کامیاب زندگی گزارنے کے اصول

’ کمفرٹ زون ‘ سے باہر نکل کر آپ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔

’ کمفرٹ زون ‘ سے باہر نکل کر آپ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

زندگی بہت خوبصورت ہے ۔صبح کا اُجالا ،چمکتا سورج ،دِن کی رونق ،رات کی سیاہ خاموشی اور چودھویں کا چاند ، یہ سب وہ چیزیں ہیں جو جب بھی آتی ہیں ، اپنے ساتھ ایک عجیب طرح کا سحر اور خوبصورتی لاتی ہیں ۔

یہ تمام عظیم نعمتیں ہیں اور اگر کوئی شخص ان کی اصل قدر کو پہچان لے تو یقینا وہ ایک خوش گوار زندگی جیے گااور صحیح معنوں میںاسے انجوائے کرے گا۔بھرپور زندگی جینا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کامیابی کا ایک تصور بھی اس کے ذہن میں ہوتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں کسی طرح کامیاب ہوجاؤں تو میری زندگی سنور سکتی ہے۔

کامیابی کیا ہے اور وہ کون سے اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر انسان کامیاب ہوسکتا ہے ۔اس موضوع پر ایک بہترین کتاب موجود ہے جس کا نام ہے:

The Success Principles

اس کتاب کے مصنف کا نام جیک کین فیلڈ ہے ،جو کہ ایک موٹیویشنل اسپیکر ، کارپوریٹ ٹرینر اور بیسٹ سیلر مصنف ہیں۔ان کی ایک اورکتاب Chicken Soup for The Soulہے جو کہ عالمی مقبولیت حاصل کرچکی ہے۔The Success Principlesمیں مصنف کامیابی اور کامیاب زندگی کے متعلق کچھ اصول بتاتے ہیں، جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:

) (1زندگی کے ڈائریکٹر آپ ہیں

جب بھی انسان کی زندگی میں کوئی ناکامی آتی ہے اور وہ کوئی کام درست طریقے سے نہیں کرپاتا تو وہ اس کے جواز میں دلیلیں دینا شروع کردیتا ہے۔لیکن اس سے بہتر یہ ہے کہ جواز دینے کے بجائے اس نقصان کی ذمہ داری لے لی جائے اور اس کے بعد ایسی غلطی نہ کی جائے جس کی وجہ سے حالات خراب ہوں۔

آپ کا فیصلہ ہی آپ کی زندگی بناتا ہے ۔مثا ل کے طورپر آپ کو اچانک سے کہیں کوئی بڑی رقم مل جاتی ہے تو آپ اس کے ساتھ کیا معاملہ کریں گے ؟ ایک آپشن یہ ہے کہ اس کو کسی کاروبار میں شامل کرلیں، جس سے یقینا آپ کو ماہانہ اور سالانہ منافع ملتا رہے گا۔ایک آپشن یہ ہے کہ شاپنگ مال جاکر اس سے مہنگی خریداری کی جائے ۔دونوں طرح کے فیصلوں میں آپ کی زندگی پر اثر پڑے گا ۔اس اعتبار سے آپ اپنی زندگی کے ڈائریکٹر ہیں۔بس سوچنا یہ ہے کہ کون سا فیصلہ آپ کی زندگی پر لمبے عرصے تک اثر انداز ہوسکتا ہے ، اسی کے مطابق آپ فیصلہ کریں۔

(2) دوسروں کے ساتھ موازنہ نہ کریں

ہر انسان اپنے مقصد کو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بعض اوقات وہ اپنے مقصد کاموازنہ دوسرے کے مقصد سے کرنے لگتا ہے اور اس کا نقصان یہ نکلتا ہے کہ وہ مایوس ہوجاتا ہے۔مثال کے طورپر ایک شخص کے مطالعے کی رفتار بہت زیادہ ہے اور وہ سال میں بیس کتابیں پڑھ لیتا ہے لیکن دوسرے شخص کی یہ رفتار کمزور ہے اور وہ سال بھر میں صرف پانچ کتابیں ہی پڑھ پاتا ہے تو اب اس کا مطلب یہ نہیں کہ دوسرا شخص ناکام ہوگیا ،بلکہ وہ اپنی صلاحیت کے مطابق درست جارہا ہے ۔ایسے ہی آپ بھی کسی اور کی زندگی کو دیکھ کر اپنا موازنہ اس کے ساتھ نہ کریں ۔آپ کی زندگی جیسے بھی ہے ، بالکل صحیح جارہی ہے۔

