وزیراعظم کی بات مان لی جاتی تو آج افغانستان کی صورتحال مختلف ہوتی فواد چوہدری
افغانستان میں استحکام تمام لسانی گروپوں کو اعتماد میں لینے پر ہی آ سکتا ہے، ہم امریکا اور برطانیہ سے بھی رابطے میں ہیں
ISLAMABAD:
وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پہلے وزیراعظم نے اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مخلوط حکومت بنانے پر زور دیا تھا، اگر ان کی بات مان لی جاتی تو آج کی صورتحال یکسر مختلف ہوتی۔
بی بی سی ورلڈ سے گفت گو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مخلوط حکومت بنانے پر زور دیا تھا، وزیرعظم عمران خان کی تجویز پر افغانستان میں الیکشن میں تاخیر کی جاتی اور کابل میں تمام گروپوں کی شمولیت سے حکومت قائم کی جاتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام تمام لسانی گروپوں کو اعتماد میں لینے پر ہی آ سکتا ہے، ہم علاقائی طاقتوں سمیت امریکا اور برطانیہ سے رابطے میں ہیں، افغان جنگ کی وجہ سے ہم نے 80 ہزار جانیں گنوائیں، ہمارا اربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہوا لیکن پھر بھی پاکستان کو دوسروں کی غلطی کا مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن طاقتوں کو پاکستان کے مشورے پر توجہ دینی چاہیے تھی، انہوں نے ہمارے مشورے کو یکسر نظر انداز کیا اور ہمیں اس تنازع کی قیمت ادا کرنا پڑی، جہاں تک افغانستان کے مستقبل کا تعلق ہے، ہمیں ایک مخلوط حکومت کے لیے علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
فواد حسین چوہدری نے کہا کہ ہمارا طالبان پر کنٹرول نہیں ہے، ہم نے طالبان کے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کی جب کہ افغانستان کی سابقہ حکومت میں بھارت افغانستان کی سرزمین کو ٹی ٹی پی کو فنڈنگ کے لیے استعمال کر رہا تھا لیکن کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کی اجازت نہ دینے سے متعلق طالبان کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ طالبان نے دنیا کے سامنے ظاہر کیا ہے کہ افغانستان عالمی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز نہیں بنے گا، اگر افغانستان میں عدم استحکام جاری رہا تو سیکڑوں افراد پاکستان ہجرت کریں گے اور ہم افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کی صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں۔
وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پہلے وزیراعظم نے اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مخلوط حکومت بنانے پر زور دیا تھا، اگر ان کی بات مان لی جاتی تو آج کی صورتحال یکسر مختلف ہوتی۔
بی بی سی ورلڈ سے گفت گو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مخلوط حکومت بنانے پر زور دیا تھا، وزیرعظم عمران خان کی تجویز پر افغانستان میں الیکشن میں تاخیر کی جاتی اور کابل میں تمام گروپوں کی شمولیت سے حکومت قائم کی جاتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام تمام لسانی گروپوں کو اعتماد میں لینے پر ہی آ سکتا ہے، ہم علاقائی طاقتوں سمیت امریکا اور برطانیہ سے رابطے میں ہیں، افغان جنگ کی وجہ سے ہم نے 80 ہزار جانیں گنوائیں، ہمارا اربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہوا لیکن پھر بھی پاکستان کو دوسروں کی غلطی کا مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن طاقتوں کو پاکستان کے مشورے پر توجہ دینی چاہیے تھی، انہوں نے ہمارے مشورے کو یکسر نظر انداز کیا اور ہمیں اس تنازع کی قیمت ادا کرنا پڑی، جہاں تک افغانستان کے مستقبل کا تعلق ہے، ہمیں ایک مخلوط حکومت کے لیے علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
فواد حسین چوہدری نے کہا کہ ہمارا طالبان پر کنٹرول نہیں ہے، ہم نے طالبان کے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کی جب کہ افغانستان کی سابقہ حکومت میں بھارت افغانستان کی سرزمین کو ٹی ٹی پی کو فنڈنگ کے لیے استعمال کر رہا تھا لیکن کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کی اجازت نہ دینے سے متعلق طالبان کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ طالبان نے دنیا کے سامنے ظاہر کیا ہے کہ افغانستان عالمی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز نہیں بنے گا، اگر افغانستان میں عدم استحکام جاری رہا تو سیکڑوں افراد پاکستان ہجرت کریں گے اور ہم افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کی صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں۔