کامن ویلتھ گیمز جیتنے والے پاکستانی ریسلرز کے میڈلز بحال کرنے کا حکم
عدالت کا پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو دونوں ریسلرز کا معاملہ تیس روز میں حل کرنے کا حکم
SUKKUR:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو کامن ویلتھ گیمز میں تمغے جیتنے والے پاکستانی ریسلرز کے میڈلز بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں پاکستانی ریسلرز محمد عمر اور محمد سلیمان کے براؤنز میڈل منسوخ کرنے پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو دونوں ریسلرز کا معاملہ تیس روز میں حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی پاکستان اسپورٹس بورڈ دونوں ریسلرز کے میڈل بحال کروائیں اور پریزنٹیشن کے ذریعے بتائیں کہ ریسلنگ فیڈریشن کس قانون کے تحت چل رہی ہے، اسپورٹس بورڈ دونوں ریسلرز کے ساتھ ہونے والی زیادتی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے ، ڈی جی سپورٹس بورڈ معاملے کے حل اور عمل درآمد رپورٹ تیس روز کے اندر پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 2022 کو کھیلوں کا سال قرار دیدیا
درخواست گزار کے وکیل سردار تیمور اسلم نے بتایا کہ ریسلر محمد عمر اور سلیمان نے کامن ویلتھ گیمز میں براؤنز میڈل جیتے، محمد عمر کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے اور وہ ریسلر ہیں، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو ویزا نہ ملنے پر دونوں ریسلرز نے انفرادی طور پر شرکت کی اور براؤنز میڈل جیتے اور پاکستان کا نام روشن کیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سیکرٹری پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ملک کے لیے کام ہو رہا ہے تو فیڈریشن کو کیا مسئلہ ہے ، ملک کا نام روشن ہوا ہے پاکستان کا جھنڈا دنیا میں بلند ہوا ہے، آپ سیکرٹری ہیں کس قانون کے تحت یہ سارا کام ہوا ہے، کس قانون کے تحت ریسلنگ فیڈریشن بنی ہے، کل کو یہ پیسے لے کر ویزے لے کر بندے باہر بھیجیں تو کون پوچھنے والا ہوگا ، ریسلر اپنی مدد کے تحت باہر گئے نہ فیڈریشن کا پیسہ لگا نہ خرچا ہوا نہ نقصان ہوا۔
ریسلرز کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کامن ویلتھ گیمز کی انتظامیہ کو خط لکھ کر میڈلز کینسل کرنے کا کہا اور خط میں لکھا کہ دونوں ریسلرز نے پاکستان کی نمائندگی نہیں کی، لیکن اس کے باوجود کامن ویلتھ گیمز انتظامیہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے خط کو مسترد کردیا اور میڈل منسوخ نہیں کیے لیکن پاکستان اسپورٹس بورڈ نے تمغے کینسل کردیے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست نمٹا دیتے ہیں لیکن اس معاملے کو ڈی جی سپورٹس بورڈ میرٹ پر دیکھیں ، معاملہ تیس روز میں حل کر کے کمپلائنس رپورٹ پیش کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو کامن ویلتھ گیمز میں تمغے جیتنے والے پاکستانی ریسلرز کے میڈلز بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں پاکستانی ریسلرز محمد عمر اور محمد سلیمان کے براؤنز میڈل منسوخ کرنے پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو دونوں ریسلرز کا معاملہ تیس روز میں حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی پاکستان اسپورٹس بورڈ دونوں ریسلرز کے میڈل بحال کروائیں اور پریزنٹیشن کے ذریعے بتائیں کہ ریسلنگ فیڈریشن کس قانون کے تحت چل رہی ہے، اسپورٹس بورڈ دونوں ریسلرز کے ساتھ ہونے والی زیادتی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے ، ڈی جی سپورٹس بورڈ معاملے کے حل اور عمل درآمد رپورٹ تیس روز کے اندر پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 2022 کو کھیلوں کا سال قرار دیدیا
درخواست گزار کے وکیل سردار تیمور اسلم نے بتایا کہ ریسلر محمد عمر اور سلیمان نے کامن ویلتھ گیمز میں براؤنز میڈل جیتے، محمد عمر کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے اور وہ ریسلر ہیں، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کو ویزا نہ ملنے پر دونوں ریسلرز نے انفرادی طور پر شرکت کی اور براؤنز میڈل جیتے اور پاکستان کا نام روشن کیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سیکرٹری پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ملک کے لیے کام ہو رہا ہے تو فیڈریشن کو کیا مسئلہ ہے ، ملک کا نام روشن ہوا ہے پاکستان کا جھنڈا دنیا میں بلند ہوا ہے، آپ سیکرٹری ہیں کس قانون کے تحت یہ سارا کام ہوا ہے، کس قانون کے تحت ریسلنگ فیڈریشن بنی ہے، کل کو یہ پیسے لے کر ویزے لے کر بندے باہر بھیجیں تو کون پوچھنے والا ہوگا ، ریسلر اپنی مدد کے تحت باہر گئے نہ فیڈریشن کا پیسہ لگا نہ خرچا ہوا نہ نقصان ہوا۔
ریسلرز کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کامن ویلتھ گیمز کی انتظامیہ کو خط لکھ کر میڈلز کینسل کرنے کا کہا اور خط میں لکھا کہ دونوں ریسلرز نے پاکستان کی نمائندگی نہیں کی، لیکن اس کے باوجود کامن ویلتھ گیمز انتظامیہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے خط کو مسترد کردیا اور میڈل منسوخ نہیں کیے لیکن پاکستان اسپورٹس بورڈ نے تمغے کینسل کردیے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست نمٹا دیتے ہیں لیکن اس معاملے کو ڈی جی سپورٹس بورڈ میرٹ پر دیکھیں ، معاملہ تیس روز میں حل کر کے کمپلائنس رپورٹ پیش کی جائے۔