(3)اپنے خوابوں کوحقیقت کا رنگ دیں

آپ کی آنکھوں میں جتنے بھی خواب ہیں ان سب کو آپ یوں تصور کریں گویاوہ حقیقت کاروپ دھار چکے ہیں،لیکن اس کے لیے آپ کو اپنی کمفرٹ زون سے باہر نکلنا پڑے گا۔اگرآپ آج بھی وہی کررہے ہیں جو کل کررہے تھے تو آپ کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ۔کمفرٹ زون سے نکلنے کے لیے دو طرح کی ورزشیں بہت اہم ہیں۔Affrimation اورVisualization۔

Affrimation ، خود کو یقین دلانا ، اس مشق پرآپ نے اس وقت عمل کرنا ہے جب آپ اپنے اہداف کو یوں تصور کرسکیں گویاآپ نے انہیں حاصل کرلیے ہیں۔مثال کے طورپر آپ ایک نئی گاڑی لینا چاہتے ہیں لیکن صرف خواہش کرنے کے بجائے آپ یہ تصور کریں کہ آپ کو کون سی گاڑی چاہیے اور پھر اس کے بعدیہ یقین کرلیں کہ آپ نے وہ گاڑی حاصل کرلی ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ جس خیال کے ساتھ انسان کے جذبات مل جائیں تو وہ زیادہ دیر تک انسانی دماغ میں موجود رہتا ہے ۔اس لیے جب آپ کسی خواہش کے بارے میںتصور کریںتو اس کے ساتھ یہ بھی ذہن میں لائیںکہ اپنا ہدف حاصل کرلینے کے بعد آپ کیسا محسوس کریں گے۔


اس کے بعد دوسرا مرحلہ Visualizationکا آتا ہے ۔آپ نے جو بھی خیال کیا تھا اب اس کو شدت کے ساتھ تصور کریں گویا سب آپ کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے ۔مثال کے طورپر آپ نے گاڑی کی خواہش کی تھی ،اب یہ بھی تصورکریں کہ گاڑی کا رنگ کون سا ہے۔اس میں آپ کے ساتھ کون کون بیٹھا ہوا ہے ۔ آپ کس روڈ پر جارہے ہیں؟ آپ جس قدر اپنی خواہش کو جذبات و احساسات کے ساتھ تصور کریں گے اس قدر ہی وہ آپ کے ذہن میں راسخ ہوںگی اور پھر اس چیز کے حصول کے لیے آپ بھرپور انداز میں کوشش کریں گے۔

آپ کے ذہن میں یہ سوال آسکتا ہے کہ اس قدر تصور وتخیل کی کیا ضرورت ہے اور اس کا فائدہ کیا ہوگا؟ لیکن اس کا فائدہ ہے۔آپ دیکھیں توایک زمانہ وہ بھی تھا جب لوگ چاند کے بارے میں صرف باتیں ہی کرتے تھے لیکن پھرسائنس نے کردکھایا اور بڑی تحقیق و محنت کے بعد انسان چاندتک پہنچ گیا ۔ دوسری مثال آپ کے ہاتھ میں موجود جدید ماڈل کا موبائل فون ہے جس کے متعلق کسی زمانے میں صرف باتیں ہوتی تھیں کہ ایسا ایک فون بھی آنے والا ہے جس میں دو انسان ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے ۔اس خیال کواس قدر بھرپور انداز میں تصور کیا گیا کہ اب وہ حقیقت بن چکااورٹیکنالوجی نے یہ بات بھی سچ کردکھائی۔

(4) مستقل مزاجی

مستقل مزاجی ایک ایسی عادت ہے جو انسان کے سامنے ہزار راستے کھول دیتی ہے۔اگر آپ کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں ، آپ دوسروں پر منحصرہوتے ہیں اور وہاں سے آپ کو ناں ملتی ہے تو آپ مایوس مت ہوں ، بس لگے رہیں ۔''کے ایف سی'' کے بانی کو ان کے بزنس آئیڈیا کے لیے تین سو بار مسترد کیا گیا تھالیکن انہوں نے ہار نہیں مانی ۔بالآخر ایک بندے کو ان کا آئیڈیا اچھا لگا۔اگر انہوں نے پہلی بار کے بعد ہی ہار مان لی ہوتی تو آج پوری دنیا میں گیارہ ہزار کے قریب کے ایف سی کے ریسٹورنٹ نہ ہوتے ۔ آپ نے اگر اپنی ڈریم لائف کی طرف بڑھنا ہے تو اپنی قابلیت کو بہتر کرتے جائیں ۔چاہے سامنے مشکل آئے یا آپ کو انکار ملے آپ نے مستقل مزاجی کے ساتھ بس اپنی دھن میں مگن رہنا ہے۔

