گھوٹکی ٹرین حادثہ 3 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی لواحقین امداد سے محروم

ناتجربہ کار افسران کو ہی اعلی عہدوں پر تعینات رکھنے کی وجہ سے محکمہ ریلوے کا خسارہ 43 ارب سے بھی بڑھ گیا


Bilal Ghori August 26, 2021
ریلوے حکام ٹرین حادثات کی روک تھام کےلئے کوئی بہتر حکمت عملی نہیں بنا سکے فوٹو: فائل

گھوٹکی ٹرین حادثے کو 3 ماہ سے زائد گزر گئے لیکن اب تک اس واقعے کی نہ تو تحقیقات مکمل ہوسکی ہیں اور نہ ہی جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو امدادی رقم مل سکی ہے۔

تحریک انصاف کے 3 سالہ دور حکومت میں ناتجربہ کار اعلی افسران کو اہم عہدوں پر لگانے اور بار بار ٹرین حادثات کے باوجود ناتجربہ کار افسران کو ہی اعلی عہدوں پر تعینات رکھنے کی وجہ سے ناصرف محکمے کا خسارہ 43 ارب سے بڑھ گیا ہے، بلکہ ٹرین حادثات میں 125 سے زائد مسافر جاں بحق اور181سے زائد زخمی ہوئے، زخمیوں میں سے 11مسافر زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 2020 میں چلتی ٹرین تیزگام میں لگنے والی آگ میں جاں بحق ہونے والے 5 مسافروں کی آج تک نشان دہی نہ ہوسکی ہے اور نہ ہی 3 مسافروں کے لواحقین کو انشورنس کی رقم ملی ہے۔ اس کے علاوہ سکھر ڈویژن میں رواں برس 7 مئی کو رتی ریلوے سٹیشن کے قریب 2 ٹرینوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 65مسافر جاں بحق اور 100 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے تھے اور اس کیس کی کئی ماہ گزر جانے کے باوجود انکوائری مکمل نہیں ہوسکی ہے اور معاملہ جوں کا توں ہے۔

دونوں ٹرینوں کے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو محکمہ ڈاک کے شعبہ پوسٹل انشورنس کی عدم توجہ کی وجہ سے تمام جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین کو انشورنس کی رقم نہیں ملی اور نہ ہی زخمیوں کو امدادی رقم مکمل طور پر دی جاسکی ہے، ریلوے حکام بھی ٹرین حادثات کی روک تھام کےلئے کوئی بہتر حکمت عملی نہیں بنا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں