مینار پاکستان واقعے پر عبرتناک سزائیں نہ دیں تو جرائم روکنا مشکل ہوگا ایکسپریس فورم

جیلوں میں بچے خراب ہوں گے، کمیونٹی سروس کی سزا دی جائے، طلعت نقوی،یہ ریاست اور معاشرے کیلیے لمحہ فکریہ ہے، بشریٰ خالق


ایکسپریس فورم میں MPA طلعت نقوی، صدف اصغر، بشریٰ خالق، نبیلہ شاہین شریک گفتگو ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

مینار پاکستان جیسے واقعات ریاست اور معاشرے کیلیے لمحہ فکریہ ہیں، 400 افراد کا رویہ دیکھ کر تشویش ہوتی ہے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں.

ہمیں خواتین پر تشدد کی اس سوچ کو یہیں ختم کرنا ہوگا، عبرتناک سزائیں نہ دی گئیں تو جرائم روکنا مشکل ہوگا، ا گر ہم نے یوتھ کو تربیت نہ دی اور انھیں اسی طرح چھوڑ دیا تو تباہی کی طرف نکل جائیں گے، نوجوان جیلوں میں مزید خراب ہونگے لہٰذا انہیں سزا کے طور پر کمیونٹی سروس کی طرف لگایا جائے، ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ''خواتین کے خلاف جرائم '' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

ایم پی اے پنجاب طلعت نقوی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ پہلے سے ہی خراب ہے اب لوگ بے نقاب ہوئے ہیں، مینار پاکستان واقعہ بدترین اور افسوسناک ہے ان بچوں کو جیلوں میں نہیں رکھا جاسکتا، جیلیں بھرنے سے بہتر ہے کہ انکو سزا کے طور مدت کیلیے کمیونٹی سروس کی طرف لایا جائے۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ خواتین کے حوالے سے جس نوعیت کے جرائم سامنے آرہے ہیں یہ ریاست، حکومت اور معاشرے کیلیے لمحہ فکریہ ہیں۔

لیڈی سب انسپکٹر پنجاب پولیس صدف اصغر نے کہا کہ جب تک ایسے درندوں کو عبرتناک سزائیں نہ دی گئیں تب تک ایسے جرائم کو روکنا مشکل ہوگاخواتین اسلامی اقدار اپنائیں، مرد بھی اسلامی تعلیمات پر عمل کریں تو یہ معاشرہ پرامن اور پرسکون ہو جائیگا۔

ماہر قانون نبیلہ شاہین نے کہا کہ صنفی برابری کا مطلب صرف خواتین کے حقوق نہیں بلکہ یہ مرد، عورت اورخواجہ سرا، تینوں کے حقوق کی بات ہے لہٰذا ہمیں اس کو سمجھنے اور اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں