ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم فیورٹ قرار
یواے ای میں بہت کرکٹ کھیلی،ہوم گراؤنڈ جیسی کنڈیشنزہیں،عماد وسیم
عماد وسیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیدیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے عماد وسیم نے کہا کہ یواے ای میں پاکستان نے بہت کرکٹ کھیلی ہے، وہاں گرین شرٹس کو ہوم گراؤنڈز جیسی کنڈیشنز ملتی ہیں،اسی لیے ہمارا شمار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیموں میں ہوگا،کھلاڑیوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ میگا ایونٹ میں بہترین نتائج دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سب میدان میں 100فیصد صلاحیتوں کے اظہارکی کوشش کریں گے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل پاکستان کو2،3سیریز میسر ہیں،ان میں فتوحات کے ساتھ ردھم اور اعتماد حاصل کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میرے لیے سینٹرل کنٹریکٹ گنوانا مایوس کن تھا مگر کبھی کسی وجہ سے تو کبھی بغیر وجہ کے بھی کیریئر میں اتار چڑھاؤآتے ہیں،میرے اور فیملی کیلیے وہ ایک مشکل وقت ثابت ہوا،اس سے باہر نکلنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ میدان میں اچھا پرفارم کروں، اب بھی توجہ اسی بات پر مرکوز ہے۔
عماد وسیم نے کہا کہ انگلینڈ میں پچز فلیٹ تھیں، میں وہاں اپنی کارکردگی سے مطمئن اور خوش ہوں،اس سے بھی بہتر کھیل پیش کر سکتا تھا، بدقسمتی سے پاکستان وہ سیریز ہارگیا،میں اچھے ردھم میں ہوں،کسی قسم کے فٹنس مسائل نہیں ہیں،بیٹنگ اور بولنگ کرتے ہوئے جسم بھی ساتھ دے رہا ہے۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کا پاکستان آنا خوش آئند ہے،اگر تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت مل جائے تو مزید بہتر ہوگا،ان دونوں ٹیموں کے دورے سے دیگر کے شکوک و شبہات بھی ختم ہو جائیں گے۔
عماد وسیم ون ڈے کرکٹ میں بھی ملک کی نمائندگی کے خواہاں
عماد وسیم ون ڈے کرکٹ میں بھی ملک کی نمائندگی کے خواہاں ہیں، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ 2019کے بعد ابھی تک اس طرز کے2یا 3میچز ہی کھیلنے کا موقع مل سکا،میں نہیں جانتا کہ ٹیم سے ڈراپ کس بنیاد پر کیا گیا تھا،بہرحال یہ سلیکٹرز، کوچز اور کپتان کا فیصلہ تھا جس کو مجھے قبول کرنا ہے،میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرنے کی کوشش جاری رکھوں گا۔
انھوں نے کہا کہ میچز میں شرکت کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے ون ڈے آل راؤنڈرز رینکنگ میں تیسری سے ساتویں پوزیشن پر آگیا ہوں،میں نے کبھی سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا مگر اب بھی ایک روزہ کرکٹ میں ملک کے کام آنے کیلیے پْرعزم ہوں، امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس کا موقع بھی ملے گا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے عماد وسیم نے کہا کہ یواے ای میں پاکستان نے بہت کرکٹ کھیلی ہے، وہاں گرین شرٹس کو ہوم گراؤنڈز جیسی کنڈیشنز ملتی ہیں،اسی لیے ہمارا شمار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیموں میں ہوگا،کھلاڑیوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ میگا ایونٹ میں بہترین نتائج دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سب میدان میں 100فیصد صلاحیتوں کے اظہارکی کوشش کریں گے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل پاکستان کو2،3سیریز میسر ہیں،ان میں فتوحات کے ساتھ ردھم اور اعتماد حاصل کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میرے لیے سینٹرل کنٹریکٹ گنوانا مایوس کن تھا مگر کبھی کسی وجہ سے تو کبھی بغیر وجہ کے بھی کیریئر میں اتار چڑھاؤآتے ہیں،میرے اور فیملی کیلیے وہ ایک مشکل وقت ثابت ہوا،اس سے باہر نکلنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ میدان میں اچھا پرفارم کروں، اب بھی توجہ اسی بات پر مرکوز ہے۔
عماد وسیم نے کہا کہ انگلینڈ میں پچز فلیٹ تھیں، میں وہاں اپنی کارکردگی سے مطمئن اور خوش ہوں،اس سے بھی بہتر کھیل پیش کر سکتا تھا، بدقسمتی سے پاکستان وہ سیریز ہارگیا،میں اچھے ردھم میں ہوں،کسی قسم کے فٹنس مسائل نہیں ہیں،بیٹنگ اور بولنگ کرتے ہوئے جسم بھی ساتھ دے رہا ہے۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کا پاکستان آنا خوش آئند ہے،اگر تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت مل جائے تو مزید بہتر ہوگا،ان دونوں ٹیموں کے دورے سے دیگر کے شکوک و شبہات بھی ختم ہو جائیں گے۔
عماد وسیم ون ڈے کرکٹ میں بھی ملک کی نمائندگی کے خواہاں
عماد وسیم ون ڈے کرکٹ میں بھی ملک کی نمائندگی کے خواہاں ہیں، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ 2019کے بعد ابھی تک اس طرز کے2یا 3میچز ہی کھیلنے کا موقع مل سکا،میں نہیں جانتا کہ ٹیم سے ڈراپ کس بنیاد پر کیا گیا تھا،بہرحال یہ سلیکٹرز، کوچز اور کپتان کا فیصلہ تھا جس کو مجھے قبول کرنا ہے،میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرنے کی کوشش جاری رکھوں گا۔
انھوں نے کہا کہ میچز میں شرکت کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے ون ڈے آل راؤنڈرز رینکنگ میں تیسری سے ساتویں پوزیشن پر آگیا ہوں،میں نے کبھی سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا مگر اب بھی ایک روزہ کرکٹ میں ملک کے کام آنے کیلیے پْرعزم ہوں، امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس کا موقع بھی ملے گا۔