چینی صدر شی جن پھنگ کا سائیہانبا مصنوعی جنگل کا دورہ

دنیا کے سب سے بڑے مصنوعی جنگل ’سائیہانبا‘ کو 2017 میں اقوامِ متحدہ کا ’چیمپئنز آف دی ارتھ ایوارڈ‘ بھی دیا جاچکا ہے

دنیا کے سب سے بڑے مصنوعی جنگل ’سائیہانبا‘ کو 2017 میں اقوامِ متحدہ کا ’چیمپئنز آف دی ارتھ ایوارڈ‘ بھی دیا جاچکا ہے۔ (تصاویر: وکیپیڈیا/ چائنا میڈیا)

چینی صدر شی جن پھنگ نے آج 23 اگست کے روز صوبہ حہ بئی میں سائیہانبا مصنوعی جنگل کا دورہ کیا۔

انہوں نے جنگل کے قدرتی ماحول کا جائزہ لیا اور صوبہ حہ بئی میں قدرتی نظام کے تحفظ اور جنگل کی دیکھ بھال کے حوالے سے تفصیلات کی سماعت کی۔

انہوں نے اس موقع پر جنگلات کے تحفظ پر مامور اہلکاروں سے بھی بات چیت کی، درختوں کی افزائش کا معائنہ کیا اور ''سائیہانبا روح'' کو آگے بڑھانے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کےلیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

شی جن پھںگ نے سائیہانبا کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ماحولیاتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین کی کوششوں کو مزید تحریک دے گا اور اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

تقریباً 93 ہزار ہیکٹر رقبے پر محیط سائیہانبا 1950 کی دہائی میں درختوں کی کٹائی کی وجہ سے بنجر زمین میں بدل چکا تھا۔ 1960 کے عشرے میں سائیہانبا میں چاروں جانب ریت ہی ریت تھی اور یہاں سے 180 کلومیٹر دور واقع بیجنگ کو تقریباً ہر سال ریت کے طوفان کا سامنا رہتا تھا۔


1962 میں سائیہانبا میں ایک مصنوعی جنگل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور آج نصف صدی کے بعد تین نسلوں کی سخت کوششوں سے یہاں جنگل کا رقبہ 11.4 فیصد سے بڑھ کر 82 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ یوں سائیہانبا دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل بن چکا ہے۔

یہاں سے دارالحکومت بیجنگ کو تقریباً 137 ملین مکعب میٹر صاف پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

اس وقت سائیہانبا ماحولیاتی تحفظ کی عظیم مثال تصور کیا جاتا ہے۔ سائیہانبا کو 2017 میں ''چیمپئنز آف دی ارتھ ایوارڈ'' بھی دیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اعزاز بھی ہے۔

اس سے قبل جون میں چین کی ریاستی کونسل کی جانب سے ملک میں قدرتی ماحول کو بہتر بنانے کےلیے شجرکاری کی کوششوں کو سائنسی پیمانے پر آگے بڑھانے پر زور دیا گیا تھا تاکہ ماحولیاتی استحکام کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔

شی جن پھنگ کئی مواقع پر جنگلات کے فروغ اور جنگل کے وسائل کے تحفظ کےلیے مزید کوششوں پر زور دیتے رہے ہیں۔
Load Next Story