ایف بی آر کی غفلت فرسودہ آئی ٹی آلات سائبر حملے کا باعث بنے

خفیہ ادارے کے الرٹ کے باوجود سافٹ ویئر اپ گریڈ کرنیکی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔

خفیہ ادارے کے الرٹ کے باوجود سافٹ ویئر اپ گریڈ کرنیکی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر پر بدترین سائبر حملے کی وجوہات میں ادارے کی غفلت اور فرسودہ آئی آلات اور سافٹ ویئر کا استعمال سامنے آیا ہے۔

ایف بی آر نے یہ حقیقت جاننے کے باوجود اپنے سافٹ ویئر اور آلات کو اپ گریڈ کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی اور ہیکرز نے اس کے ڈیٹا سینٹرز ہیک کر لیے۔ عالمی بینک نے دو سال قبل ایف بی آر کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 80 ملین ڈالر قرض کی منظوری بھی دی تھی۔

ملک کے سب سے بڑے ڈیٹا سینٹر کی ہیکنگ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ذریعے اگلے عام انتخابات کے انعقاد کیلئے حکومت کے کیس کو مزید کمزور کردیا ہے۔ ہیکنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کابینہ ڈویژن کا سارا کام بھی آن لائن ہوگیا ہے۔


ذرائع کے مطابق ملک کے اہم خفیہ ادارے نے بھی نے ایف بی آر کو سائبر حملے کے خدشات سے آگاہ کیا تھا لیکن اس تنبیہ کوبھی نظرانداز کر دیا گیا۔ اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے، ایف بی آر نے ہیکنگ کو "مائیگریشن کے عمل کے دوران غیر متوقع خرابیاں" قرار دیا۔ ایسے میں خود احتسابی کے کوئی امکانات نہیں تھے کیونکہ ایف بی آر اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) کے منتظمین ایک دوسرے کو نظام کی بحالی پر مبارکباد دے رہے تھے۔ PRAL کے عہدیدار جنہوں نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کی دعویٰ کیا کہ انھوں نے آئی ٹی سسٹم کی بحالی پر انھیں مبارکباد دی۔

تاہم شوکت ترین نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وہ سائبر حملے کی صورت میں کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے تیسرے فریق کی رائے لیں گے۔

 
Load Next Story