لاہور:
بھارت، آسٹریلیا اورانگلینڈ کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے معاملے پر ہونے والا اجلاس پاکستان کے واضح اوردو ٹوک مؤقف کے بعد گرما گرمی میں بدل گیا جس کے بعد اس معاملے کو ایک ماہ کے لئے ٹال دیا گیا۔
دبئی میں آئی سی سی ہیڈکوارٹر میں جاری اجلاس کے دوران بگ تھری کے معاملے پر شرکا کے درمیان گرما گرمی کے بعد رائے شماری نا ہوسکی، پاکستان، جنوبی افریقا، سری لنکا اور بنگلا دیش کی جانب سے بگ تھری منصوبے کی بھرپور مخالفت کی گئی، اس دوران بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلین کرکٹ بورڈز کے سربراہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین ذکا اشرف کو آڑے ہاتھوں لیا، تینوں ارکان کا کاکہناتھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ لابنگ کر کے دوسرے رکن بورڈز کو اکٹھاکررہا ہے اور نئے مسودے کی منظوری میں رکاوٹیں ڈال رہاہے ، ذکا اشرف نے الزامات مسترد کرتے ہوئے ارکان سے کہا کہ وہ اگر کوئی بات کریں اس میں تمیز اورشائستگی کو ملحوظ خاطر رکھیں۔
ذکا اشرف نے بھارتی اور آسٹریلین ہم منصب کو متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے آئندہ ایسا رویہ اختیار کیا توانہیں بھی اسی طرح جواب دیا جائے گا جب کہ ویسٹ انڈیز، بنگلا دیش، سری لنکا اور جنوبی افریقا نے بھی پاکستان کے مؤقف کی بھرپور تائید کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرکٹ میں کسی ملک کو امتیازی حیثیت حاصل نہیں اور ایسوسی ایٹس ممبرز میں برابری کی بنیاد پر فنڈز تقسیم ہوں گے، اجلاس کے دوران بگ تھری اور دیگر ممالک نے مجوزہ ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین بڑھانے پر اتفاق کیا جس کے بعد ایگزیکٹیو کمیٹی میں اب 4 کے بجائے 5 اراکین شامل ہوں گے، آئی سی سی نے واضح کیا کہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے علاوہ تمام ٹیسٹ ممالک کو یکساں فنڈ دیا جائے گا اور 2015 سے 2030 تک کے فیوچر ٹور پروگرام دو طرفہ معاہدے کے تحت ہوں گے۔
دوسری جانب بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے بگ تھری منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی سی کو خط لکھ دیا ہے جس کے بعد بھارتی بورڈ نے دھمکی دی ہے کہ اگر بنگلا دیش کی جانب سے منصوبے کی مخالفت کی گئی تو بھارتی کرکٹ ٹیم آئندہ ماہ بنگلادیش میں ہونے والے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت نہیں کرے گی۔