پشاوریونیورسٹی میں ملالہ کی کتاب پرپابندیعمران خان کا صوبائی حکومت کےاقدام پرافسوس

کتاب کی تقریب پر پابندی نہیں لگائی گئی لیکن یونیورسٹی کو اس لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، صوبائی وزیر اطلاعات

کتاب کی رونمائی کی اجازت دی تو ایک نیا پینڈورا بکس کھل جائے گا، وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور یونیورسٹی میں ملالہ یوسف زئی کی کتاب کی تقریب رونمائی رکوا دی ہے جبکہ عمران خان نے صوبائی حکومت کے اقدام ہراظہار افسوس اور سمجھ سے بالاتر قرار دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملالہ یوسف زئی کی کتاب ''آئی ایم ملالہ'' کی تقریب رونمائی پشاور یونیورسٹی میں ہونا تھی اور اس کا اہتمام باچا خان ایجوکیشن فاونڈیشن اورایک غیر سرکاری تنظیم نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اس کا مقصد کتاب پر طلبا کے درمیان بحث و مباحثہ تھا تاہم صوبائی حکومت نے اس کتاب کی تقریب رونمائی رکوادی جبکہ پولیس نے بھی تقریب کے لئے سیکیورٹی دینے سے بھی انکارکردیا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ہی جماعت کی حکومت کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت آزادی اظہار پر یقین رکھتی ہے اور وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کتاب کی رونمائی پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے۔


اس سلسلے میں صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ کتاب کا یونیورسٹی کی نصابی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں اگر ہم نے کتاب کی رونمائی کی اجازت دی تو ایک نیا پینڈورا بکس کھل جائے گا، پشاور یونیورسٹی میں کتاب کی تقریب پر پابندی نہیں لگائی گئی، وہ جہاں چاہیں اور جب چاہیں کتاب کی رونمائی کرلیں لیکن کسی تعلیمی درسگاہ کو اس کے لئے استعمال نہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاق و سباق کا علم نہیں تھا اس لئے انہوں نے اظہار افسوس کیا ہے لیکن اب انہیں تمام صورتحال کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔

باچا خان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سربراہ سربراہ ڈاکٹر خادم حسین نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کتاب کی تقریب رونمائی کے سلسلے میں وزیراعلیٰ سمیت کئی وزرا سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے ابتدا میں حیلوں بہانوں سے کام لیا اور آخر میں انہوں نے اجازت نہ دینے کا ٹکا سا جواب دے دیا۔

واضح رہے کہ ہنگو میں اپنی جان قربان کرکےخودکش حملے کو ناکام بنانے والے نوجوان اعتزاز حسن کے حوالے سے بھی عمران خان نے صوبائی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
Load Next Story