چوہدری نثار خود غیر سنجیدہ ہیں ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد صرف ایک بار کراچی آئے قائم علی شاہ کا جواب
میں نے 2 سے 3 بار وزیر داخلہ کوفون بھی کیا مگرکوئی جواب نہیں آیا، چوہدری نثار کے بیان پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہت
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ غیر سنجیدہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ہیں۔
ان کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران صرف ایک دفعہ کراچی آئے جبکہ میں مستقل بنیادوں پر شہر کے مختلف علاقوں کے اچانک دورے بھی کرتا ہوں اور رینجرز ، پولیس اور خفیہ اداروں سے صورت حال پر بریفنگ بھی لیتا رہا ہوں۔ پیر کو برٹش قونصلیٹ کی تقریب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سندھ حکومت نے ہی شروع کیا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں نے2 سے 3 بار چوہدری نثار کوفون بھی کیا کوئی جواب نہیں آیا، چوہدری نثار کے بیان پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ دریں اثناچڑیا گھرمیں پھولوں کی سہ روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں امن وا مان کے لحاظ سے اس وقت ہم غیر معمولی حالات سے گزر رہے ہیں اور اس صورتحال سے کامیابی سے نمٹنے کے لیے مجرموں کے خلاف سخت قوانین کے ساتھ ساتھ فوری انصاف کے لیے دہشت گردی کے مقدمات کو تیزی سے مکمل کرنے کے نظام پر عملددرآمد کو یقینی بنانا ہوگا تا کہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ سخت قوانین کا نفاذ اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں دہشت گردوں ، بھتہ خوروں اور اغواکاروں کے خلاف مقدمات کو تیز کرنا کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ مجرموں کے خلاف سخت ایکشن کے عزم کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب معصوم لوگوں ، سیکیورٹی اہلکاروں کو بلاجواز قتل کیا جارہا ہو تو جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت اقدامات کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے تاکہ قانون کی حکمرانی کو قائم کیا جائے جو کہ حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے، اس ذمے داری کااحساس کرتے ہوئے حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے تعاون سے 4 ستمبر 2013 سے دہشت گردوں، اغوا کاروں اور بھتہ خوروں کے خلاف شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا ہے جس کے ذریعے اب تک15 ہزار مشتبہ ملزم گرفتار کیے گئے جن میں سے تفتیش کے بعد کئی ملزمان رہا کردیے گئے جبکہ ایک ہزارسے زیادہ مجرموں کو انسداد دہشت گردی اور دیگر عدالتوں میں شواہد کے ساتھ چالان کیا گیا ہے، ملزمان نے کئی جرائم میں ملوث ہونے کا اقرار بھی کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مقدموں کی رفتار ابھی بھی بہت سست ہے جس کے کئی اسباب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے اور عدالتوں میں مقدمے چلائے جارہے ہیں، اب دہشت گردوں کو مثالی سزائیں ہی فورسز کا مورال بلند کر سکتی ہیں۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں پر دہشتگردوں کے حملوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہو رہے بلکہ اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس کو تربیت اور پولیس فورسز میں تازہ بھرتیوں کے علاوہ جدید اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس، گاڑیاں اور بارودی مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات اور پولیس کو مضبوط کرنے کے لیے مزید وسائل فراہم کیے جارہے ہیں تاکہ مجرموں کا صفایا ہو سکے۔
قبل ازیں چڑیا گھر میں پھولوں کی سہ روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن وامان، توانائی، پینے کا صاف پانی، سستے اور معیاری سفری ذرائع کراچی کے لوگوں کے اہم مسائل ہیں جن کے لیے حکومت سندھ ترجیحی بنیاد پر کام کررہی ہے،کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے K-4 منصوبہ ، کراچی سرکلر ریلوے، بجلی کی پیداوار اور پانی کو صاف کرنے کے کئی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔ انھو ں نے بتایا کہ آج ہی برطانوی ہائی کمیشن سے بات چیت کی ہے، برطانوی کمپنیاں کراچی میں کچرے سے 800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں دلچسپی لے رہی ہیں۔کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطالبات پر وزیراعلی سندھ نے چڑیا گھر کے ترقیاتی کاموں کے لیے10 ملین روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا اور چڑیا گھر میں بڑے جانور لانے اور حکومت سندھ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ان کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران صرف ایک دفعہ کراچی آئے جبکہ میں مستقل بنیادوں پر شہر کے مختلف علاقوں کے اچانک دورے بھی کرتا ہوں اور رینجرز ، پولیس اور خفیہ اداروں سے صورت حال پر بریفنگ بھی لیتا رہا ہوں۔ پیر کو برٹش قونصلیٹ کی تقریب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سندھ حکومت نے ہی شروع کیا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں نے2 سے 3 بار چوہدری نثار کوفون بھی کیا کوئی جواب نہیں آیا، چوہدری نثار کے بیان پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ دریں اثناچڑیا گھرمیں پھولوں کی سہ روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں امن وا مان کے لحاظ سے اس وقت ہم غیر معمولی حالات سے گزر رہے ہیں اور اس صورتحال سے کامیابی سے نمٹنے کے لیے مجرموں کے خلاف سخت قوانین کے ساتھ ساتھ فوری انصاف کے لیے دہشت گردی کے مقدمات کو تیزی سے مکمل کرنے کے نظام پر عملددرآمد کو یقینی بنانا ہوگا تا کہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ سخت قوانین کا نفاذ اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں دہشت گردوں ، بھتہ خوروں اور اغواکاروں کے خلاف مقدمات کو تیز کرنا کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ مجرموں کے خلاف سخت ایکشن کے عزم کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب معصوم لوگوں ، سیکیورٹی اہلکاروں کو بلاجواز قتل کیا جارہا ہو تو جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت اقدامات کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے تاکہ قانون کی حکمرانی کو قائم کیا جائے جو کہ حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے، اس ذمے داری کااحساس کرتے ہوئے حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے تعاون سے 4 ستمبر 2013 سے دہشت گردوں، اغوا کاروں اور بھتہ خوروں کے خلاف شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا ہے جس کے ذریعے اب تک15 ہزار مشتبہ ملزم گرفتار کیے گئے جن میں سے تفتیش کے بعد کئی ملزمان رہا کردیے گئے جبکہ ایک ہزارسے زیادہ مجرموں کو انسداد دہشت گردی اور دیگر عدالتوں میں شواہد کے ساتھ چالان کیا گیا ہے، ملزمان نے کئی جرائم میں ملوث ہونے کا اقرار بھی کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مقدموں کی رفتار ابھی بھی بہت سست ہے جس کے کئی اسباب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے اور عدالتوں میں مقدمے چلائے جارہے ہیں، اب دہشت گردوں کو مثالی سزائیں ہی فورسز کا مورال بلند کر سکتی ہیں۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں پر دہشتگردوں کے حملوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہو رہے بلکہ اہلکاروں کے حوصلے بلند ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس کو تربیت اور پولیس فورسز میں تازہ بھرتیوں کے علاوہ جدید اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس، گاڑیاں اور بارودی مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات اور پولیس کو مضبوط کرنے کے لیے مزید وسائل فراہم کیے جارہے ہیں تاکہ مجرموں کا صفایا ہو سکے۔
قبل ازیں چڑیا گھر میں پھولوں کی سہ روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن وامان، توانائی، پینے کا صاف پانی، سستے اور معیاری سفری ذرائع کراچی کے لوگوں کے اہم مسائل ہیں جن کے لیے حکومت سندھ ترجیحی بنیاد پر کام کررہی ہے،کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے K-4 منصوبہ ، کراچی سرکلر ریلوے، بجلی کی پیداوار اور پانی کو صاف کرنے کے کئی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔ انھو ں نے بتایا کہ آج ہی برطانوی ہائی کمیشن سے بات چیت کی ہے، برطانوی کمپنیاں کراچی میں کچرے سے 800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں دلچسپی لے رہی ہیں۔کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطالبات پر وزیراعلی سندھ نے چڑیا گھر کے ترقیاتی کاموں کے لیے10 ملین روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا اور چڑیا گھر میں بڑے جانور لانے اور حکومت سندھ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