(5)ادھورے کام مت چھوڑیں

ہم میں سے بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو کسی کام کو شروع کرتے ہیں اور اس کے بعد بیچ میں چھوڑکر دوسرا کام شروع کرلیتے ہیں۔آج ہی سے آپ عہد کریں کہ اپنی زندگی میں کوئی بھی کام ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔اس کا بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ ہر ہفتے آپ اپنا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کون کون سے کام تھے جو ادھورے رہ گئے ہیں۔اس کے ساتھ آپ یہ دیکھیں کہ ان میں سے کون سے کام زیادہ ارجنٹ نہیں ، ان کے لیے آنے والے دنوں میں وقت مقرر کریں۔اگر آپ کے پاس وقت نہیں ہے تو پھر وہ کسی اور سے کروائیں ۔اسی طرح وہ کام جو کسی اہمیت کے حامل نہیں انہیں اپنی لسٹ سے ختم کردیں ۔

(6)اچھے خیالات رکھیں

انسان کے منفی خیالات دراصل اس کے دشمن ہوتے ہیں اور ان ہی کی وجہ سے وہ بہت سارے مسائل سے دوچار ہوتا ہے۔کبھی کبھار تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک انسان کی معمولی غلطی دوسرے انسان کے دل و دماغ سے نہیں نکلتی ، وہ انتقام کی آگ میں جلتا رہا ہے اور اس کی راتوں کی نیند برباد ہوجاتی ہے ۔اس لیے جس قدر ہوسکے معاف کرنا اور چھوڑجا نا سیکھیں۔ایک مکینک، ریفریجریٹر والی ورکشاپ میں کام کررہا تھا ۔اچانک سے دروازہ بند ہوگیا اور وہ وہی پھنس گیا۔

اس کے ذہن میں منفی خیالات آنے شروع ہوئے ۔کچھ دیر بعد اس کی حالت غیر ہوگئی ۔اس نے جلدی سے ایک صفحہ پھاڑا اور اپنے گھر والوں کو خط لکھا کہ ''میں یہاں پھنس چکا ہوں اور مجھے لگ رہا ہے کہ میں بچ نہیں پاؤں گا۔ـ''اگلے دِن جب لوگ وہاں آئے اور دیکھاتو وہ واقعی مرچکا تھا لیکن حیرانی کی بات یہ تھی کہ ورکشاپ کا برف جمانے والا سسٹم ہی خراب تھااور اس وقت ورکشاپ میں صرف 13 ڈگری درجہ حرارت تھی لیکن مکینک نے اس قدر شدت کے ساتھ اپنے بارے میں منفی سوچنا شروع کردیا تھا کہ اس منفی سوچ نے اس کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔

(7)دوسروں کا تعاون لیں

آپ کو اپنی زندگی کے اہداف تک پہنچنے کے لیے کسی نہ کسی سہارے کی ضرورت ہوگی ، کیونکہ ہر کام انسان اکیلے نہیں کرسکتا۔ آپ اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو نظر میں رکھیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کئی سارے اہداف حاصل کیے ہیں۔آپ ان کے تجربات اور مشاہدات سے سیکھیں ۔اسی طرح ان لوگوں سے بھی سیکھیں جنہوں نے آپ کی طرح اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کسی وجہ سے حاصل نہ کرسکے۔ان کی ناکامی بھی آپ کو بہت کچھ سکھاسکتی ہے ۔آپ ایسے لوگوں کے درمیان میں ضرور رہیں جن میں کوئی نہ کوئی قابلیت اور صلاحیت ہوتی ہے ۔

(8)دوسروں کی مدد کریں

آپ دوسرے لوگوں کی مدد کریں ، بدلے میں وہ آپ کی مدد کریں گے ۔آپ اگر اپنی زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو مضبوط لوگوں کا تعلق بہت مدد دے گا۔لوگوں سے اچھا تعلق بنانے کے لیے دو سہاروں کی مدد لیں ۔ایمانداری اور دوسروں کی تعریف۔ایمانداری آپ کے کردار کو مضبوط بنائے گی اور لوگ آپ پر اعتماد کریں گے ۔دوسروں کی تعریف لوگوں کو آپ کی طرف کھینچے گی اور آپ کے ساتھ رہ کر بہت اچھا محسوس کریں گے ۔

200 لوگوں پر ایک تحقیق کی گئی جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ وہ دوسرے لوگوں کی کن عادات کی وجہ سے خوشی محسو س کرتے ہیں۔اس تحقیق میں ان افراد نے تمام موٹیویشنل ٹولز میں ''تعریف ''کو پہلے نمبرپر رکھا۔ یہ بات یاد رکھیں کہ آپ تعریف کرنے کے جس بھی انداز کو اپنائیں بس یہ کوشش کریں کہ آپ کی تعریف دِل سے ہو۔ جب بھی آپ دِل سے کسی کی حوصلہ افزائی کریں گے تو لوگ بھی اپنے دِل میں آپ کے لیے بہترین خیالات پیدا کریںگے اور آپ ہر دلعزیز شخصیت بن سکیں گے۔
Load Next Story