کچھوے نے پرندہ شکار کرلیا ویڈیو وائرل
یہ ویڈیو مشرقی افریقہ کے ساحل سے کچھ دور، بحرِ ہند میں سیچیلز کے ’’فریگیٹ‘‘ نامی جزیرے پر فلمائی گئی ہے
کیا کوئی کچھوا اپنی سست رفتاری کے باوجود کسی پرندے کا شکار کرسکتا ہے؟ اگر آپ کے نزدیک اس سوال کا جواب ''نہیں'' میں ہے تو یہ ویڈیو دیکھ لیجئے جس میں کچھوے کو ایک پرندے شکار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے:
یہ ویڈیو مشرقی افریقہ کے ساحل سے کچھ دور، بحرِ ہند میں سیچیلز کے ''فریگیٹ'' نامی جزیرے پر فلمائی گئی ہے۔
ویڈیو بنانے والی خاتون کا نام اینا زورا ہے اور وہ اس جزیرے پر موجود جنگل کی نائب مینیجر برائے تحفظِ ماحول بھی ہیں۔
تقریباً دو منٹ کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیچیلز کے ''دیوقامت کچھوے'' نے کس طرح سست روی کے ساتھ مسلسل کوشش کرتے ہوئے اس چھوٹے سے پرندے کا شکار کیا ہے۔
ویڈیو دیکھ کر یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ کچھوے کا شکار ہونے والا پرندے زخمی ہے کیونکہ نہ تو وہ اُڑ رہا ہے اور نہ ہی بھاگ رہا ہے۔
ویسے تو کچھوے اپنی سست رفتاری اور معصومیت کےلیے مشہور ہیں جو اکثر پھول پتے اور پودے وغیرہ کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
بعض سمندری کچھوے تیرتے دوران الجی (سمندری گھاس) کھانے کے علاوہ مچھلیوں، جھینگوں اور جیلی فش کا شکار بھی کرتے ہیں لیکن کچھووں کی اکثریت سبزہ خور ہوتی ہے۔
اب تک چند ایک مرتبہ کچھووں کو مرے ہوئے جانوروں اور پرندوں کی ہڈیاں اور گوشت کھاتے ہوئے ضرور دیکھا جاچکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جب کسی کچھوے کو پرندے کا شکار کرکے اسے ہڑپ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
اس دریافت کا مطلب یہ ہوا کہ آئندہ ہر کچھوے کو ''مکمل معصوم'' اور ''بے ضرر'' سمجھنے کے بجائے ان ہوشیار رہنا بھی ہوگا۔ کیا پتا کہ وہ چارہ کھلانے والے کا ہاتھ چبا ڈالیں!
یہ ویڈیو مشرقی افریقہ کے ساحل سے کچھ دور، بحرِ ہند میں سیچیلز کے ''فریگیٹ'' نامی جزیرے پر فلمائی گئی ہے۔
ویڈیو بنانے والی خاتون کا نام اینا زورا ہے اور وہ اس جزیرے پر موجود جنگل کی نائب مینیجر برائے تحفظِ ماحول بھی ہیں۔
تقریباً دو منٹ کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیچیلز کے ''دیوقامت کچھوے'' نے کس طرح سست روی کے ساتھ مسلسل کوشش کرتے ہوئے اس چھوٹے سے پرندے کا شکار کیا ہے۔
ویڈیو دیکھ کر یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ کچھوے کا شکار ہونے والا پرندے زخمی ہے کیونکہ نہ تو وہ اُڑ رہا ہے اور نہ ہی بھاگ رہا ہے۔
ویسے تو کچھوے اپنی سست رفتاری اور معصومیت کےلیے مشہور ہیں جو اکثر پھول پتے اور پودے وغیرہ کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
بعض سمندری کچھوے تیرتے دوران الجی (سمندری گھاس) کھانے کے علاوہ مچھلیوں، جھینگوں اور جیلی فش کا شکار بھی کرتے ہیں لیکن کچھووں کی اکثریت سبزہ خور ہوتی ہے۔
اب تک چند ایک مرتبہ کچھووں کو مرے ہوئے جانوروں اور پرندوں کی ہڈیاں اور گوشت کھاتے ہوئے ضرور دیکھا جاچکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جب کسی کچھوے کو پرندے کا شکار کرکے اسے ہڑپ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
اس دریافت کا مطلب یہ ہوا کہ آئندہ ہر کچھوے کو ''مکمل معصوم'' اور ''بے ضرر'' سمجھنے کے بجائے ان ہوشیار رہنا بھی ہوگا۔ کیا پتا کہ وہ چارہ کھلانے والے کا ہاتھ چبا ڈالیں!