بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہيں وزیر خارجہ
افغانستان میں ہماری توجہ کسی ايک گروپ پر نہيں، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہيں۔
شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اہم بیان میں کہا کہ بھارتی ميڈيا نے ميرے کابل جانے کا واويلا کيا اور غير ذمہ دارانہ گفتگو کی جس سے ان کی اپنی ساکھ متاثر ہوتی ہے، اسے بات کرنے سے پہلے تصديق کرنی چاہيے، میں کابل نہيں گيا، بلکہ پاکستان ميں ہی اہم ميٹنگز اٹينڈ کیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کیلئے خطے کے اہم ممالک کے دورے پر روانہ ہو رہا ہوں، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران جاؤں گا اور وہاں کی قیادت کے ساتھ مشاورت کروں گا، افغانستان ایک کثیر نسلی ملک ہے وہاں پشتونوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی بستے ہیں، اس تناظر میں ہم چاہتے ہیں کہ وہاں جو حکومت سامنے آئے وہ وسیع البنیاد اور اجتماعیت کی حامل ہو۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن مخالف قوتیں "اسپائلرز" آج بھی متحرک ہیں، ہندوستان کو اپنی محدود سوچ کو ترک کرنا ہو گا، وہ اگر پاکستان کو نیچا دکھانے کی سوچ پر کاربند رہا تو وہ خطے کی کوئی خدمت نہیں کریگا، بھارت افغانستان کيساتھ اچھے تعلقات کا دعويدار رہا ہے، بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہيں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا فوکس کسی ايک گروپ پر نہيں، پاکستان کی سوچ افغانستان کي بہتری ہے، عالمي برادری کو افغانستان سے تعلقات بحال رکھنے چاہئیں، افغان عوام کو يہ تاثر دينا چاہيے کہ ہم اُنہیں بھولے نہيں، ہم باہر جانے والوں کي مدد کريں گے، لیکن افراتفری نہ پھيلائي جائے، کیونکہ افغانستان کي ترقی کيلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہيں، سب باہر چلے گئے تو افغانستان سے محبت کرنيوالوں کا ملک متاثر ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اہم بیان میں کہا کہ بھارتی ميڈيا نے ميرے کابل جانے کا واويلا کيا اور غير ذمہ دارانہ گفتگو کی جس سے ان کی اپنی ساکھ متاثر ہوتی ہے، اسے بات کرنے سے پہلے تصديق کرنی چاہيے، میں کابل نہيں گيا، بلکہ پاکستان ميں ہی اہم ميٹنگز اٹينڈ کیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کیلئے خطے کے اہم ممالک کے دورے پر روانہ ہو رہا ہوں، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران جاؤں گا اور وہاں کی قیادت کے ساتھ مشاورت کروں گا، افغانستان ایک کثیر نسلی ملک ہے وہاں پشتونوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی بستے ہیں، اس تناظر میں ہم چاہتے ہیں کہ وہاں جو حکومت سامنے آئے وہ وسیع البنیاد اور اجتماعیت کی حامل ہو۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن مخالف قوتیں "اسپائلرز" آج بھی متحرک ہیں، ہندوستان کو اپنی محدود سوچ کو ترک کرنا ہو گا، وہ اگر پاکستان کو نیچا دکھانے کی سوچ پر کاربند رہا تو وہ خطے کی کوئی خدمت نہیں کریگا، بھارت افغانستان کيساتھ اچھے تعلقات کا دعويدار رہا ہے، بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہيں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا فوکس کسی ايک گروپ پر نہيں، پاکستان کی سوچ افغانستان کي بہتری ہے، عالمي برادری کو افغانستان سے تعلقات بحال رکھنے چاہئیں، افغان عوام کو يہ تاثر دينا چاہيے کہ ہم اُنہیں بھولے نہيں، ہم باہر جانے والوں کي مدد کريں گے، لیکن افراتفری نہ پھيلائي جائے، کیونکہ افغانستان کي ترقی کيلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہيں، سب باہر چلے گئے تو افغانستان سے محبت کرنيوالوں کا ملک متاثر ہوگا۔