طالبان مذاکرات کیلیے مخلص ہیں تو غور ہوسکتا ہے چوہدری نثار
فیصلہ اپوزیشن کے اتفاق رائے سے مشروط کرتا ہوں، وزیراعظم ایوان سے نہیں گھبراتے، خطاب
BIRMINGHAM:
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان مذاکرات کیلیے مخلص ہیں تو ان کی پیشکش پر مشاورت کے ساتھ غور کیا جاسکتا ہے، وزیراعظم نواز شریف ایوان کا احترام کرتے ہیں ۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف میں اتفاق رائے کا فقدان ہے، اتفاق رائے کے بغیر نہ مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں اور نہ آپریشن، مذاکرات کے متعلق اپنا فیصلہ اپوزیشن کے اتفاق رائے سے مشروط کرتا ہوں ۔ ایک ٹی وی کے مطابق چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان کے اکثر گروہ مذاکرات کیلیے تیار ہیں ، لیکن جس سے مذاکرات کرنے ہیں وہ کنڑ میں بیٹھا ہے ، انھوں نے مذاکرات سے انکار کردیا تو دوسرا آپشن سامنے لائے ، 2008ء سے 2011ء تک جتنے ناخوشگوار واقعات ہوئے ، آج اس سے کہیں کم ہے ، تحریک طالبان سے براہ راست رابطہ ہوا ، حکیم اللہ محسود کا ہمارے نام خط موجود ہے لیکن حکیم اللہ محسود پر حملہ کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کیا گیا ، مذاکرات کیلئے بنوں ایئرپورٹ کی جگہ پر اتفاق کر لیا گیا تھا ، طالبان کے کئی گروپوں نے ہماری حکمیم اللہ محسود سے بات چیت کی مخالفت بھی کی مگر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم طالبان کی مرکزی قیادت سے ہی بات کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے وزیراعظم کو کہا کہ آپ کے وزیر داخلہ درست نہیں کہہ رہے لیکن میں آج بھی کہتا ہوں ، ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل سبوتاژ کیا گیا ، آج بھی مذاکرات کے حامی ہیں لیکن اگر دوسرا فریق راضی نہ ہو مذاکرات کیسے کیے جاسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میاں نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم یا ایم این اے نہیں بنے، وہ اس سے پہلے دو مرتبہ وزیراعظم اور کئی مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، وہ ایوان کا سامنا کرنے سے ہرگز نہیں گھبراتے بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان مذاکرات کیلیے مخلص ہیں تو ان کی پیشکش پر مشاورت کے ساتھ غور کیا جاسکتا ہے، وزیراعظم نواز شریف ایوان کا احترام کرتے ہیں ۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف میں اتفاق رائے کا فقدان ہے، اتفاق رائے کے بغیر نہ مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں اور نہ آپریشن، مذاکرات کے متعلق اپنا فیصلہ اپوزیشن کے اتفاق رائے سے مشروط کرتا ہوں ۔ ایک ٹی وی کے مطابق چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان کے اکثر گروہ مذاکرات کیلیے تیار ہیں ، لیکن جس سے مذاکرات کرنے ہیں وہ کنڑ میں بیٹھا ہے ، انھوں نے مذاکرات سے انکار کردیا تو دوسرا آپشن سامنے لائے ، 2008ء سے 2011ء تک جتنے ناخوشگوار واقعات ہوئے ، آج اس سے کہیں کم ہے ، تحریک طالبان سے براہ راست رابطہ ہوا ، حکیم اللہ محسود کا ہمارے نام خط موجود ہے لیکن حکیم اللہ محسود پر حملہ کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کیا گیا ، مذاکرات کیلئے بنوں ایئرپورٹ کی جگہ پر اتفاق کر لیا گیا تھا ، طالبان کے کئی گروپوں نے ہماری حکمیم اللہ محسود سے بات چیت کی مخالفت بھی کی مگر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم طالبان کی مرکزی قیادت سے ہی بات کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے وزیراعظم کو کہا کہ آپ کے وزیر داخلہ درست نہیں کہہ رہے لیکن میں آج بھی کہتا ہوں ، ڈرون حملے سے مذاکراتی عمل سبوتاژ کیا گیا ، آج بھی مذاکرات کے حامی ہیں لیکن اگر دوسرا فریق راضی نہ ہو مذاکرات کیسے کیے جاسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میاں نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم یا ایم این اے نہیں بنے، وہ اس سے پہلے دو مرتبہ وزیراعظم اور کئی مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، وہ ایوان کا سامنا کرنے سے ہرگز نہیں گھبراتے بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں۔