پارک میں لڑکی پر تشدد کی ویڈیو لاہور نہیں آزاد کشمیر کی ہے ترجمان آئی جی پنجاب
سوشل میڈیا پر اسے لاہور کا واقعہ بناکر پیش کیا گیا، پارک میں دو فیملیز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، ترجمان آئی جی پنجاب
پنجاب پولیس نے پارک میں لڑکی پر تشدد کی وائرل ہونے والی ویڈیو کا سراغ لگالیا، ویڈیو آزاد کشمیر کے ضلع میر پور کی نکلی، پنجاب پولیس نے ویڈیو آزاد کشمیر کے ہونے کی تصدیق کردی۔
اس حوالے سے آئی جی پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق مذکورہ ویڈیو لاہور کی نہیں بلکہ میرپور آزاد کشمیر کے جھری کس پارک کی ہے جسے آزاد کشمیر کے حسنین نامی شہری نے ٹک ٹاک پر آزاد کشمیر سے ہی اپ لوڈ کیا تھا۔
ترجمان کے مطابق ایس پی، سی آر او نے شہری حسنین کا نمبر ٹریس کرکے اس کے ساتھ رابطہ کرکے ویڈیو کے بارے میں دریافت کیا، حسنین نے دوران گفتگو تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو جھری کس فیملی پارک میر پور آزاد کشمیر کی ہے،14 اگست کی شام 6 بجے پارک میں آنے والی دو فیملیز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔
ترجمان کے مطابق شہری حسنین نے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ڈیلیٹ کردیا تھا تاہم مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پیجز پر چلتی رہی اور کچھ ہی دنوں میں وائرل ہوگئی۔
ترجمان آئی جی پنجاب نے مزید کہا ہے کہ آئی جی پنجاب کا ویڈیو کے حوالے سے آئی جی آزاد کشمیر پولیس سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، آزاد کشمیر پولیس مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے قانونی کاروائی عمل میں لا رہی ہے۔
ویڈیو کا پس منظر
آج سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پارک میں موجود کچھ لوگوں کے درمیان جھگڑا ہورہا ہے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو لاہور کے پارک کی ویڈیو بناکر پیش کیا جارہا ہے تاہم یہ درست نہیں۔
یہ خبر پڑھیں : مینار پاکستان جنسی ہراسانی واقعہ؛ مزید 36 ملزمان گرفتار
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکی نے 14 اگست کی مناسبت سے سفید شلوار قمیص اور سبز دوپٹہ پہنا ہوا ہے، کچھ لوگ اس پر تشدد کررہے ہیں اور کچھ اسے بچارہے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی اور واقعات میں ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات ناقابل برداشت ہیں، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فی الفور ٹھوس اقدامات کیے جائیں، اجتماعات یا پرہجوم مقامات پر خواتین کے تحفظ کے لیے موثر انتظامات کیے جائیں، ایسی جگہوں پر پولیس فورس کی موجودگی یقینی بنائی جائے، ایسے عناصر قانون کے تحت سخت سزا کے حق دار ہیں، خواتین قابل عزت ہیں اور انہیں پورا تحفظ دیں گے جب کہ ان واقعات میں نا صرف انصاف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور میں چنگچی میں لڑکی سے پیش آئے واقعے کا مقدمہ درج
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران لاہور میں خواتین سے دست درازی کے متعدد واقعات کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جو کہ 14 اگست کی ہیں۔ ان میں ایک واقعہ مینار پاکستان جب کہ دوسرا ایک چنگ چی رکشا میں پیش آیا۔
اس حوالے سے آئی جی پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق مذکورہ ویڈیو لاہور کی نہیں بلکہ میرپور آزاد کشمیر کے جھری کس پارک کی ہے جسے آزاد کشمیر کے حسنین نامی شہری نے ٹک ٹاک پر آزاد کشمیر سے ہی اپ لوڈ کیا تھا۔
ترجمان کے مطابق ایس پی، سی آر او نے شہری حسنین کا نمبر ٹریس کرکے اس کے ساتھ رابطہ کرکے ویڈیو کے بارے میں دریافت کیا، حسنین نے دوران گفتگو تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو جھری کس فیملی پارک میر پور آزاد کشمیر کی ہے،14 اگست کی شام 6 بجے پارک میں آنے والی دو فیملیز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔
ترجمان کے مطابق شہری حسنین نے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ڈیلیٹ کردیا تھا تاہم مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پیجز پر چلتی رہی اور کچھ ہی دنوں میں وائرل ہوگئی۔
ترجمان آئی جی پنجاب نے مزید کہا ہے کہ آئی جی پنجاب کا ویڈیو کے حوالے سے آئی جی آزاد کشمیر پولیس سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، آزاد کشمیر پولیس مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے قانونی کاروائی عمل میں لا رہی ہے۔
ویڈیو کا پس منظر
آج سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پارک میں موجود کچھ لوگوں کے درمیان جھگڑا ہورہا ہے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو لاہور کے پارک کی ویڈیو بناکر پیش کیا جارہا ہے تاہم یہ درست نہیں۔
یہ خبر پڑھیں : مینار پاکستان جنسی ہراسانی واقعہ؛ مزید 36 ملزمان گرفتار
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکی نے 14 اگست کی مناسبت سے سفید شلوار قمیص اور سبز دوپٹہ پہنا ہوا ہے، کچھ لوگ اس پر تشدد کررہے ہیں اور کچھ اسے بچارہے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی اور واقعات میں ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات ناقابل برداشت ہیں، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فی الفور ٹھوس اقدامات کیے جائیں، اجتماعات یا پرہجوم مقامات پر خواتین کے تحفظ کے لیے موثر انتظامات کیے جائیں، ایسی جگہوں پر پولیس فورس کی موجودگی یقینی بنائی جائے، ایسے عناصر قانون کے تحت سخت سزا کے حق دار ہیں، خواتین قابل عزت ہیں اور انہیں پورا تحفظ دیں گے جب کہ ان واقعات میں نا صرف انصاف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور میں چنگچی میں لڑکی سے پیش آئے واقعے کا مقدمہ درج
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران لاہور میں خواتین سے دست درازی کے متعدد واقعات کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جو کہ 14 اگست کی ہیں۔ ان میں ایک واقعہ مینار پاکستان جب کہ دوسرا ایک چنگ چی رکشا میں پیش آیا۔