزمان کو جان بوجھ کر فرار کا راستہ فراہم کیا اگر پولیس چاہتی خاتون کا بازیاب کرسکتی تھی کیونکہ بن قاسم تھانہ بھی ملیر کورٹس کی حدود میں ہی واقع ہے تاہم درخواست گزار سے پولیس نے تعاون نہیں کیا پولیس کی اس غیر ذمے داری پر لڑکی کی جان کو خطرہ ہے اور خدشہ ہے کہ اسے اب تک قتل ہی نہ کردیا گیا ہو درخواست گزار نے پولیس کی ست روی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کی استدعا کی جس پر فاضل عدالت نے درخواست گزار کو اجازت دے دی۔
Load Next Story